#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالاِنشقاق ، اٰیت 1 تا 25
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اذاالسماء
انقشقت 1 واذنت
لربھا و حقت 2 واذا
الارض مدت 3 والقت ما
فیھا وتخلت 4 واذنت لربھا
و حقت 5 یٰایھاالانسان انک کادح
الٰی ربک کدحا فملٰقیه 6 فاما من اوتی
کتٰبه بیمینهٖ 7 فسوف یحاسب حسابا یسیرا
8 وینقلب الٰی اھلهٖ مسرورا 9 واما من اوتی کتٰبه
وراء ظھرهٖ 10 فسوف یدعواثبورا 11 ویصلٰی سعیرا
11 انهٗ کان فی اھلهٖ مسرورا 13 انهٗ ظن ان لن یحور 14
بلٰی ان ربهٗ کان بهٖ بصیرا 15 فلا اقسم بالشفق 16 والیل وما
تسق 17 والقمر اذااتسق 18 لترکبن طبقا عن طبق 19 فمالھم لا
یؤمنون 20 واذاقرئ علیھم القراٰن لا یسجدون 21 بل الذین کفروا
یکذبون 22 واللہ اعلم بما یوعون 23 فبشرھم بعذاب الیم 24 الاالذین
اٰمنوا وعملواالصٰلحٰت لھم اجر غیر ممنون 25
جب اللہ کی مشیت سے آسمان کی توانائی زمین کی طرف آئی تو اللہ ہی کی مشیت
سے زمین اپنے اَطراف میں پھیلنے لگی اور اِس زمین کے خزانے بھی اَطرافِ
زمین میں پھیلنے لگے اِس لیئے اِس زمین کے اِس انسان کو اِس اَمر میں کوئی
شُبہ نہیں ہونا چاہیئے کہ وہ ایک زمانی اور مکانی تدریج کے ساتھ عمل کی اِس
منزل تک آتے آتے آیا ہے اور ایک زمانی اور مکانی تدریج کے ساتھ ہی اُس نے
جوابِ عمل کی اُس منزل تک بھی جاتے جاتے ہی جانا ہے جہاں پر ہر سعادت مند
انسان کو اُس کے حسابِ حیات کا وہ پروانہِ نجات دیاجائے گا جس کو لے کر وہ
خوشی خوشی اہلِ جنت کے کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاۓ گا لیکن شقاوت پسند
انسان جب جوابِ عمل کی اُس منزلِ عمل پر جاۓ گا تو اُس شقاوت پسند کی صورت
کو بھی وہاں پر دیکھنا گوارا نہیں کیا جاۓ گا اِس لیئے اُس کا وہ عملی
شقاوت نامہ ایک بوجھ بنا کر اُس کی پُشت پر ڈال دیا جاۓ گا جس کو اُٹھا کر
وہ اہلِ جہنم کے ساتھ جہنم میں داخل ہو جاۓ گا اگرچہ اِس سے پہلے اُس خوش
گمان کو اپنے اِس بُرے اَنجام کا سان گمان بھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ تو یہی
یقین کیئے ہوۓ ہوگا کہ اُس کی کسی من مانی پر کبھی بھی کوئی باز پرس نہیں
ہوگی حالانکہ ہمارا نظامِ فطرت اُس کو ہر روز آگاہی دیتا رہا ہے کہ اِس
ڈوبتے سُورج کی یہ سُرخی اُس کی روشن حیات پر شب کی تاریکی لانے والی ہے
اور شب کی تاریکی اُس کو دبوچ لینے والی ہے اور چاند بھی اپنے اَنجام کو
پُہنچ کر بے نُور ہونے والا ہے اور یہ انسان جس طرح اندھیرے اُجالے کا
زمانی و مکانی سفر کر کے ماضی سے حال میں آیا ہے اسی طرح اُس نے اندھیرے
اُجالے کا یہی زمانی و مکانی سفر کرکے مُستقبل کی اُس آخری منزل تک بھی
جانا ہے جس منزل پر اُس نے اپنے عملِ خیر و عملِ شر کی جزا و سزا پانا ہے
لیکن اِس کے با وجُود بھی انسان ایمان لانے پر آمادہ نہیں ہے بلکہ اِس کو
جب بھی قُرآن سنایا جاتا ہے تو وہ اُس کے اَحکامِ حق کے سامنے سر جُھکانے
کے بجاۓ اِس کے اَحکامِ حق کی تکذیب کرتا ہے لیکن اللہ اِس کے حال و خیال
اور اِس کے اعمال کو بخوبی جانتا ہے اِس لیئے اِس انسان کو دوبارہ بھی اُس
کے اُن بدترین اعمال کے اُس بدترین اَنجام سے آگاہ کردیا جائے جس کا اِس نے
سامنا کرنا ہے اور اُس پر دوبارہ یہ اَمر بھی واضح کر دیا جائے کہ آنے والے
اُس دن کی اُس ہولناک شدت و سختی سے وہی انسان بچے گا اور وہی انسان اللہ
کے اُس جاری رہنے والے اجرِ عظیم کا حق دار ہو گا جو انسان اللہ پر ایمان
لائے گا اور جو انسان اللہ کے احکامِ نازلہ پر عمل کرے گا !
مطابِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا نام { انشقاق } بر وزنِ { انطباق } ہے جو اِس کے افعالِ
انشقاق { شق یشق } سے اِس کے اُس مفہوم کے لیئے وضع ہوا ہے جو مفہوم اللہ
تعالٰی کے ارادے سے زمین کی باہم ملی ہوئی چیزوں کو الگ الگ کرنے کے لیئے
وضع ہوا ہے اور اِس سُورت کے اِس نام پر آنے والے اِن دو حروفِ معرفت { الف
و لام } نے اِس نام کو اُس خاص زمانے کے ساتھ خاص کردیا ہے جس خاص زمانے
میں زمین کی باہم ملی ہوئی چیزوں کو اللہ کے ارادے سے الگ الگ ہونے کا وہ
حُکم صادر ہوا تھا جس حُکم کے بعد زمین کی وہ باہم ملی ہوئی ساری چیزیں
اپنے جسدِ مُتحد سے الگ الگ ہوئی تھیں اور اِس تخصیص کے اعتبار سے یہ خاص
زمانہ ماضی کی اُس خاص تاریخ کا وہ خاص تاریخی بیانیہ ہے جس زمانے میں زمین
اپنے مرحلہِ تخلیق کے بعد ترتیب و تسوید کے اُس خاص عمل سے گزاری گئی تھی
جس خاص عمل کا ایک تعارفی تذکرہ سُورَةُالواقعة میں کیا گیا تھا اور اس کے
بعد سُورَةُالدھر میں اِس زمین کی اُس مُعتبر مخلوق انسان کا تذکرہ بھی کیا
گیا تھا جس مخلوق نے مُستقبل میں ایک ذمہ دار مخلوق کے طور پر اِس زمین پر
رہنا تھا ، پھر انسان اور زمان و مکان کے اُس تعارفی تذکرے کے بعد
سُورَةُالقیامة و سُورَةُ المُرسلات ، سُورَةُالنبا و سُورَةُالنازعات اور
سُورَةُالتکویر و سُورَةُالاِنفطار میں اُن 6 زمانوں کا ذکر بھی کیا گیا
تھا جن 6 زمانوں سے گزر کر یہ زمین انسان کی رہائش کے قابل بنی تھی اور اُس
تفصیل کے بعد اَب اِس سُورت میں زمین پر گزرنے والے اُس تدریجی عمل کا وہ
نظری و بصری منظر اُجاگر کیا گیا ہے جس نظری و بصری منظر کی عملی صورتِ حال
یہ تھی کہ آسمان سے پے در پے اُن بارشوں کا ایک نزول ہوتا رہا تھا جن
بارشوں سے زمین پر پے در پے سبزہ و گُل کی وہ عظیم بہار آئی تھی جس عظیم
بہار کے پہلے ہی مر حلے میں زمین پر 30 لاکھ اقسام کے وہ پیڑ پودے ظاہر
ہوگئے تھے جنہوں نے اِس زمین پر آنے والے زمانوں میں پیدا ہونے والے جُملہ
انسان و حیوان کے کھانے اور جلانے کے کام میں آنا تھا ، عُلماۓ سائنس نے
زمین کی تہوں میں چُھپے ہوۓ جن کُہنہ اَجزاۓ زمین کی مدد سے اِس زمین کا جو
تاریخی اَحوال بیان کیا ہے وہ تاریخی احوال جتنا درست ہے اتنی ہی یہ بات
بھی درست ہے کہ قُرآن کی اِس سُورت میں 20 کروڑ برس قبل کے اُسی ضیائی
تالیف Photosynthesis کے دور کا اَحوال بیان کیا گیا ہے جب آسمان کی
توانائی اللہ کے ارادے سے زمین پر آئی تھی اور اللہ ہی کے ارادے سے زمین
ہموار در ہموار ہو کر اپنے اطراف میں پھیلنے لگی تھی اور اللہ ہی کے ارادے
سے زمین کے وہ خزانے بھی ایک تسلسل و تواتر کے ساتھ زمین سے باہر آنے لگے
تھے جو آج بھی اُسی تسلسل و تواتر کے ساتھ زمین سے باہر آکر اہلِ زمین کے
استعمال میں آرہے ہیں کیونکہ زمین میں خُدا کے یہ خزانے مُسلسل بن بھی رہے
ہیں اور انسانی و حیوانی ضروریات کے مطابق مُسلسل زمین سے باہر بھی آرہے
ہیں ، اِس سُورت کے اِس تاریخی منظر و پس منظر کے بعد انسان کو یہ بتایا
گیا ہے کہ جس طرح زمان و مکان میں اُس کے ماضی کا یہ تدریجی سفر اِس سے
پہلے جاری رہا ہے اسی طرح زمان و مکان میں اُس کے مُستقبل کا یہ تدریجی سفر
اِس کے بعد بھی اُسی طرح اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک انسان اپنے اِس عملِ
حیات کے ساتھ حیات کے اِس مقام سے گزر کر حیاتِ نَو کے اُس مقام تک نہیں
پُہنچ جائے گا جس مقام پر اِس کے عملِ حیات کا وہ حساب و احتساب ہو گا جس
کے بعد اِس کی جزاۓ عمل اور اِس کی سزائے عمل کے مطابق اِس کو ایک نئی زمین
کی اُس نئی زندگی میں داخل کر دیا جاۓ گا جس زندگی میں اِس نے سُورَةُالنبا
کی اٰیت 23 میں بیان ہونے والے قانون { لّٰبثین فیھا احقابا } کے مطابق
اپنی مُجوزہ جزا و سزا کے ساتھ ایک طویل المیعاد زمانے تک رہنا ہو گا !!
|