رات کی تاریکی میں گاڑی پر اڑتی چڑيل، کراچی کے کڈنی ہل پارک میں موجود چڑیل کی ایسی حقیقت جس کو جان کر آپ حیران رہ جائيں

image
 
جنات اور مافوق الفطرت مخلوقات کی کہانیاں سننے اور سنانے میں جو لطف آتا ہے اسکا کوئی مقابلہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بزرگوں کی محفل ہو یا نوجوانوں کا رت جگا، بھوت اور جنات کا ذکر لازمی ہوتا ہے۔ اس لطف و سرور کے سبب کئی خود ساختہ کہانیاں بھی جنم لیتی ہیں جن پر اگر تحقیق کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ سوائے فرضی کہانی کے کچھ نہیں۔
 
کارساز کی دلہن اور گورا قبرستان کا تانگے والا
یوں تو شہر کراچی کی ہر گلی اور سڑک سے کوئی نہ کوئی کہانی منسوب ہے لیکن جن دو جگہوں کا ذکر زیادہ مشہور ہے وہ شاہراہ فیصل پر موجود مسیحیوں کا تاریخی گورا قبرستان اور کارساز کا مین روڈ ہے۔ ان دونوں مقامات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں بد روحوں کا سایہ دیکھا گیا ہے۔
 
کارساز ہی وہ مقام ہے جہاں کسی دولہا کے ساتھ حادثہ پیش آیا اور وہ جانبر نہ ہوسکا۔ اسکی ہلاکت کی خبر کے صدمے سے دلہن بھی اپنی جان سے گئی لیکن وہ اب بھی اس سڑک پر اپنے دولہے کی تلاش میں نظر آتی ہے۔ اسی طرح کا واقعہ گورا قبرستان کے بارے میں بھی زدعام ہے کہ کسی انگریز تانگے والے کو پارٹیشن کے وقت سزا کے طور پر زندہ دفنا دیا گیا تھا۔ اس کے کئی سالوں بعد اسی جگہ پر آدھی رات کے وقت انگریزوں کے تانگے والے لباس میں موجود ایک نوجوان کو دیکھا گیا ہے۔
 
image
 
کڈنی ہل پارک کی چڑیل کی حقیقت
کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک چڑیل کو ہوا میں معلق دیکھا گیا۔ ایک پک اپ ٹرک کے سامنے شیشے پر خاکی لباس میں ملبوس چڑیل یا جن اڑتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے اور اندھیرے کے باوجود اسکے ہاتھ، پیر اور چمکتی آنکھیں واضح ہورہی ہیں۔
 
 یہ ویڈیو کراچی کے علاقے دھوراجی میں موجود کڈنی ہل پارک سے یوں منسوب ہوئی کہ ایک رات کی ڈیوٹی پر معمور گارڈ نے اپنے ساتھی دوستوں سے واٹس ایپ گروپ میں اسکو شئیر کردیا۔ چونکہ ویڈیو پردے کی اوٹ سے بنائی گئی ہے تو سب نے فوراً اس بات پر یقین کرلیا کہ یہ اسی پارک کی ہے۔ کڈنی ہل پارک کے ملازمین کے بعد جب پورے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ایک نجی ادارے نے اس پر تحقیق شروع کردی۔
 
تفصیلات کے مطابق یہ ویڈیو زامبیا کے مشہور اسپیشل افیکٹ آرٹسٹ جازف نیوویو نے مختلف سافٹ وئیرز کی مدد سے بنائی ہے۔ اس ویڈیو کو پاکستان کے علاوہ بھارت، انڈونیشیا اور نائیجیریا میں بھی کافی مقبولیت حاصل ہوئی لیکن انہوں نے ساتھ ہی بتایا کہ یہ محض خاص مہارت سے بنائی گئی ایک ویڈیو ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
 
 
کیا جن بھوت کا اصل میں کوئی وجود نہیں؟
اس واقعے سے یہ ہرگز اخذ نہیں کیا جاسکتا ہے جنات اور بھوتوں کا اصل میں کوئی وجود نہیں۔ غیر مرئی مخلوق کی حرکات و سکنات کو وہم کی کارستانی کہا جاسکتا ہے لیکن ایسا ہمیشہ ممکن نہیں۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود ہر واقعے کو آنکھیں بند کر کے صحیح مان لینا غلط ہے اور اس خبر کو دس لوگوں میں بنا تصدیق کے بھیجنا اس سے بھی زیادہ غلط ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: