|
|
یوکرائن کے شہر لیو کے ایک ہسپتال میں کینسر کے سرجن
ڈاکٹر اولیہ ڈوڈا آپریشن تھیٹر میں ایک مریض کا پیچیدہ اور خطرناک آپریشن
کر رہے تھے کہ اس دوران انہوں نے قریب ہی دھماکوں کی آوازیں سنی جس کے کچھ
ہی دیر بعد ہی لائٹ چلی گئی جس کے بعد ہر طرف اندھیرا چھا گیا- |
|
یقیناً آپ تصور کر سکتے ہیں اس وقت صورتحال
ایک ڈاکٹر کے لیے کتنی گمبھیر ہوچکی ہوگی جبکہ اس کا مریض آپریشن ٹیبل پر
زندگی اور موت کی کشمکش میں ہو اور ڈاکٹر اس کے علاج کا اختیار رکھتے ہوئے
بھی بے اختیار ہوجائے- |
|
لیکن اس سب کے باوجود ڈاکٹر اولیہ ڈوڈا نے ہمت سے کام لیتے ہوئے آپریشن
جاری رکھا اور اسے ممکن بنایا ہیڈ لمیپ کی روشنی نے اور اس کی روشنی کی مدد
لینے کے علاوہ ڈاکٹر کے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں تھا- اگرچہ 3 منٹ کے
وقفے سے جب جنریٹر اسٹارٹ ہوا تو لائٹ واپس آگئی لیکن ڈاکٹر کو یہ 3 منٹ کا
وقفہ بھی انتہائی طویل محسوس ہوا- |
|
درحقیقت آپریشن کے دوران جب لائٹ گئی تو ڈاکٹر آپریشن کے اس مرحلے میں تھے
جب آپریشن وقتی روکنا بھی مریض کی جان لے سکتا تھا اسی لیے انہیں ہر حالت
میں اسے جاری رکھنا پڑا- |
|
|
|
ڈاکٹر اولیہ کا کہنا تھا کہ “ یہ ناخوشگوار لمحات مریض
کی جان لے سکتے تھے“۔ |
|
بڑی شریان کا یہ آپریشن 15 نومبر کو اس وقت
کیا جارہا تھا جب مغربی یوکرین کے اس شہر کو بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑا
کیونکہ روس نے یوکرین کے پاور گرڈ اسٹیشن پر ایک میزائل داغ دیا تھا- |
|
اس میزائل حملے کے نتیجے میں ملک کا ایک بڑا حصہ
لوڈشیڈنگ کا شکار ہو کر اندھیروں میں ڈوب گیا- |
|
یوکرین کا صحت کا شعبہ اس جنگ سے شدید متاثر ہوکر تباہ
ہوچکا ہے جبکہ اس سے پہلے اس پر کرونا وائرس جیسی وبائی بیماری کا بھی شدید
دباؤ رہا ہے- اس لیے یہ پہلے ہی سے کافی متاثر تھا- |
|
اسی وجہ سے اب طے شدہ آپریشن بھی ملتوی کیے جا رہے ہیں۔
انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے مریضوں کے ریکارڈ دستیاب نہیں ہیں۔ اور
پیرامیڈیکس کو تاریک اپارٹمنٹ میں مریضوں کا معائنہ کرنے کے لیے فلیش لائٹس
کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ |
|
|
|
عالمی ادارہ صحت بھی گزشتہ ہفتے یہ کہہ چکا ہے
کہ توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران، سردی کے موسم کے آغاز اور دیگر چیلنجوں کے
درمیان یوکرین کا صحت کا نظام "جنگ میں اپنے اب تک کے سیاہ ترین دنوں" کا
سامنا کر رہا ہے۔ |