ستارے جنہوں نے اپنے چہرے ہی بگاڑ لئے۔۔ پلاسٹک سرجری کرواتے وقت آپ کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتا ہے٬ جانیے

image
 
"اس نے اپنی شکل کا کیا حشر کر لیا کتنی خوفناک دکھ رہی ہے، وہ پہلے زیادہ اچھی اور معصوم دکھتی تھی، تاثرات سے خالی بالکل پلاسٹک کی شکل لگتی ہے۔۔۔۔ یہ وہ کمنٹس ہیں جو سرجری کے بعد کے لک کے بارے میں اکثر پرستار اپنے پسندیدہ سلیبریٹیز کے بارے میں کیا کرتے ہیں۔ مہوش حیات، مونا لیزا، سدرہ بتول، عائشہ ٹاکیا اس کی بہترین مثالیں ہیں یہ اداکارائیں اپنی سرجری سے پہلے معصوم شکل و صورت کی حامل تھیں اور اب یہ اپنے بولڈ لک کے ساتھ پسند نہیں کی جا رہی ہیں اور ان اداکاراؤں کو خود بھی یہ افسوس ہے کہ یہ اپنی پرانی شکل وصورت واپس نہیں لاسکتیں۔
 
عائشہ ٹاکیا کو تو اپنے نئے لک کی وجہ سے فلموں میں کام بھی نہیں مل رہا۔ خوبصورت دکھنا ہر کسی کا حق ہے۔ کاسمیٹک سرجری آجکل ہمارے سلیبریٹیز کے لئے ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ شوبز سے تعلق رکھنے والے تقریباً تمام ہی لوگ اس دوڑ میں ہیں کہ وہ اپنے آپ کو مزید جازب نظر کیسے بنائیں۔ لیکن اس سرجری نے جہاں کچھ لوگوں کو خوبصورت ترین بنا دیا ہے تو بعض ایسے بھی ہیں کہ جن کے چہرے کافی بھیانک نظر آنے لگے ہیں۔ بات ستاروں تک محدود ہوتی تو کہا جا سکتا تھا کہ ان کا تو ذریعہ معاش ان کی شکل وصورت ہے لیکن اب عام عوام میں بھی یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اب جب سے موبائل کلچر اور ٹک ٹاک کلچر عام ہو گیا ہے ہر کوئی ہی اپنے آپ کو سلیبریٹی سمجھ رہا ہے اور اپنے آپ کو مکمل دیکھنا چاہتا ہے۔ آئیے کاسمیٹک سرجری سے متعلق ہلکی پھلکی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
 
کاسمیٹک سرجری کسی بھی قسم کی سرجری کی طرح رسک سے خالی نہیں ہے۔ پلاسٹک سرجری کے طریقہ کار کے نتیجے میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں جو بھیانک نظر آنے سے لے کر موت تک بھی لے جا سکتی ہے۔
 
بہت سے لوگ سمجھ لیتے ہیں کہ کاسمیٹک سرجری سرجری کی دیگر اقسام کی طرح نہیں ہیں۔ لیکن تمام سرجری یہاں تک کہ دانتوں کے سادہ طریقہ کار میں بھی سنگین پیچیدگیوں کا امکان ہو سکتا ہے۔ سرجری کے عمومی خطرات کے علاوہ، اینستھیزیا کی وجہ سے مسائل پیدا ہونے کا امکان ہمیشہ رہتا ہے۔
 
image
 
پلاسٹک سرجری کے خطرات:
ناقص کاسمیٹک نتیجہ: یہ پلاسٹک سرجری کے مریض کا سب سے بڑا خوف ہو سکتا ہے، ایسا نتیجہ جو نہ صرف ظاہری شکل کو بہتر بنانے میں ناکام ہو جاتا ہے بلکہ درحقیقت اس کی ظاہری شکل کو سرجری سے پہلے کی نسبت بدتر بنا دیتا ہے۔
 
اعصابی بے حسی: بعض صورتوں میں کسی بھی جراحی کے طریقہ کار کے دوران اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مطلب آپ کی جہاں سرجری ہو رہی ہوتی ہے اس حصے کو سن کیا جاتا ہے اگر یہ چہرے کے اعصاب ہے۔ تو وہ اعصاب زخمی ہوتے ہیں جس کے نتیجہ میں چہرے کے تاثرات بنانے والے ٹشوز ناکارہ ہوسکتے ہیں اور چہرہ تاثرات سے عاری نظر آنے لگتا ہے یا اس جگہ حس نہ ہونے سے چہرہ لٹک بھی سکتا ہے۔
 
ہیماتوما: ہیماتوما خون کی نالی کے باہر خون کا ایک مجموعہ ہے۔ سرجری کے بعد ہیماتوما پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں عام طور پر ایک جگہ سوجن نظر آتی ہے، جس کے نیچے خون کی جیب بن جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ معمولی ہوتا ہے وقت کے ساتھ خود ہی چلا جاتا ہے، لیکن ہیماتوما اتنا بڑا بھی ہو سکتا ہے کہ درد کا سبب بن سکتا ہے اور یہاں تک کہ اس علاقے میں خون کے بہاؤ کو بھی کم کر سکتا ہے۔ بڑے ہیماٹوما کی صورت میں سرجن جمع شدہ خون میں سے کچھ کو سرنج یا اسی طرح کے دوسرے طریقے سے نکالنے کا انتخاب کر سکتا ہے۔
 
نیکروسس: ٹشو کی موت سرجری یا طریقہ کار کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں necrosis معمولی یا مکمل طور پر غائب ہو جاتا ہے یا پھر سرجری کے علاقے سے کسی بھی مردہ ٹشو کو ہٹا دیا جاتا ہے.
 
خون بہنا: کسی بھی جراحی کے طریقہ کار کی طرح اس میں بھی خون زیادہ بہہ سکتا ہے اور ہو سکتا ہے خون بہنا ایک مسئلہ بن جائے جب یہ ضرورت سے زیادہ ہو یا زخم کے ٹھیک ہونے کے بعد بھی جاری رہے تو یہ اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ مریض طریقہ کار کے بعد بہت جلد اور بہت زیادہ متحرک رہا ہے۔
 
image
 
خون کا جمنا: خون کا جمنا نہ صرف کاسمیٹک سرجریوں کا بلکہ بہت سے طریقہ کار کا ایک عام خطرہ ہے۔ سب سے عام قسم ڈیپ وین تھرومبوسس (DVT) ہے جو ٹانگ میں ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر DVTs کو طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ جان لیوا نہیں ہوتے جب تک کہ خون کا جمنا رگوں کے ذریعے دل اور پھیپھڑوں کی طرف جانا شروع نہ کر دے۔ پھیپھڑوں میں داخل ہونے کی صورت میں ایک طبی ایمرجنسی ہو جاتی ہے اور اس کا فوری علاج کیا جانا ضروری ہے ورنہ لائف تھریٹننگ ثابت ہو سکتا ہے۔
 
اب سرجری کا ارادہ کر ہی لیا ہے تو کچھ احتیاطی تدابیر کی جا سکتی ہیں :
کسی بھی سرجری کے ساتھ مریض پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خراب نتائج کے خطرے کو کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بورڈ سے تصدیق شدہ سرجن کا انتخاب کیا جائے جو اس طریقہ کار کو کثرت سے انجام دیتا ہو۔ اس کے علاوہ، طریقہ کار سے پہلے اور بعد میں صحت بخش غذا کھانے سے شفا یابی کو تیز کیا جا سکتا ہے اور زخم کو تیزی سے صحیح کیا جا سکتا ہے جس سے داغ دھبے بھی کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
 
غرض بہتر ہے کہ بلا ضرورت ان پیچیدگیوں میں پڑنے سے اجتناب کیا جائے ہر انسان کی اپنی ایک شناخت ہوتی ہے اور ان سرجریوں کے ذریعے ہم اپنی انفرادی شناخت کھوتے جاتے ہیں ۔ ہر انسان کے اندر کچھ نہ کچھ اچھا ضرور ہوتا ہے ہر کوئی انجیلینا جولی کے لکس کے ساتھ اچھا نہیں دکھ سکتا۔ جداگانہ دکھنا یکساں دکھنے سے بہتر ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: