|
|
آج کے دور میں جب کمپیوٹر بچے بچے کے ہاتھ میں پیدا ہونے
کے ساتھ ہی موبائل فون کی صورت میں آجاتا ہے تو اس کے لیے کمپیوٹر کوئی نئی
چیز نہیں ہے- لیکن یہ بات آج کی نئی نسل کے لیے بہت حیرت انگیز ہے کہ اس کے
بزرگوں کے لیے کمپیوٹر نہ صرف ایک عجوبہ تھا بلکہ سال 1984 تک ان کے لیے
اپنے گھر میں کمپیوٹر کی موجودگی ایک ناممکن سی بات لگتی تھی اور ان کو
محسوس ہوتا تھا کہ کمپیوٹر ایک بہت مشکل ٹیکنالوجی کا نام ہے- اس وجہ سے اس
کو چھونے کے لیے بھی انسان کا بہت پڑھا لکھا یا قابل ہونا ضروری ہے- |
|
کراچی کے ایک بڑے ہوٹل
میں کمپیوٹر کے دیدار کے لیے نمائش |
ماضی کے چھروکوں سے ہم آپ کے لیۓ ایک ایسی نمائش کا
احوال لے کر آئے ہیں جو سال 1984 میں کراچی کے سب سے بڑے فائیو اسٹار ہوٹل
ہالیڈے ان میں منعقد کی گئی تھی جس میں شہر کے بڑے بڑے کاروباری اور تعلیم
یافتہ افراد کو مدعو کیا گیا تھا- |
|
|
|
اس نمائش میں مختلف ڈيزائن کے کمپیوٹر نمائش کے لیے پیش
کیے گئے تھے جس کو دیکھ کر آج کے بچے حیرت میں مبتلا ہو جاتے ہیں- جس میں
بڑی جسامت کے مانیٹر کے رکھے گئے تھے جو مونو کروم یعنی بلیک اینڈ وائٹ تھے- |
|
اس نمائش میں جو سی پی یو رکھے گئے تھے وہ بھی انتہائی
سست رفتار اور بڑے سے ڈبے میں بند تھے جن کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل
کرنا بھی ایک بڑا دشوار کام تھا- |
|
|
|
لوگوں کی حیرت بھری
نگاہیں |
اس نمائش کی سب سے مزے کی بات یہ ہے اس نمائش میں شرکت
کرنے والے تمام افراد اس وقت کے قابل ترین لوگ تھے- لیکن ان سب کے لیے
کمپیوٹر کو اتنے قریب سے دیکھنا ایک حیرت انگیز تجربہ تھا اور ان میں سے
بہت سارے ایسے تھے جنہوں نے اتنے قریب سے پہلی بار نہ صرف کمپیوٹر کو دیکھا
تھا بلکہ اس کو چھوا بھی تھا- |
|
|
|
فلاپی ڈسک اور انٹرنیٹ
موڈیم |
جس طرح اس وقت کے لوگوں کے لیے کمپیوٹر کا ذکر ایک حیرت
انگیز چیز تھی اسی طرح آج کے بچوں کے لیے فلاپی ڈسک اور انٹرنیٹ موڈیم بھی
ایک حیرت انگیز چیز ہے جس کو اسی کی دہائی کے لوگ ہی پہچان سکتے ہیں- |
|
|
|
فلاپی ڈسک کسی بھی معلومات اور ڈيٹا کو محفوظ کرنے کی ایک کیسٹ کی طرح کی
ڈسک ہوتی تھی جس میں کمپیوٹر سے ڈیٹا کاپی کر کے محفوظ کیا جاتا تھا جب کہ
ماضی میں کمپیوٹر کو انٹرنیٹ سے کنیکٹ کرنے کے لیے اس میں ایک موڈیم کا لگا
ہونا ضروری ہوتا تھا جس کو ٹیلی فون کی تار کے ساتھ کنیکٹ کیا جاتا تھا اور
اس کے بعد انٹرنیٹ کی سہولت کے حصول کے لیے مختلف کمپنیوں کے دیے ہوئے پیکج
پے منٹ کر کے حاصل کیے جاتے تھے جو گھنٹوں کے حساب سے انٹرنیٹ کی سہولت
فراہم کرتے تھے- |
|
وقت کی رفتار اور انسان کی ترقی کی رفتار کو قید نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن
ہر آنے والی ایجاد انسان کو اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ چیزیں جتنی بھی
پرانی ہو جائيں مگر ان کی یادیں اور ان کی خوبصورتی کبھی بھی کم نہیں ہوتی
ہے- |