اصرار اور اسرار

ہم روزانہ اپنے آس پاس کسی نہ کسی"انا"کے اسیرکواپنی تقدیر کاماتم کرتے ہوئے دیکھتے ہیں کیونکہ" فنا"کاراستہ انہوں نے خود منتخب کیا ہوتاہے،ا س سے ان کی شخصیت اورسماجی حیثیت کی دھجیاں بکھر جاتی ہیں۔وہ لوگ تقدیرکارونا روتے ہیں جواپنے روشن مستقبل کیلئے تدبیر نہیں کرتے۔ حادثاتی طورپر کنویں میں گرجانا تقدیرجبکہ وہاں سے نکلنا تدبیر ہے۔ کامیابی وکامرانی اورنیک نامی کاراستہ" تکبر" نہیں "تدبر" سے ہوکرگزرتا ہے۔ شعبدہ باز" باتونی" جبکہ ڈیلیورکرنیوالے منتقم نہیں بلکہ منتظم اور اچھے" سامع" ہوتے ہیں۔یادرکھیں ضد اورہٹ دھرمی کاراستہ جس تاریک اور بندگلی میں کھلتا ہے وہاں سے آج تک کوئی واپس نہیں آیا۔ ہمارے ہاں متعدد حکمرانوں کی اناپرستی اورمنتقم مزاجی نے بار باران کی سیاست اورہماری ریاست کو نقصان پہنچایا لیکن ان میں سے کسی کوتاہ اندیش نے اپنی روش نہیں بدلی ۔ شریف برادران کی منتقم مزاجی کے واقعات سے تاریخ کے اوراق اورقومی اخبارات بھرے پڑے ہیں، یہ اپنی پسندناپسندپرسمجھوتہ نہیں کرتے ،"نواز" نے اپنی ہر حکومت میں اپنے وفاداروں کو"نوازا" جبکہ "نوازے "جانیوالے لوگ آج بھی نواز شریف کی "نوازشات" کابھرپوراطاعت کی صور ت میں حق اداکررہے ہیں۔بحیثیت حکمران انہوں نے ہزاروں بار میرٹ کی "واٹ" لگائی اورمختلف سرکاری محکموں میں اپنی ٹیم بنائی۔نوازشریف نے1999ء میں فیصل آباد میں ایک عوامی کچہری کے دوران کسی شہنشاہ کی طرح سرکاری آفیسرزکی گرفتاری کاحکم صادرکردیا تھا جس پران بیچاروں کو وہیں ہتھکڑیاں لگادی گئی تھیں لیکن جب پرویز مشرف نے جعلی جمہوریت پرشب خون مارا توپھر اسیرنوازشریف کی طرف سے جدہ روانہ ہوتے وقت ان دونوں آفیسرزسے باضابطہ معذرت کی گئی تھی۔اگرشریف برادران کے دل میں ایک بار کسی کیلئے" میل" آجائے توپھر وہ لوگ ان سے کئی" میل "فاصلے پر چلے جاتے ہیں،دوسرے اپنی" صفائی" پیش کرتے رہ جاتے ہیں لیکن ان کے دل "صاف" نہیں ہوتے۔لفاظی کی حدتک باغی جاویدہاشمی کے سوا جوبھی شریف برادران سے جداہواوہ پھران کے پاس واپس نہیں آیا، ڈی جی خان کے باوفا اورباصفاسردار ذوالفقار علی خان کھوسہ سے زیرک ،وضع دار اورباوقار سیاستدان کوبھی مسلم لیگ (ن) میں گزارے "ماہ وسال" کا"ملال" ہے۔ پرویزی آمریت کے پرآشوب دورمیں شریف خاندان کیلئے قیدوبند کا سامنا کرنیوالے منجھے ہوئے سیاستدان اور نوازشریف کے" پانچ پیاروں" میں شمارہونیوالے رانا نذیراحمدخاں بھی آج عمران خان کے معتمد ساتھی اورپی ٹی آئی کاہراول دستہ ہیں۔پرویزی آمریت کے دوران بحالی جمہوریت کیلئے سردھڑ کی بازی لگانیوالے اور نوازشریف کے سابقہ ترجمان سیّدزعیم حسین قادری بھی آج مسلم لیگ (ن) کیلئے اجنبی ہیں ۔کئی دہائیوں سے لاہورکی سیاست میں سرگرم اورپرویزی آمریت کے سیاہ دور میں دوبرس تک جلاوطنی سمیت سردو گرم کاسامنا کرنیوالے زندہ ضمیرچوہدری عبدالغفور میو بھی میاں شریف مرحوم اورنواز شریف کے ساتھ کئی دہائیوں کی سیاسی رفاقت اورذاتی قرابت کے باوصف مسلم لیگ (ن) میں واپسی کیلئے تیار نہیں ۔

وفاق اورپنجاب کے درمیان" نفاق"کابڑھنا شعبدہ بازی اورجارحانہ بیان بازی کاشاخسانہ ہے،لاہور کاحلیہ بگاڑنے کے بعد اسلام آباد کوتختہ مشق بنانیوالے کردار وں کی فطرت بدلی اورنہ بدلے گی۔ہمارے ملک میں سیاسی انتقام سیاستدانوں تک محدود نہیں رہا ،اب زندہ ضمیرسرکاری آفیسرز بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں ۔ان دنوں سی سی پی اولاہور غلام محمودڈوگربظاہر ڈینجر زون میں لیکن وہ بہت پر سکون ہیں، نہ جانے تخت" اسلام آباد" کی سُو ئی "لاہور "کے سرفروش محافظ غلام محمودڈوگرپرکیوں" اٹک" گئی ہے۔زندہ دلان لاہور اپنے فرض شناس سی سی پی اوسے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں، شہریوں کااطمینان اوراعتماد غلام محمودڈوگر کیلئے سرمایہ افتخار ہے۔لاہور بار بار پولیس فورس کے کمانڈر کی تبدیلی کامتحمل نہیں ہوسکتا، لاہوربڑی آبادی کا ایک متحرک شہر ہے لہٰذاء امن وامان یقینی بنانے کیلئے پرجوش ،پرعزم اورپروفیشنل غلام محمودڈوگر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کاموزوں ترین انتخاب ہیں،انتھک غلام محمودڈوگر نے اپنے عمدہ کام سے اپنا منفردمقام بنایا ۔غلام محمودڈوگرکی لاہور سے رخصتی کے سلسلہ میں وفاق کا"فرمان" کوئی اہمیت نہیں رکھتاکیونکہ پنجاب کاخوددار منتظم اعلیٰ وہاں براجمان نیب زدگان کا"نافرمان "ہے۔سی سی پی اولاہور پر وفاقی حکومت کی طرف سے لاہورمیں اپنے وزراء کیخلاف دہشت گردی کی ایف آئی آر درج رجسٹرڈ ہونے کی پاداش میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کادباؤ ہے جبکہ پنجاب حکومت نے انہیں چارج چھوڑنے کی اجازت نہیں دی، تاہم وفاق کے" اصرار" نے اِس آمرانہ روش کو مزید "پراسرار" بنادیاہے۔وفاق سے بار بارمراسلے موصول ہونے کے باوجودپنجاب حکومت غلام محمودڈوگر کوریلیو نہیں کرے گی۔پنجاب حکومت کی طرف سے دوٹوک اور اصولی انکارکے باوجود وفاقی حکومت سی سی پی اولاہور غلام محمودڈوگر کی واپسی کیلئے کیوں بضد ہے، اس مبینہ انتظامی اقدام کے پیچھے چھپی انتقامی سوچ سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔اپنی عزت نفس پرسمجھوتہ نہ کرنیوالے زندہ ضمیر آفیسرز کوشہبازشریف کے ساتھ کام کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔پنجاب میں پچھلے کئی ماہ سے قابل آفیسرز کافقدان جبکہ وفاق میں بدانتظامی کابحران ہے۔غلام محمودڈوگر کی" ڈیمانڈ" میں "ریمانڈ" کاراز پنہاں ہے کیونکہ صرف بندوق بردار دہشت گرد نہیں ہوتے بلکہ انسان کی زبان جدیداورخودکار ہتھیاروں سے زیادہ گہرے زخم لگاتی ہے۔غلام محمودڈوگر کیلئے نیب زدگان کا خبث ِباطن آشکار ہوگیا۔وفاقی حکومت کو اپنے دو وزراء کیخلاف لاہورمیں دہشت گردی کی ایف آئی آردرج ہونے کاانتہائی غصہ ہے حالانکہ میاں جاویدلطیف اورمریم اورنگزیب کے اشتعال انگیز بیانات بھی سیاسی دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں۔ میاں جاویدلطیف کے پاس کوئی محکمہ نہیں لہٰذاء انہیں روزانہ کی بنیاد پرپریس کانفرنس کرنے اورجلتی پرپٹرول چھڑکنے کے سوا کوئی کام نہیں۔ موصوف کادعویٰ ہے عنقریب کوئی اہم شخصیت نوازشریف کے حق میں صفائی پیش کرے گی،میں سمجھتاہوں اگر کسی نے ایسا کیا تووہ بھی نیب زدگان کی طرح عوام کی شدید نفرت کانشانہ بن جائے گا ۔اگر کوئی فیصل واوڈا کی طرح اپنی سیاست اورشخصیت پرخود کش حملے کافیصلہ کر لے توپھر اسے کوئی نہیں بچاسکتا۔

چینی قوم نے چنددہائیوں میں قومی معیشت کی کایا پلٹ دی ،اس کامیابی کا کریڈٹ کرپشن کلچر پرکاری ضرب لگانیوالی منتخب چینی قیادت کوجاتا ہے۔ پاکستان کو بھی پسماندگی، ناخواندگی اوربدعنوانی سے نجات کیلئے دوررس اصلاحات کرناہوں گی ۔ کرپشن کی نحوست اورمنشیات کی نجاست سمیت دوسری سماجی برائیوں سے نجات کیلئے تعلیمی نصاب میں نئے باب شامل کرناہوں گے۔چوروں کے بے رحم احتساب کیلئے نیب اوراینٹی کرپشن کو مزیدطاقتوراوربااختیاربنایاجائے،ا ینٹی کرپشن پنجاب کے پروفیشنل اورانتھک ڈی جی ندیم سرور نے پنجاب بھر میں اینٹی کرپشن کومزید منظم اور فعال جبکہ بدعنوان عناصر پرگرفت کے ڈر سے انہیں نڈھال کردیا ہے،اینٹی کرپشن لاہورکے نیک نیت ڈائریکٹرحسنین خالد بھی کرپشن کیخلاف آپریشن کاہراول دستہ ہیں ۔جوقومی وسائل میں نقب لگا تے اورناجائز ہتھکنڈوں سے دولت کما تے ہیں ،ان کامقام ایوانوں نہیں زندانوں میں ہے۔ اینٹی کرپشن کے دبنگ ڈی جی ندیم سرور نے کسی مصلحت ، سیاسی مداخلت اوردھونس دباؤ کو کرپشن کیخلاف اپنے جہاد کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔زیرک اوربہترین منتظم ندیم سرور اپنی حالیہ تقرری سے قبل متعدد محاذوں پرڈیلیور کرچکے ہیں،ڈی سی سیالکوٹ کی حیثیت سے ان کاکام بولتا ہے۔شہراقبال ؒ کے باشعور شہری اپنی فلاح اوراصلاح کیلئے ندیم سرور کی انتظامی صلاحیت،قائدانہ قابلیت اوران کی دوررس اصلاحات کے مداح ہیں۔نڈرندیم سرور کی قیادت میں کرپشن کیخلاف آپریشن کلین اپ یقینا کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

ایک طرف پنجاب حکومت نے غلام محمودڈوگر کیلئے سٹینڈلیا جویقینااس کامستحسن اقدام ہے تاہم دوسری طرف جیل خانہ جات پنجاب کے سینئر،تجربہ کاراورنیک نام آفیسر میاں فاروق نذیر کوبائی پاس کرتے جبکہ میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ڈی آئی جی ملک مبشراحمد خاں کوآئی جی تعینات کردیا گیا جوپچھلے کئی برسوں سے لاہورمیں بطور ڈی آئی جی تعینات تھے ۔ پنجاب حکومت کو اس عجلت اوردانستہ غفلت پر خفت اٹھانا پڑسکتی ہے لہٰذاء بہتر ہوگا بروقت یوٹرن لے لیاجائے ۔میاں فاروق نذیرجیل خانہ جات پنجاب کی سنیارٹی والی فہرست میں نمبر ون کی پوزیشن پراورایک تجربہ کار آفیسرہیں،یہ منصب ریٹائرمنٹ تک ان کاحق ہے ۔ میاں فاروق نذیر نے اپنے حق اورانصاف کیلئے لاہورہائیکورٹ کادروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ملک مبشر احمدخاں کی میرٹ کے برعکس متنازعہ تقرری کوچیلنج کر دیا ہے، درخواست گزار کے موقف کی روسے وہ21ویں گریڈ کے سینئر آفیسر اورآئی جی جیل خانہ جات کے منصب کیلئے مقررہ معیا ر پرپورااترتے ہیں جبکہ ملک مبشر احمدخاں 20ویں گریڈ کے جونیئر آفیسرہیں اور انہوں نے ابھی تک نیشنل مینجمنٹ کورس بھی مکمل نہیں کیا۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواست گزار کاموقف سننے کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب کو سات یوم کے اندر فیصلہ کرنے کاحکم صادر کیاہے ۔اہم عہدوں پرپسندناپسندکے تحت تقرریاں مناسب نہیں لہٰذاء کامیابی کیلئے ہرسطح پر میرٹ کوروڈ میپ بنایاجائے لیکن جوعثمان بزدار کووزیراعلیٰ پنجاب بناسکتے ہیں ان سے کچھ بعید نہیں۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 90525 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.