حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ”تم سچائی پر قائم رہو کیونکہ
سچائی پرہیزگاری کی طرف لے جاتی ہے اور پرہیزگاری جنت کی طرف لے جاتی ہے،
آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور
جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گمراہی کی طرف لے جاتا ہے اور گمراہی جہنم کی طرف
لے جاتی ہے اورآدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کے ہاں اسے
جھوٹا لکھ دیاجاتا ہے۔''(درجہ: صحیح الالبانی)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آدمی کو سچا ہونا چاہیے اور جھوٹ سے بچنا
چاہئے کیونکہ سچائی دائمی کامیابی کی ضمانت دیتی ہے جیسا کہ قرآن پاک میں
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ”یہ (قیامت) وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان
کا سچ نفع دے گا ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ہمیشہ
ہمیشہ اس میں رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہی
بڑی کامیابی ہے۔“ (المائدہ 5:119)۔
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ''سچ نفع دیتا ہے اور جھوٹ نقصان دیتا ہے۔'' اس کا
مطلب یہ ہے کہ انسان کو زندگی کے ہر شعبے میں سچا ئی اختیار کرناچاہیے،
یعنی اپنے والدین، اپنے بچوں، اپنے کاروباری ساتھیوں، اپنے رشتہ داروں اور
دوسرے لوگوں سے معاملات کرنے کے ساتھ۔ وغیرہ
اسی طرح اسے اپنے آپ کو جھوٹ بولنے سے بچانا چاہیے، کیونکہ جھوٹ بولنے والے
کو معاشرے میں کوئی معتبر حیثیت حاصل نہیں ہوتی اور وہ زندگی کے ہر شعبے
میں خائب و خاسر اور ناکام رہتا ہے۔
لہٰذا آدمی کو چاہیے کہ وہ سچ اور جھوٹ میں محطاط رہے کیونکہ اس کا نفع و
نقصان اس کی ذات کو جاتا ہے نہ کہ کسی اور کو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس حدیث پر
عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
|