روز کپڑے بھی بدلواتے اور... پورا خاندان کیا سمجھ کر ڈیڑھ سال تک لاش کے ساتھ رہتا رہا٬ چونکا دینے والا انکشاف

image
 
یقیناً کسی بھی انسان کی موت اس کے رشتے داروں کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہوتی ہے جس پر انہیں بہت مشکل سے ہی یقین آتا ہے- اور انسان چاہے یا نہ چاہے اسے اپنے انتقال کرجانے والے پیارے سے آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد جدا ہونا ہی پڑتا ہے- لیکن حال ہی میں بھارتی میڈیا میں ایک ایسی خبر زینت بن گئی جس نے ہر کسی کو چونکنے پر مجبور کردیا- یہ خبر ایک ایسے انتقال کر جانے والے 35 سالہ شخص سے متعلق تھی جس کی لاش کے ساتھ اس گھر والے سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک ہی چھت کے نیچے رہ رہے تھے-
 
ہندوستان کے شہر احمد آباد میں ایک نوجوان انکم ٹیکس آفیسر وملیش سونکر کو 19 اپریل 2021 کو موتی اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن صرف تین دن بعد ہی اس کی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے سبب موت واقع ہوگئی جس کے بعد اسپتال نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ اس شخص کے اہل خانہ کو اسپتال کی جانبسے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کر دیا گیا، لیکن انہوں نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ وملیش کا انتقال ہو چکا ہے- اور اس وجہ وملیش کے اہلِ خانہ آخری رسومات ادا کرنے کے بجائے اس کی لاش کو گھر لے گئے اور اس کی دیکھ بھال کرنے لگے جیسے وہ کومہ میں ہو اور آخر ایک دن جاگ جائے گا۔ اس شخص کی حنوط شدہ باقیات کچھ دن پہلے اس وقت دریافت ہوئی، جب اس کے آفس سے ایک ٹیم کو اس کی دفتر سے طویل غیر حاضری کا سبب جاننے کے لیے بھیجا گیا۔
 
کانپور کے چیف میڈیکل آفیسر الوک رانجن کے مطابق وملیش کی موت گزشتہ سال 22 اپریل 2021 کو کورونا کی دوسری لہر کے دوران واقع ہوئی اور اسے ڈبل نمونیا ہوا تھا- اس کے مرنے کے بعد، اسے مقامی نرسنگ ہوم میں لے جایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ ایک موت کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا تھا جس میں موت کی وجہ 'ڈبل نمونیا' ہی بتایا گیا تھا۔
 
image
 
اب یہ واضح نہیں ہے کہ وملیش کے اہلِ خانہ اس حقیقت کو کیوں نہیں قبول کرنا چاہتے تھے کہ وملیش مرچکا ہے- وہ اس کی لاش کو دوسرے اسپتال لے گئے لیکن وہاں ڈاکٹروں نے بھی وملیش کی موت کی تصدیق کر دی- لیکن اس کے باوجود وہ لاش کو گھر واپس لے گئے اور اس کے ساتھ کومے کے مریض جیسا سلوک کرنے لگے- آغاز میں خاندان اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے تیار بھی تھا لیکن پہلے انہوں نے اس کی ایک انگلی پر آکسی میٹر لگایا، اور اس کے بعد اس کی نبض اور خون میں آکسیجن کی سطح ظاہر ہونے کے بعد اپنا فیصلہ بدل لیا کیونکہ انہیں لگا کہ وہ ابھی تک موجود ہے۔
 
ایک بات یقینی ہے کہ وملیش سونکر کا خاندان ڈیڑھ سال تک ایک گھر میں اس کی لاش کے ساتھ رہتا رہا، حقیقی طور پر وہ یہ سوچتے تھے کہ وہ کوما میں ہے اور ایک دن جاگ جائے گا۔ اس کی بیوی، اس کے والدین، اس کے بھائی اور ان کے اہل خانہ، جو سب ایک ہی گھر میں رہتے تھے، اس کی دیکھ بھال کرتے تھے، اس کے جسم کو دن میں تین بار ڈیٹول سے صاف کرتے تھے، روزانہ اس کے کپڑے تبدیل کرتے تھے اور 24 گھنٹے ایئر کنڈیشن کو آن رکھتے تھے۔
 
دوسری جانب جب بھی وملیش کے آفس سے وملیش کی غیر حاضری سے متعلق سوال کیا گیا تو انہیں یہی جواب ملا کہ وملیش بیمار ہے- اہلِ خانہ باقاعدہ آکسیجن سلینڈر بھی لاتے اور محلے داروں سے یہی کہتے کہ وملیش کومہ میں ہے اور اس کا علاج گھر پر ہی چل رہا ہے لیکن جلد ہی بہتر ہوجائے گا-
 
وملیش سونکر کی لاش سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف ان کے دفتر کی طرف سے بھیجی گئی ایک ٹیم نے کیا جو کہ ان وملیش کے گھر یہ معلوم کرنے گئی تھی کہ جان سکیں کہ وملیش اتنے لمبے عرصے کام سے غیر حاضر کیوں ہیں۔
 
image
 
اہلِ خانہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی دیکھ بھال کے باوجود، 35 سالہ شخص کی موت کے بعد سے اس کا جسم بری طرح بگڑ گیا تھا، ایک عینی شاہد نے اسے ہڈیوں پر سوکھے ہوئے گوشت کے ساتھ ایک ممی کے طور پر بیان کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سے خاندان کو کوئی اشارہ نہیں ملا-
 
پولیس کو اس ساری صورت حال کے بارے میں مطلع کیا گیا، اور وملیش کی لاش کو ایک بار پھر اسپتال لے جایا گیا جہاں ایک بار پھر اس کی موت کی تصدیق ہوگئی۔ اس کے بعد بالآخر اس کے اہل خانہ نے اس کی لاش کی آخری رسومات ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
YOU MAY ALSO LIKE: