کسی غمگسؐار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا

بقلم نگہت سلطانہ گجرات

"امی! بھوک لگی ہے یوں کرتے ہیں ۔ ۔ ۔"
"مجھے بھی " ندا جو سیڑھیاں اترتی ہوئی نیچے آ رہی تھی اس نے فائزہ کا جملہ مکمل نہ ہونے دیا۔ گڑیا بھی اپنے کمرے سے جمائیاں لیتی ہوئی برآمد ہوئی
" اور میں تو ناشتہ کرنے کے بعد اپنے کمرے میں الماری سے کچھ تلاش رہی تھی کہ مائرہ کافون آگیا فون سننے کے بعد اسی جگہ سو گئی اب مجھے بھی بھوک محسوس ہو رہی ہے "
" تو بھئی بھوک کے افسانے پڑھنے کا کیا فائدہ آجاؤ کچن میں جو مرضی ہے پکاؤ اور کھاؤ "
امی جو ناشتہ کے برتن دھلوا رہی تھیں وہیں سے گویا ہوئیں۔
_________________________

"یار ! یہ menu بھی عجیب شے ہے جس ڈش کا بھی نام پڑھو منہ میں پانی آجاتا ہے ۔ ۔ "
"بھئی وہ تو ہے مگر ہم تینوں پندرہ منٹ سے فیصلہ ہی نہیں کر پائے کہ کھانا کیا ہے میرا خیال ہے اب بیرے کو بتا دو کیا کھانا ہے وہ یہیں کھڑا کھڑا سوکھ جائے گا ۔"
ارشد نے ظفر اور اسلم کو سمجھاتے ہوئے ان کے ہاتھ سے کتابچہ لے لیا۔
ہاں کوئی پہلی بار اس ریسٹورینٹ میں تھوڑی آئے ہیں جو اتنا سوچ رہے ہیں چلو میں فائنل کرتا ہوں
چکن منچورین۔ چھ پلیٹ
چپل کباب۔ چھ عدد
مٹن بریانی۔ پانچ پلیٹ
مٹن روسٹ۔ چھ پلیٹ
نان۔ آٹھ عدد
ٹھیک ہے بھئی ۔ ۔ ۔ ؟" اس نے باقی دونوں کی طرف جواب طلب نظروں سے دیکھا
دونوں نے بھرپور تائید کی اور پھر تھوڑی دیر بعد اشتہا کو کئی گنا بڑھاتا ہوا خوشبودار، مزیدار کھانا ان کے سامنے ٹیبل پر پڑا تھا
_______________________

رابعہ اور ثوبیہ بچوں کے لئے لنچ باکس تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ بچوں کو سکول بھیج کر دونوں نے خود بھی ناشتہ کیا۔ تھوڑی دیر بعد ماسی آجاتی ہے۔ ماسی ڈیڑھ دو گھنٹہ میں کام سمیٹ لیتی ہے۔ دن گیارہ بجے رابعہ کی چار سالہ بیٹی اور ثوبیہ کا پانچ سالہ بیٹا گھر آتے ہیں۔ اس وقت یہ دیورانی اور جیٹھانی دوبارہ کچن میں مصروف پائی جاتی ہیں۔ چھوٹے بچوں کو کچھ کھانے کو دینا ہے تو ساتھ ان دونوں کا برنچ ٹائم ہے۔ کبھی کباب، کبھی پلاؤ ، کبھی قیمہ کے رول، کبھی آلو کے کٹلس، چاٹ، چپس وغیرہ اور یہ روز کا معمول ہے دن کا باقاعدہ کھانا تو دن بارہ بجے کے بعد تیار ہوتا ہے۔
___________________

آج ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہے نبی صلی اللّٰه علیہ وسلم کا یومِ پیدائش اور زیادہ روایات کے مطابق یومِ وصال
قوم عید میلادالنبی منا رہی ہے ندا کا گھر بھی بقعہ نور بنا ہوا ہے، جھنڈیاں بھی سجائی گئی ہیں، سب گھر والوں کی طرح ندا نے بھی نیا لباس سلوایا ہے چوڑی دار پاجامہ اور ستارے موتیوں سے جھلمل کرتا فراک۔ طرح طرح کے کھانے پکانے کا سلسلہ تو یکم ربیع الاول سے ہی شروع ہے اور پورا ماہ جاری رہے گا۔
اس وقت ندا کے گھر گہما گہمی ہے تقریباً سبھی مہمان آ چکے ہیں۔ تھوڑی دیر تک محلہ کی مسجد کے امام صاحب بھی پہنچ جائیں گے پھر کیک کاٹا جائے گا تب تک سب لوگ گپ شپ میں لگے ہیں۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں الگ بیٹھے ہنسی مذاق کر رہے ہیں۔ کچھ Pubg میں غرق ہیں۔ رات تک یہ منظر رہے گا۔ رات کو سب اپنے اپنے گھروں کو چلے جائیں گے۔ دن بھر کے تھکے ماندے سو جائیں گے۔ اگلے روز سورج خوب چڑھ آئے گا تو بیدار ہو کر دیکھیں گے کہ آج خاندان یا محلہ کے کس گھر میں عید میلادالنبی کا فنکشن ہے کہ اسے اٹینڈ کرنے کی تیاری کی جائے۔ یہ چند جھلکیاں ہیں ہماری روزمرہ زندگی کی۔
اب ایک جھلک اس ہستی کے معمولات کے ایک منظر کی ملاحظہ کیجئے کہ جس کے ساتھ محبت کا دعویٰ ہے ہمیں۔ دیکھئے ذرا نبی صلی اللّٰه علیہ وسلم اور عاشقانِ رسول صلی کی مصروفیت:-
*حضرت جابر رضی الله عنہ کے ہاں دعوت طعام*
خندق کی کھدائی کے دوران ایک دن حضور صلی اللّٰه علیہ وسلم کے ایک جانثار حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللّٰه عنہ نے دیکھا حضور صلی کو تین دن کا فاقہ ہے اور آپ صلی نے شکم مبارک پر دو پتھر باندھ رکھے ہیں۔ تڑپ اٹھے۔ اسی وقت حضور صلی سے اجازت لے کر گھر گئے اور اپنی اہلیہ سے کہا، میں نے نبی صلی کو انتہائی فاقہ کی حالت میں دیکھا ہے، تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟
اہلیہ نے کہا، میرے پاس کچھ جو اور بکری کا بچہ ہے۔ یہ کہہ کر انہوں نے تھیلی میں سے جو نکالے جو مقدار میں صرف ایک صاع (تقریباً اڑھائی کلو) تھے انہیں پیس کر آٹا گوندھا حضرت جابر رضی نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور گوشت کو ہنڈیا میں ڈال کر چولہے پر رکھ دیا۔ پھر حضور صلی کو بلانے کے لئے چلے۔ اہلیہ نے کہا، مجھے حضور صلی اور آپؐ کے صحابہؓ کے سامنے شرمندہ نہ کرنا (یعنی زیادہ آدمیوں کو نہ لانا کیونکہ کھانا تھوڑا سا ہے )
حضرت جابر رضی حضور صلی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رازداری کے ساتھ عرض کیا " یا رسول اللّٰه صلی ! ہم نے آپؐ کے لئے کھانے کا انتظام کیا ہے ایک دو آدمیوں کے ساتھ تشریف لے چلئے "
حضور صلی نے پوچھا "کتنا کھانا ہے؟"
حضرت جابر رضی نے کھانے کی مقدار بتائی تو آپ صلی نے فرمایا، یہ تو بہت اور بڑا پاکیزہ ہے، جاؤ اور اپنی اہلیہ سے کہو میرے آنے سے پہلے نہ ہنڈیا چولہے سے اتارے نہ روٹیاں پکائے۔ پھر آپ صلی نے با آواز بلند فرمایا، اے خندق والو جابر نے کھانا پکایا ہے لہذا جلدی (میرے ساتھ) اس کے ہاں چلو۔
حضرت جابر رضی (کھانے کی مقدار کے پیشِ نظر) کچھ پریشان سے ہو گئے۔ گھر جا کر جب بیوی کو بتایا کہ حضور صلی تمام مہاجرین اور انصار کے ساتھ آ رہے ہیں تو انہوں نے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللّٰه صلعم کو کھانے کی مقدار بتادی تھی؟ حضرت جابر رضی نے اثبات میں جواب دیا تو وہ یہ کہہ کر مطمئن ہو گئیں کہ فکر کی ضرورت نہیں سب کو آنے دیں اللّٰه اور اس کا رسول صلی بہت بہتر جانتے ہیں۔
اتنے میں حضور صلی تمام مہاجرین اور انصار کے ساتھ (جو آپؐ کی معیت میں خندق کھود رہے تھے) تشریف لے آئے۔ حضور صلی نے گوندھے ہوئے آٹے اور ہنڈیا میں اپنا لعابِ دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی پھر آپ صلی نے حضرت جابر رضی کی اہلیہ سے فرمایا، کسی روٹی پکانے والی کو بلا کر روٹیاں پکانے میں اس سے مدد لو اور ہنڈیا سے سالن بھی نکالتی جانا مگر اس کو ڈھانپے رکھنا۔ اس کے بعد کھانا کھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ دس بیس آدمی آتے تھے اور کھا کر ہٹ جاتے تھے۔ حضور صلی کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ آپؐ اور تمام صحابہؓ نے سیر ہو کر کھانا کھایا لیکن پھر بھی بچ رہا۔ ہنڈیا سے اب بھی سالن ابل رہا تھا اور آٹے میں بھی کمی نہ ہوئی تھی حالانکہ ایک ہزار آدمی کھانا کھا چکے تھے۔ حضور صلی نے حضرت جابر رضی کی اہلیہ سے فرمایا " اب تم خود بھی کھاؤ اور تحفۃً دوسروں کے ہاں بھی بھیجو کیونکہ سب بھوک میں مبتلاء ہیں۔
(صحیح بخاری ج۲ص ۵۸۹-۵۸۸ صحیح مسلم کتاب الاشربہ)۔
______________

" ۔ ۔ ۔ اور مجھ پر تین دن تین رات (مسلسل) ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلال رضی کے لئے کوئی ایسا کھانا مہیا نہیں ہو سکا جسے جاندار کھاتے ہوں ۔ بجز اس شے کے جسے (چھوٹی سی پوٹلی بنا کر ) بلال رضی اپنی بغل میں داب لیتے۔"
روایت حضرت انس رضی
(مشکوٰۃ جلد ۲ کتاب الرقاق)۔

قارئین! ہم اپنے معمولات کا جائزہ لیں اپنے فنکشنز کے احوال دیکھیں کہ کس طرح شرعی حدود (کہ جن پر آپ صلی نے عمل کر کے دکھایا) کو ہم توڑتے چلے جاتے ہیں۔ مزید برآں یہ جو ذائقوں کی لت ہمیں لگی ہے کہ پیٹ بھر جاتا ہوگا آنکھیں ھَل٘ مِن مَّزِی٘دْ کی صدا لگاتی ہیں ۔ ۔ ۔
اور اس سب کچھ کے دوران ہمارے دعوے کہ "ہم عاشق رسول صلی ہیں" اور "نبی کریم صلعم پر تو میری جان قربان ۔ ۔ ۔ "
بھئی ایک وقت کے کھانے کی قربانی کیا آپ ذائقوں اور چسکوں کی قربانی دینے پر تیار نہیں ہو اپنی جان کی قربانی دینے کے لئے ہمت کہاں سے لاؤ گے ۔ ؟
مذکورہ بالا غزوہ خندق کے ایک واقعہ میں آپ نے دیکھا ناں کہ کیا معمولات ہوتے تھے نبی کریم صلعم اور آپؐ کے ساتھیوں کے۔ ان کی صلاحیتیں، ان کی قابلیتیں، ان کے اوقات تو ایک ہمہ گیر انقلاب کے لئے وقف تھے پھر بھلے مکہ کی گلیاں ہوں یا بدر و احد کے معرکے، طائف کا پر صعوبت سفر ہو یا خیبر و خندق کی مشقتیں ان کی کتابِ زندگی میں طرح طرح کے پکوان، ذائقے، فضول گپ شپ کا باب ڈھونڈے سے نہیں ملے گا آپ کو۔ بس سادہ و صحت بخش غذا کھانا بس اتنا ہی جتنا جینے کے لئے ضروری ہے یہی تھا فارمولا ان لوگوں کی جسمانی صحت کا۔
حضرت عبداللّٰه کہتے ہیں کہ ایک شخص حضور پاک صلی کے پاس آیا اور اس نے حضور پاک صلی سے کہا "میں آپؐ سے بہت محبت کرتا ہوں" آپ صلی نے فرمایا "جو تم کہتے ہو، اس پر غور کر لو" اس نے تین بار کہا " بخدا میں آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں" آپؐ نے فرمایا "اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو فقر و فاقہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہتھیار فراہم کر لو، جو لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں، ان کی طرف فقر و فاقہ سیلاب سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ بڑھتا ہے۔"
(ترمذی عن عبداللّٰه بن مغفل)۔#

 

Khalid mudassar
About the Author: Khalid mudassar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.