شیطان کے مکروفریب(حصہ سوئم )

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کومیرا آداب
آئیے ہم اپنے سلسلے کو وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے موقوف کیا تھا شیطان مردود نے جب سرکار مدینہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اپنے تمام دشمنوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اب یہ بتا کہ تیرے دوست کون ہیں یعنی کن لوگوں کو تو اپنا دوست کہتا ہے وہ لوگ جو شیطان مردود کی باتوں پر عمل کرتے ہیں اور اس کی باتوں پر عمل کرکے گناہ کرجاتے ہیں اور اس وجہ سے شیطان ان سے خوش ہوتا ہے تو شیطان مردود نے کہا کہ میرا سب سے پہلا دوست جو انسان ہے وہ ہے ظالم حاکم یعنی کوئی سربراہ اور کسی جگہ کا حکمران ہو اور اپنے لوگوں پر بلاوجہ ظلم کرتا ہو ان سے ناجائز کام لیتا ہو اور ان کی مطلوبہ ضروریات پوری نہ کرتا ہو وہ میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ دوسرا وہ انسان جو تکبر کرتا ہو یعنی اگر اسے اللہ تبارک وتعالی نے مال ودولت سے نوازہ ہوا ہے وہ ایک بہت بڑے بنگلے اور گاڑی کا بھی مالک ہے لیکن اس وجہ سے وہ دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے اور اس مال و دولت کی وجہ سے اس میں تکبر جیسی بیماری پیدا ہوجائے تو ایسا انسان میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ تیسرا وہ انسان جو خیانت کرتا ہو یعنی کسی کے مال میں خیانت کرتا ہو کسی کی رکھی ہوئی امانت میں خیانت کرے اور اسے اپنا مال سمجھکر خرچ کردے ایسا انسان میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ چوتھا انسان وہ ہے جسے اللہ تبارک و تعالی نے مال و دولت سے بھی نوازہ ہوا ہو لیکن وہ اپنا مال شراب پینے اور دوسرے عیبوں میں استعمال کرتا ہو یعنی دولتمند بھی ہو شرابی بھی ہو اور فاسق وفاجر بھی ہو ایسا انسان میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ پانچواں انسان وہ ہے جو چغلخور ہو یعنی ایک شخص کی بات سن کر دوسرے کو بڑھا چڑھا کر بیان کردینا جس کی وجہ سے یا تو دونوں میں لڑائی ہوجائے یا اگر لڑائی پہلے سے ہے تو اس میں اضافہ ہوجائے ایسا انسان بھی میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ چھٹا انسان وہ ہے جو ریاکاری کا شکار ہو یعنی ریاکاری اخلاص کی ضد ہے اخلاص اسے کہتے ہیں کہ ہر نیک کام اللہ تبارک تعالی کی رضا کے لئیے کیا جائے جبکہ ریاکاری اسے کہتے ہیں کہ ہر کام دوسروں کو دکھانے کے لئیے کیا جائے ایسا انسان میرا دوست ہے یعنی ایک دفعہ ایک شخص نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تبارک و تعالی نے جنت بھی بنائی دوزخ بھی بنائی لیکن کون ہیں وہ لوگ جو جنت میں جائیں گے اور کون ہیں وہ لوگ جو دوزخ میں جائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ والم نے ارشاد فرمایا کہ تم ایسا کرو کہ صبح فجر میں نماز سے پہلے مسجد کے قریب بیٹھ جانا جو شخص سب سے پہلے مسجد میں داخل ہو وہ جنتی ہوگا اگلی صبح اس نے ایسا ہی کیا تو دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص آیا اس نے دروازہ کھولا مسجد میں جھاڑو دی صفائی کی دریاں بچھائیں وضو کیا نماز کا وقت ہوا نماز ادا کی اور چلا گیا وہ شخص پہر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ کل پہر اسی طرح سے جانا اور کل صبح جو پہلے پہنچے گا وہ جہنمی ہوگا اگلی صبح پہر اسی طرح وہ شخص بیٹھ گیا اور اسی طرح وہ بوڑھا شخص آیا اور پچھلے دن والے معمولات کے بعد وہ واپس چلا گیا اب یہ شخص حیرت کے ساتھ سرکار علیہ السلام کے پاس پہنچا اور سوال کیا کہ یہ تو وہی بوڑھا شخص تھا جو گزشتہ دن آیا تھا تو پہر یہ کیا ماجرہ ہے کہ کل یہ جنتی تھا اور آج جہنمی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کل اس نے جو کچھ کیا وہ اللہ کی رضا کے لئیے تھا اور اج اسے شک تھا کہ اسے کوئی دیکھ رہا ہے تو اس نے سب کچھ اس کو دکھانے کی غرض سے کیا تھا اس لئیے اس نے ریاکاری کی اور وہ جہنمی ہوگیا مطلب یہ کہ انسان کو ہر کام صرف اور صرف اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشی کے لئیے کرنا چاہئیے دوسروں کو دکھانے کے لئیے نہیں اور یہاں یہ بات ثابت ہوگئی کہ اللہ تبارک وتعالی کی رضا اور مرضی سے کیا ہوا کام انسان کو جنت میں لیجاتا ہے اور ریاکاری کرنے والے کو جہنم کی طرف جب ہم کوئی کام دوسروں کو دکھانے کے لئیے کرتے ہیں تو شیطان مردود بہت خوش ہوتا ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ میرا ساتواں دوست سود خور ہے یعنی وہ شخص جو سود لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہ ہو اور اسے زندگی کی ضرورت سمجھکر اس کا استعمال کرتا ہو سود کا لینا اور دینا اس کے لئیے کوئی برا عمل نہ ہو جیسے لوگ بینکوں میں اپنا پیسہ رکھواکر اس کے عوض ملنے والی رقم یعنی سود لیتے ہیں اور کئی لوگ تو اس رقم کو اپنے ماہانا اخراجات کا حصہ بنا کر استعمال کرتے ہیں کئی لوگ سود کا کاروبار بھی کرتے ہیں تو شیطان کے مطابق وہ بھی میرے دوست ہیں پہر شیطان مردود نے کہا کہ میرا آٹھواں دوست وہ ہے جو یتیم کا مال کھا جاتا ہو اور اس میں بددیانتی کرتا ہو یہ مرض بھی ہمارے یہاں عام ہے اور بیشمار لوگ اس مرض میں مبتلہ ہیں پہر شیطان مردود نے کہا کہ میرا نواں دوست وہ ہے جس کے پاس مال و دولت بھی ہے گاڑی بنگلہ بھی ہے لیکن وہ زکواہ ادا نہ کرتا ہو اسے یہ گمان ہوتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس کی محنت سے کمایا ہوا ہے لیکن شیطان مردود اسے یہ بات بھلا دیتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ تبارک و تعالی کا دیا ہوا ہے اور جو رب العزت عطا کرسکتا ہے وہ واپس بھی لے سکتا ہے ایسا انسان بھی میرا دوست ہے پہر شیطان مردود نے کہا کہ اور میرا دسواں دوست وہ ہے جو لمبی لمبی آرزو رکھتا ہو یعنی سب کچھ حاصل کر لینے کی آرزو میں گناہ پر گناہ کیئے جانا جائز ناجائز کا دھیان نہ رکھنا ایسا انسان بھی میرا دوست ہے سرکار مدینہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے شیطان مردود تیرا ہمنشیں کون ہے تو اس مردود نے کہا کہ نشہ کرنے والا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیرا مہمان کون ہے تو شیطان مردود نے کہا کہ وہ چور ہے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تیرا قاصد یعنی پیغام پہنچانے والا کون ہے تو اس مردود نے کہا کہ جادوگر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تیرا کوئی اور دوست تو اس مردود نے کہا کہ بے نمازی جو نماز پڑھنے میں سستی کرے اور نماز نہ پڑھے آپ صلی اللہ علیہ والہ والم نے ارشاد فرمایا کہ تیرا سب سے پیارا قریب ترین دوست کون ہے تو اس مردود نے کہا کہ جو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خلفاء یعنی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو برا کہے آج ایسے بیشمار بدبخت آپ کو ملیں گے جو سرکار علیہ السلام کے ان دوستوں کے بارے میں اول فول بکتے نظر آتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تیری خوراک کیا ہے یعنی تو کیا کھاتا ہے تو اس مردود نے کہا کہ وہ کھانا جس پر بسم اللہ نہ پڑھی جائے وہ کھانا ظاہری طور پر کھانے والے کے پیٹ میں جاتا ہے لیکن دراصل وہ کھانا میں کھاجاتا ہوں اور ہر وہ مشروب جس میں نشہ ہو وہ میرا پانی ہے حضرت حاطم عصم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ شیطان کا ایک بڑا وار یہ بھی ہے کہ وہ انسان کو روزی کی فکر میں اتنا محو اور مصروف کردیتا ہے کہ اسے نہ دین کی فکر ہوتی ہے نہ آخرت کی نہ نماز کا خیال ہوتا ہے نہ اللہ تبارک و تعالی کو یاد کرنے کا احساس نہ قبر کی فکر ہوتی ہے اور نہ ہی عذاب قبر کی کاروبار بھی عروج پر ہے بس اسے شیطان اس فکر میں مبتلہ کردیتا ہے کہ اس کاروبار میں میں یہ کرلوں وہ کرلوں تو اتنی ترقی ہوجائے گی اور اسے گناہ پر گناہ کرنے پر مجبور اور مصروف کردیتا ہے گویا اسے لالچ اور حرس میں مبتلہ کردیتا ہے حضرت حاطم عصم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ شیطان مردود نے مجھ پر وار کرنے کی بھرپور کوشش کی کہنے لگا بتا کیا کھائے گا میں نے کہا موت اس مردود نے کہا کیا پہنے گا میں نے کہا کفن اس مردود نے کہا کہ کہاں رہے گا تو میں نے کہا کہ قبر میں تب وہ لعین بھاگا اور کہا کہ تم تو بڑے سخت مرد ہو اور اللہ تبارک و تعالی کے چنے ہوئے بندوں میں لگتے ہو تم پر میرا کوئی وار کام نہیں کرسکتا ۔
میرے محترم اور معزز یاروں یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا مزید شیطان مردود کے بارے میں ہم اگلی تحریر میں پڑھیں گے یہ سلسلہ ابھی جاری ہے اور اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ میرا لکھنا اور آپ کا پڑھنا اس کی بارگاہ میں قبول ہو اور ہم سب کو شیطان مردود کے مکروفریب کے بارے میں سن کر اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی خوب خوب عبادات کرنے کی توفیق عطا کرے آمین
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 166 Articles with 133801 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.