ویسے تو مقبوضہ جموں کشمیر میں ہر روز یوم شہدا ہے
کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب بھارتی وحشی درندوں کی بربریت کا داستانیں رقم
نہ ہو رہی ہوں معصوم کشمیروں پر ظلم کے جو پہاڑ توڑے گئے انکی مثالیں نہیں
ملتی مگر جو ظلم انہوں نے آزادی کا جھانسہ دیکر کیا اسکی مثال دنیا میں
کہیں نہیں ملے گی یہی وجہ ہے کہ اس دن کی یادیں تازہ رکھنے کے لیے ہم یوم
شہداء جموں 6 نومبرکو مناتے ہیں اور دنیا بھر میں تقاریب منعقد کرکے اُن
عظیم شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے نومبر1947کے پہلے ہفتے میں
ڈوگرہ استبداد کے مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دی تقسیم
برصغیر کے دوران مسلم اکثریتی علاقے جموں کی عوام کو آزادی کی حمایت کی
پاداش میں ڈوگرہ مہاراجہ کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا اس کے باوجود کشمیری
اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے تو نومبر 1947 کے آغاز میں آزاد خطے اور
پاکستان بھیجے جانے کا جھانسہ دے کر 2 لاکھ سے زائد نہتے مرد، خواتین اور
بچوں کا ڈوگرہ فورسز اور ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنک نے منصوبہ
بندی سے سامبا کے جنگلات میں قتل عام کرکے جموں کی مسلم اکثریت کو اقلیت
میں تبدیل کیا آج بھی موودی حکومت مقبوضہ ریاست جموں کشمیرکی ڈیموگرافی
تبدیل کرنے کے لیے کشمیریوں کا قتل عام کرنے اور مقبوضہ ریاست میں
غیرریاستی ہندؤں کو آباد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ہندوستان نے مقبوضہ
کشمیر کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے ریاست کے مسلم تشخص کو اقلیت میں
بدلنے کے لیے غیر ریاستی انتہا پسند ہندوؤں کی اسرائیل طرز کی کالونیاں
بسائی جارہی ہیں طویل لاک ڈاؤن کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کو کھلی جیل میں
تبدیل کردیا گیاہے ضرورت تو اس امر کی تھی کہ عالمی برادری کشمیر یوں کی حق
خودارادیت کی قراردادوں پر سختی سے عمل دارآمد کرواے مگر افسوسناک کی بات
ہے کہ 75 سال سے زائد گزرنے کے باوجود عالمی ادارہ اپنی منظور کردہ
قراردادوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں کرا سکا ہے جس کی وجہ سے کشمیری مسلسل
شدید مشکلات کا شکار ہیں اور بھارت کشمیریوں کو اپنے پیدائشی حق، حق خود
ارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی اور مظالم کا نشانہ بنا
رہا ہے دنیا کشمیریوں کے ساتھ کیے ہوئے وعدے کووفا کرے اقوام متحدہ سلامتی
کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کرواتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق
حق خودارادیت دلوانے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے یہاں ایک بات اور کہہ
دو کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک دنیا کا امن بھی خطرے میں ہے مگراقوام
عالم کی بے حسی کے باعث ہندوستان اہل کشمیر پر مظالم کی انتہا کررہا ہے
جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو ہدف بناکر شہید کیا جارہا ہے دنیا خاموشی کا
روز ہ توڑے اور کشمیر یوں کو ان کا پیدایشی حق، حق خودارادیت دیوانے میں
اپنا موثر کردار ادا کر ئے پاکستان کشمیر یوں کا وکیل ہے پاکستان کشمیر کی
آزادی کا ضامن ہے کشمیریوں نے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کر رکھا
ہے اور اس کی بنیاد انتہائی مضبوط و مستحکم ہے کشمیریوں کے لئے پاکستان ہی
واحد آپشن ہے کیونکہ انہوں نے اس منزل کو حاصل کرنے کے لئے ایسی لازوال
قربانیاں دی ہیں جن کی دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی تحریک آزادی کیلئے
بہایا جانے والا مقدس لہو کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اور کشمیری بھارت سے
آزادی ہر صورت لے کر رہیں گے بہتر یہی ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر سے
ریاستی دہشت گردی بند کرے اور قابض افواج کا انخلاء یقینی بنائے تاریخ گواہ
ہے کہ کشمیریوں نے کبھی قابضین کے آگے سر نہیں جھکایاہندوستان کسی غلط فہمی
میں نہ رہے اس کے اقدامات کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتے بھارت کی
جانب سے ریاست میں آئینی دہشت گردی سے مسئلہ کشمیر زیادہ موثر انداز میں
بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا کوئی بھی آئینی ترمیم کشمیر کی حیثیت کو
متاثر نہیں کر سکتی کیونکہ کشمیریوں نے اس تحریک آزادی کشمیر کیلئے اپنا تن
من دھن سب قربان کر دیاہے کرفیواوربھارتی جارحیت،ظلم وستم کے باوجود کشمیری
اپنے شہید بچوں کے جنازے پاکستانی پرچم میں دفناتے ہیں جو ان کی پاکستان کے
ساتھ وابستگی اور محبت کا اظہار ہے اسی محبت کو دیکھتے ہوئے منافقانہ
پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر پانچ اگست کو
حملہ کر کے ریاست کے عوام کو حقوق سے محروم کرکے اسے دو حصوں میں تقسیم
کرنا اسی حکمت عملی کا حصہ تھا 5اگست کو بھارت نے مکارانہ اور شاطرانہ طور
پر ایک اور شدید ترین جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر پر اپنے غاصبانہ
قبضے کو آئینی اور قانونی جواز بخشنے کی مذموم کوشش کی اور کشمیر کر بزعم
خود بھارت میں ضم کر دیا کشمیریوں سمیت دنیا نے نہ تو75سال پہلے بھارت کے
فوجی قبضے کو تسلیم کیا تھا اور نہ ہی بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد اپنے
مؤقف سے دستبردار ہوئے 5اگست کی بھارت کی جارحیت کے بعد پاکستان نے اس تعلق
سے جو بھی اقدام کئے ہیں اور خاص طور پر جس طرح سابق وزیراعظم عمران خان نے
عالمی برادری کے سامنے کشمیریوں کا مقدمہ لڑا اور جس طرح پاکستانی عوام نے
کشمیریوں کے حق میں اپنی آواز بلند کی اس کی بھی مثال نہیں ہے ۔آخر میں
آزاد کشمیر حکومت نے عوام کی تفریح کے لیے مچھلی شکار کا ٹورنامنٹ کا بھی
انتظام کررکھا ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت ہی اچھی تفریح ہے اور اس کے
لیے محکمہ ماہی پروری کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے پاکستان میں بھی ایسی
تفریح کو فروغ دیا جائے ہمارے مختلف علاقوں میں تالاب اور جوہڑ موجود ہیں
جہاں مچھلی کے شکار کے پروگرام ترتیب دیے جاسکتے ہیں مگر اسکے لیے محکمہ کے
اندر افراد میں جذبہ موجود ہونا چاہیے جس طرح اسسٹنٹ ڈائریکٹر منگلا ساجد
نے ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ٹورنامنٹ کا انتظام کیاوہ قابل
تحسین ہے منگلا ڈیم میں مچھلی شکار ٹورنامنٹ آج 6 نومبر کو ہوگا اورسب سے
بڑی وزنی مچھلی پکڑنے والے کوالترتیب اول ، دوم اور سوئم کے انعامات دئیے
جائیں گے یہ مقابلہ صبح 6 بجے سے شام3 بجے تک جاری رہے گا مقابلہ میں دو
فشنگ راڈ/ کنڈی ڈوری سے شکار کی اجازات ہو گی اور ماہی گیری کے دوران کشتی
رانی اورکیمیکل وغیرہ کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی یہ مقابلہ قانون کے
مطابق ہوگا اور جیوری کے فیصلے حتمی ہونگے ۔
|