ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی جنگل میں ہاتھی جنگل کا بادشاہ
تھا۔ ہر کام اس کے حکم پر ہوتا تھا۔ جنگل میں ہاتھی بھی شیر کا غلام تھا۔
وہ انتہائی ظالم حکمران تھا۔ جو اپنی رعایا پر ظلم کرتا تھا۔ سب جانور اسے
سے ڈرتے تھے۔ اسے اپنے حسن اور طاقت پر گھمنڈ تھا- وہ جنگل میں شان سے چلتا
تھا۔ جانوروں کو دعوت پر بلاتا اور ان کے آگے اپنی پسند کا کھانا رکھتا اس
کی شرارتوں سے شیر بھی نہ بچ سکا۔ایک دن اس نے شیر کو دعوت پر بلایا۔ اور
گوشت کی جگہ پر گھاسں رکھا دیا۔ اور اس وجہ سے شیر کئی دن تک بیمار رہا-
جنگل میں ہر جانور اس کے حکم کی تکمیل کرتا نظر آتا۔ بس جنگل میں ایک فاختہ
تھی جو اسے سے نہیں ڈرتی تھی۔ اس کا ماننا تھا کہ حکمران ایک ملازم کی طرح
ہوتا ہے جسے گھر کا ملازم پورے گھر کے افراد کا خیال رکھتا ہے اسی طرح ایک
حکمران پوری عوام کا خیال رکھتا ہے۔ مگر فاختہ کی بات کون سنتا کیونکہ وہ
ہاتھی جتنی طاقت نہیں رکھتی تھی۔ ہاتھی کے بڑھتے ہوئے ظلم کو دیکھ کر فاحتہ
نے سارے جانوروں کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے سارے جنگل کے پرندوں،
جانوروں اور جنگل میں رہنے والے تمام جانوروں کو اکٹھا کیا۔ سب سے پہلے
ہدہد نے پوچھا ہميں یہاں کیوں بلا یا گیا ہے۔ فاحتہ نے کہا صبر سے کام لیں
بتاتی ہوں۔ جیسے کے آپ سب جانتے ہیں ہاتھی کے دن بدن بھرتے ہوئے ظلم کو اب
ہم ہی روک سکتے ہیں۔ فاحتہ کی بات سن کر ذرافہ بولا ہمارے جیسے جانور اس کا
کچھ نہیں بگاڑ سکتے تم کیا کر لوں گی۔ زرافے نے سب جانوروں کو جانے کا کہا؛
بھائیو یہ ہمارا وقت ضائع کر رہی ہے باتیں تو سبھی کرلیتے ہیں عمل کرنا
مشکل ہے۔ جنگل کے سبہی جانور زرافے کے حامی نظر آئے۔ فاحتہ نے کہا اگر ہم
سب مل جائیں تو ایسی کون سی طاقت ہے جس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ خود پرہمیں
یقین ہونا چاہیے۔ یہ بات بھی سب کو اچھی لگی۔ اتنے میں کہیں ہاتھی کو فاختہ
کے اس جلسے کی خبر مل گئی اور وہ شدید غصے میں آگیا۔ اس کے چلنے کی آواز،
پورے جنگل میں گونجنے لگی۔ پوراجنگل اس کے غصہ سے کانپ اٹھا۔ جلد ہی ہاتھی
جلسہ کی جگہ پر پہنچا اور کہا تمہاری ہمت بھی کیسے ہوئی۔ اپنے حکمران کے
خلاف تم ان کو بغاوت کے لیے اکساؤ۔ تمہیں اور تمہارے پورے خاندان کو میں
ختم کر دوں گا۔ فاختہ نے صبر سے ہاتھی کی بات سنی اور کہا تمہیں بہت غرور
ہے نا اپنی طاقتور ہونے پر دیکھنا ایک دن تمہارا بھیانک انجام ہوگا۔ آج تک
جن لوگوں نے غرور تکبر سے کام لیا وہ سب ختم ہوگئے ایک دن تم بھی ختم ہو
جاؤ گے۔ یہ کہہ کر وہاں سے چلی گئی۔ ہاتھی اب پہلے سے زیادہ خطرناک ہوگیا
تھا۔ اس نے بہت سے معصوم جانوروں کو اپنے پاؤں کے نیچے کچل دیا۔ اور کتنے
ہی دن جنگل ہاتھی کے غصے کا شکار ہوتا رہا۔ اس نے جنگل کے بہت سے درختوں کو
جڑ سے اکھیڑ ڈالا۔ اس کی انہی حرکتوں کو دیکھ کر کر فاختہ اور سب جانوروں
نے ایک منصوبہ بنایا۔ تمام جانور ہاتھی کے پاس جائیں گے۔ اور اس کو باتوں
میں الجھائیں گے اگر وہ لڑنا چاہیے تو اس سے لڑیں گے۔ تب تک چیونٹی اس کے
کان میں چلی جائے گی اور ہاتھی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔ منصوبے کے مطابق سب
نے ویسے ہی کیا اور ہاتھی اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ سب نے مل کر جنگل میں
ایک بوڑھے شیر کو بادشاہ بنا دیا اور سب جانور، پرندے بوڑھے شیر کی حکمرانی
میں خوشی سے رہنے لگے۔ ہاتھی اپنے گھمنڈ کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
اگر ہاتھی اپنے عہدے اور طاقت کا ناجائز فائدہ نہ اٹھاتا تو آج زندہ ہوتا۔
تو پیارے بچو اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں پر گھمنڈ مت کرو۔ اور ان صلاحیتوں
کو اچھے کاموں میں استعمال کرو۔ اگر ہاتھی کو اللہ نے طاقتور بنایا تھا اور
اس کو حکمرانی دی تھی۔ تو اسے چاہیے تھا کہ وہ اپنے لوگوں کا خیال رکھیں۔
نہ کہ اپنے عہدے اور طاقت کا غلط استعمال کرے۔ پیارے بچو آپ کو بھی اپنی
طاقت اچھے کاموں میں استعمال کرنی ہے۔ پیارے بچو اس کہانی سے ہمیں یہ سبق
ملتا ہے کہ کبھی بھی گھمنڈ مت کرو۔ اور اپنی طاقت کو صحیح سے استعمال کرو۔
ہمیشہ خوش رہے اور دوسروں میں خوشیاں بانٹتے رہے-
|