پی ایف آئی پر پابندی: روک سکتا ہمیں زندان بلا کیا مجروحؔ

بھارتیہ جنتا پارٹی اب آئی ٹی سیل کی ضرورت سے بے نیاز ہوگئی ہے۔ بعید نہیں کہ بہت جلد ی امیت مالویہ کی چھٹی کے ساتھ یہ شعبہ بند ہوجائے کیونکہ اب اس کام کو اے این آئی جیسی خبر رساں ایجنسی اور دیگر کئی نیوز چینلس نہایت موثر انداز میں کرنے لگے ہیں۔ ایک زمانہ ایسا تھا جب سیاسی جماعتیں افواہیں پھیلاتی تھیں اور ذرائع ابلاغ پول کھول کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتاتھا ۔ اس کے بعد نامہ نگاروں نے سرکاری خبروں کی تفتیش کا کام ترک کردیا ۔ حکومت کی جانب جو کچھ بھی موصول ہوتا اس کو من و عن شائع کردیا جاتا ،۔ تحقیق و تصدیق کی زحمت نہیں کی جاتی کیونکہ میڈیا کے اندر تردید کرنے کی جرأت باقی نہیں رہی تھی۔ حق گوئی و بے باکی کا آئین بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا۔ وقت آگے بڑھا اب نئے بھارت میں میڈیا نے صرف افواہوں کو پھیلانے کا بلکہ انہیں گھڑنے کا کام بھی کرنے لگاہے۔ یعنی آئی ٹی سیل کی ذمہ داری ازخود اپنے کندھوں پر لے لی ہے۔ اس کو ٹرن کی پروجکٹ (turn key project)کہتے ہیں یعنی ساراکچھ ایک اشارے پر۔ وزیر اعظم کے اسٹارٹ اپ انڈیا سے ترغیب لے کر میڈیا نے میک ان انڈیا کے تحت افواہ سازی کی صنعت شروع کرکےاپنے آپ کو خود کفیل بنا لیا ۔ اس لیے اب اس پر معمولی ترمیم کے ساتھ یہ شعر صادق آتا ہے؎
برباد گلستاں کرنے کو بس آئی ٹی سیل ہی کافی تھا
ہر شاخ پہ آئی ٹی بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا

اس حقیقت کا جیتا جاگتا ثبوت پونے شہر میں پاپولر فرنٹ کے احتجاج میں لگنے والے نعروں کی ویڈیو ہے جس میں شرارتاً ’ پی ایف آئی زندہ باد‘ کو ’پاکستان زندہ باد‘ سے بدل دیا گیا ۔ اس کام کے لیے آئی ٹی سیل کو کوئی زحمت نہیں کرنی پڑی۔ ملک کی نامور خبررساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے اندرجیت چوبے نے ویڈیو کے ساتھ احتیاطاً لکھا کہ شور کی وجہ سے نعروں کی آواز صاف سنائی نہیں دے رہی تھی تاہم اپنے نامہ نگار کے ذریعہ اس جھوٹ کی تصدیق کروادی۔ اس خبر کو نشر کرنے میں زی نیوز کو پچھاڑ کر ٹائمز ناو نے سب پر سبقت حاصل کرلی اور پھر زی کی شیوانگی ٹھاکرنے بھی یہ بے بنیاد الزام لگادیا ۔ اس چونکانے والی خبر پر ناظرین کی ٹی آر پی اور سرکار کی خوشنودی حاصل کرنے کی دوڑ میں دیکھتے دیکھتے ریپبلک ، نئی دنیا اور لوک مت شامل ہوگئے۔

یہ افواہ پلک جھپکتے جنگل کی آگ کے مانند پھیل گئی اور اس کارِ بد میں این ڈی ٹی وی،دی ہندو، ٹائمز آف انڈیا، جاگرن انگریزی ، زی ہندوستان، اے بی پی نیوز، ٹی وی ۹ مراٹھی، انڈیا ٹی وی، ون انڈیا نیوز ، زی 24؍تاس اور لوک ستاّ لائیوبھی شامل ہوگئے۔ ان میں سے کچھ وقتاً فوقتاً حکومت پر تنقید بھی کرتے ہیں مگر پی ایف آئی سے عناد کے سبب وہ اپنے فرضِ منصبی کو بھول گئے۔ اے بی پی کی نیتو جھا، ٹائمز ناو کے سندیپ کمار، نیوز 18؍ ہندی کی شالینی کپور اور وویک گپتا، جاگرن کے ونئے کمار سنگھ اور آج تک کے شبھانکر مشرا نے اس جعلی ویڈیو کو ٹویٹ کرکے بے بنیاد الزام لگایا۔ بی جے پی کے بھونپو اوپ انڈیا نے ایک طول طویل مضمون شائع کردیا اور بی بی سی مراٹھی نے بھی اس پر ویڈیو بناکر نشر کردی ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے میڈیا کس ڈھٹائی و بے حیائی کے ساتھ جھوٹ پھیلانے کی مسابقت میں اندھا ہو چکا ہے۔ ان میں کسی نے پولیس افسران سے تک رابطہ نہیں کیا جو وہاں موجود تھے یاا گر کیا بھی تو اسے نشر کرنے کی زحمت نہیں کی ۔ لوک مت کی ایک ویڈیو تین مرتبہ الزام دوہرانے کے بیچ دس پندرہ سیکنڈ کی تردید کو اس طرح سے دبا دیا گیا کہ ناظرین کی اس پر توجہ ہی نہ جاسکے۔

جھوٹ کی گندگی کو پھیلانے والے گودی میڈیا کے درمیان اسے پاک صاف کرنے والی نیوز لانڈری نام کی ویب سائیٹ بھی موجود ہے۔ اس نےمذکورہ ویڈیو پر آنکھ موند کر یقین کرنے کے بجائے مظاہرے میں شریک عوام اور پولیس سے رابطہ کرکے سچ جاننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ یار دوست پی ایف آئی زندہ باد کو پاکستان زندہ باد سن رہے تھے ۔ بند گارڈن پولیس اسٹیشن میں تعینات سینئر انسپکٹر پرتاپ منکر نے صاف کہا کہ مظاہرین ’’زندہ باد زندہ باد پاپولر فرنٹ زندہ باد‘‘ کا نعرہ لگا رہے تھے ۔ پاکستان کا تو کہیں ذکر ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا یہ سراسر جھوٹ ہے کہ کسی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا ۔۔ اسی پولیس تھانے کے ایک اور افسر نے کہا کہ یہ سراسر جعلی خبر ہے۔ کچھ چینل والے غلط معلومات پھیلا کر ہمارے شہر کی امن و سلامتی کو بگاڑنا چاہتےہیں۔ ہم نےبڑی گہرائی سے ہر چیز کی جانچ کی ہے ۔ مظاہرین پاکستان کے نہیں پاپولر فرنٹ کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

پونے کےپولیس کمشنر امیتابھ گپتا نے واضح انداز میں پاکستان زندہ باد کے نعرے کی تردید کی ۔ پولیس کے ڈپٹی کمشنرساگر پاٹل نے کہا مظاہرین کے خلاف صرف غیر قانونی طور پر مجتمع ہونے کی دفعہ لگائی گئی ہے۔ انہوں نے بھی متنازع نعرے بازی سے انکار کیا نیز سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دے کر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا حالانکہ سچائی یہ تھی کہ وہ الزام ہی بے بنیاد تھا ۔ احتجاج میں شریک عبدالعزیز نے نیوز لانڈری کو بتایا کہ تقریباً دس منٹ تک پاپولر فرنٹ زندہ باد اور اللہ اکبر کے نعرے لگے۔ اس کے بعد دو ڈھائی سو لوگوں میں سے تقریباً چالیس لوگوں کو پولیس نے حراست لینے کے بعد رہا کردیا۔ کوئی متنازع نعرہ لگا ہی نہیں۔ یہی بات محمد فیض نے بھی کہی ۔ حقائق کا پتہ لگانے والی معروف ویب سائیٹ آلٹ نیوز نے جائے واردات پر موجود دو صحافیوں کی مختلف زاویوں سے تیار کی گئی ویڈیوز کواپنی ویب سائیٹ پر شائع کیا۔ معروف صحافیہ ورشا توگلکر کے فیس بک صفحہ سے پولیس نامہ نامی ویڈیو کو براہِ راست نشر کیا گیا تھا۔ اس میں مظاہرین کی پولیس گاڑی کے ذریعہ تھانے لے جانے تک کی منظر کشی کی گئی تھی۔ اس بارہ منٹ کی ویڈیو میں نعرے بازی تو ہے مگر ’پاکستان زندہ باد‘ موجود نہیں ہے۔

ان حقائق کے باوجود مذکورہ بالا جھوٹ کیوں بولا گیا اور اس کا فائدہ کس کس نے کیسے کیسے اٹھایا یہ بات سازش کی ضرورت کا پتہ دیتی ہے۔ یہ افواہ چونکہ مہاراشٹر کے شہر سے اٹھی تھی اس لیے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بلا تفتیش سماج دشمن عناصر کی جانب سے لگائے جانے والے نعروں کی مذمت کرکے گیند نائب وزیر اعلیٰ و وزیر داخلہ کے پالے میں اچھال دی ۔ انہوں نے کہا پولیس اقدام کرے گی۔ شیواجی کی سرزمین پر ایسے نعرے نہیں برداشت کیےجائیں گے حالانکہ وہ لگے ہی نہیں تھے۔ دیویندر فڈنویس نےسخت اقدام کرنے اور بلا سوچے سمجھے غداری کا مقدمہ چلانے کا وعدہ کردیا جس سے ان کے تحت کام کرنے والےپولیس افسران نے انکار کردیا۔ دیویندر فڈنویس نے مرکز کے ذریعہ پی ایف آئی پر پابندی کی کارروائی کرنے کا یقین دلایا یعنی ایک دن قبل ہی یہ کھچڑی پک چکی تھی۔ مرکزی وزیر نارائن رانے کے ناخلف بیٹے نتیش چن چن کر مارنے کی دھمکی دے کر پی ایف آئی پر پابندی کا مطالبہ کردیا اور برے انجام کی دھمکی دی جبکہ خود اس پر دنگا فساد کا مقدمہ چل چکا ہے۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی ستپتے نے پولیس سے نعرے بازی کرنے والوں کو گرفتار کرنے مطالبہ کیا لیکن بلاثبوت یہ کیونکر ممکن ہے۔

دہلی کے فساد کا اصل مجرم بدنامِ زمانہ کپل مشرا جس کو بی جے پی میں کوئی نہیں پوچھتا حرکت میں آگیا۔اس نے پی ایف آئی پر وزیر اعظم پر حملے کی سازش اور جہادیوں کی تربیت کا اوٹ پٹانگ الزام لگا دیا ۔پونے کے بی جے پی رکن اسمبلی نے اس نعرے بازی کو جو ہوئی ہی نہیں ملک سے غداری قرار دے دیا۔ گورنر کے ذریعہ مراٹھی سماج کی ممبئی میں بے عزتی پر دم دبا کر بیٹھنے والے راج ٹھاکرے نے طول طویل بیان دے کر اپنے زندہ ہونے کا احساس دلایا یعنی ہر کسی نے خوب جی بھر کے سیاسی روٹیاں سینکنے کا کام کیا۔ پونے کے ان بے بنیاد الزامات سے جو ہوا سازی کی گئی اس پر دیگر سرکاری الزامات کی کذب گوئی کا قیاس کیا جاسکتا ہے ۔ مرکزی حکومت نے بے بنیاد الزامات کا سہارا لے کر پی ایف آئی پر پابندی تو لگا دی مگر اس بات کا قوی امکان ہے کہ اسے عدالت میں منہ کی کھانی پڑے اور یہ پابندی اٹھ جائے یہی عدل و انصاف کا تقاضہ ہے۔ ویسے لالو یادو اور کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے پی ایف آئی کے ساتھ آر ایس ایس پر پابندی لگانے کی بات کہی ہے جو نامعقول ہے کیونکہ پابندیوں کے ذریعہ کسی نظریہ یا تحریک کو روکا نہیں جاسکتا۔ فسطائی قوتیں اگر یہ سمجھتی ہیں کہ اس طرح وہ حق پسندوں کو خوفزدہ کردیں گی تو انہیں حبیب جالب کی نظم کا یہ بند پیش نظر رکھنا چاہیے؎
میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1453786 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.