اذان سے لے کر اسلام کی تبلیغ تک، قطر میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں حکومت کے ایسے اقدامات جس نے سب کو تعریف پر مجبور کر دیا

image
 
فٹ بال دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کھیل ہے اس وجہ سے فٹ بال کا ورلڈ کپ دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ کہلاتا ہے سال 2010 میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سال 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز اسلامی ملک قطر کے حوالے کیا گیا -
 
فیفا جو انٹرنیشنل فٹ بال کے تمام ایونٹ کے انتظامات کا ذمہ دار ہے اس نے جب قطر کے ذمے میزبانی سونپی تو ان کو اور دنیا کو اس بات کی امید نہ تھی کہ یہ دنیا کی سوچ کو بدل ڈالنے والا موقع ہوگا-
 
قطر کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے انتظامات
قطر نے گزشتہ بارہ سالوں میں ان میچز کی تیاری کے لیے ملک میں بڑے پیمانے پر کام کیا ہے۔ فٹ بال کے ان میچز کے لیے ملک میں اعلیٰ پیمانے کے 12 فٹ بال گراؤنڈ تعمیر کیے گئے ۔ لوگوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکی سیکیورٹی کمپنی کی خدمات لی گئی ہیں ۔
 
بطور اسلامی ملک قطر کی میزبانی کا انداز
دنیا بھر کی تاریخ میں کسی اسلامی ملک کی فٹ بال ورلڈ کپ جیسے ایونٹ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے اور قطر جیسے چھوٹے سے اسلامی ملک کے لیے تو یہ بہت ہی بڑے اعزاز کی بات تھی اور امید یہی کی جا رہی تھی کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے فیفا کے مطالبات تسلیم کرتا جائے گا- لیکن گزشتہ دن جب ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا تو دنیا کے اس مہنگے ترین ایونٹ کے آغاز نے ہی دنیا کو حیران کر ڈالا-
 
پروگرام کا افتتاح ایک معذور نوجوان سے
قطر ورلڈ کپ کا افتتاح غانم المفتاح نامی نوجوان نے تلاوت کلام پاک سے کیا جو 5 مئی 2002 کو قطر میں ریڑھ کی ہڈی کی ایسی بیماری کے ساتھ پیدا ہوئےے جس کے سبب ان کے جسم کا نچلا حصہ بڑھ نہیں سکتا ہے-
 
image
غانم قاری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک موٹیوشنل اسپیکر ، ایک کاروباری شخصیت اور ایک سماجی شخصیت بھی ہیں جو دنیا بھر کے معذور افراد کو مفت وہیل چئير فراہم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں-
 
سب سے بڑا اسپانسر بئير بنانے والا مگر اسی کی فروخت پر پابندی
فیفا ورلڈ کپ کا مین اسپانسر بڈ وائسر نامی کمپنی ہے جو کہ اس سارے ایونٹ میں 75 ملین امریکی ڈالر خرچ کر رہی ہے مگر اس سارے خرچے کے باوجود اس کمپنی کو اپنی پروڈکٹ ورلڈ کپ کے دوران فروخت کرنے کی اجازت قطر حکومت کی جانب سے نہیں دی گئی ہے-
 
کیوں کہ یہ کمپنی بیئر اور شراب فروخت کرتی ہے جب کہ قطر حکومت نے فیفا کی انتظامیہ کو یہ واضح کر دیا ہے کہ شراب ان کی ثقافت کے متصادم ہے اس وجہ سے کھلے عام اس کے استعمال اور فروخت کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی کو اس کو پینا بھی ہو تو اپنے ہوٹل کے کمرے یا منتخب جگہوں پر پی سکتے ہیں-
 
مساجد کی تزئین و آرائش
اس اہم موقع پر قطر انتظامیہ نے ملک میں موجود تمام مساجد کی تزئين و آرائش کر کے ان کو اس خوبصورتی سے سجایا ہے کہ سیاح ان کو دیکھنے کی خواہش میں مساجد تک آئيں-
 
اس کے علاوہ ان مساجد میں انتہائی خوش الحان مؤذن کا بھی تقرر کیا گیا ہے جن کی اذان کی آواز سب کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اور اس بات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ اذان کی آواز فٹ بال گراونڈ میں بھی سنی جا سکے-
 
احادیث و قرآنی آیات کی ترویج
قطر نے پورے ملک کو فٹ بال کے میچز اور آنے والے سیاحوں کے لیے بہت ہی خوبصورتی سے سجایا ہے ۔ اور اس سجاوٹ کے لیے ہر ہر جگہ پر خوبصورتی سے تحریر کردہ قرآنی آیات اور احادیث لگائی گئی ہیں جن کا ترجمہ بھی دنیا کی مختلف زبانوں میں موجود ہے تاکہ آنے والے افراد کو اسلام کا تعارف کروایا جا سکے-
 
نماز کے لیے خصوصی جگہ
فٹ بال کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ گراؤنڈ میں نماز اور وضو کے لیے علیحدہ سے جگہیں مختص کی گئی ہیں تاکہ نماز کے وقت لوگ میچ کے دوران بھی رہاں نماز ادا کر سکیں-
 
image
 
2000 علما کی خدمات
ڈاکٹر ذاکر نائک سمیت 2000 علما کی خدمات اس ورلڈ کپ کے لیے حاصل کی گئی ہیں جو اسلام کے حوالے سے آنے والے لوگوں کے لیے لیکچر کا اہتمام کریں گے اور لوگوں کو اسلام کے بارے میں آگاہی دیں گے-
 
عود اور میوہ جات سے میزبانی
افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے ہر مہمان کو قطر حکومت کی طرف سے عود کی خوشبو اور خشک میوہ جات کا ایک تحفہ پیش کیا گیا جو ان کو اسلام کی میزبانی کا پیغام بھی دے رہا ہے-
 
خواتین کے مختصر لباس پر پابندی
قطر حکومت نے خواتین کے مختصر لباس پر بھی پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کا مختصر لباس ہمارے معاشرت کے خلاف ہے اس وجہ سے تمام خواتین کو جو میچ دیکھنے آئيں گی اس کا خیال رکھنا چاہیے-
 
image
 
مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ قطر نے اس ورلڈ کپ کے ذریعے اسلام کی ترویج اور تبلیغ کی نہ صرف ایک اچھی کوشش کی ہے بلکہ جسم فروشی، ہم جنس پرستی، فحاشی شراب نوشی پر پابندی لگا کر ایک مثال قائم کی ہے-
 
اس حوالے سے قطر حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا سرکاری مذہب اسلام ہے اور صرف 28 دن کے اس ورلڈ کپ کے لیے ہم اپنے سرکاری مذہب اسلام کے خلاف اور اپنی تہذيب اور معاشرت کے خلاف اقدامات نہیں کر سکتے-
YOU MAY ALSO LIKE: