|
|
ارشد شریف شہید کی شہادت سے قبل بھی اپنے حق اور سچ کے
رویے کے سبب عوام میں ان کی بہت قدرو منزلت تھی مگر ان کی شہادت کے بعد
عوام میں ان کی مقبولیت میں اور محبت میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے- |
|
ارشد شریف
کی ذاتی زندگی |
ارشد شریف کا شمار ان صحافیوں میں ہوتا تھا جنہوں نے
ہمیشہ اپنی ذاتی زندگی کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی سے دور رکھا۔ مگر ان کی
شہادت کے بعد ان کی فیملی جس کو ان کی اچانک جدائی کے صدمے کا سامنا کرنا
پڑا ان کی ماں، ان کے بچے ان کی بیٹی اور ان کی بیوی سب ہی غم سے نڈھال ہیں
اور وقتاً فوقتاً ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر کچھ نہ کچھ ارشد شریف کے
حوالے سے شئير کیا جا رہا ہے جو عوام کے دلوں میں ان کی یاد اور بڑھا رہی
ہے- |
|
کچھ دن قبل ارشد شریف کی بیٹی کا اپنے والد کے نام ایک خط سامنے آیا تھا
اور آج ہم آپ کے ساتھ ان کی بیوی جویریہ صدیقی کی جانب سے ایک تحریر شئير
کریں گے جس کے بارے میں ایک یو ٹیوب چینل مہرین کلب نے بتایا ہے- |
|
ارشد شریف کی بیگم کی جانب سے ان کی یاد
میں تحریر |
اپنی اس تحریر میں ارشد شریف شہید کی بیوہ نے اپنی زندگی کے ان پہلوؤں سے
پردہ اٹھایا ہے جن کے بارے میں جان کر پتہ چلتا ہے کہ ارشد شریف صرف ایک
بہترین صحافی ہی نہیں بلکہ ایک محبت کرنے والے شوہر ایک پرخلوص دوست ایک
مشفق باپ اور ایک بہترین انسان تھے- |
|
ارشد شریف سے شادی کیسے ہوئی؟ |
اپنی اس تحریر میں جویریہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف صحافت اور مطالعے
کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافی کے بھی بہت شوقین تھے اور ان دونوں کے درمیان
تعارف اور دوستی کا آغاز بھی 2009 میں یہی مشترکہ شوق بنا- |
|
|
|
جویریہ کا یہ کہنا تھا کہ ہم ان کے اور ارشد دونوں کے
پاس ڈی ایس ایل آر تھا اور ارشد شریف جویریہ کی فوٹو گرافی سے بہت متاثر
ہوئے اور ارشد نے جویریہ کے اس شوق کو نہ صرف بہت سراہا بلکہ اس سے بہت
متاثر ہوئے کہ وہ صحافت کے ساتھ ساتھ نہ صرف پروفیشنل کیمرہ بھی رکھتی ہیں
بلکہ اس سے تصویریں بنانے کے ہنر سے بھی واقف ہیں- |
|
ارشد شریف نے جویریہ کو ان کی 5000 تصاویر
کی البم بنا کر تحفے میں بھی دی تھیں اور اسی چیز نے ان کو ایک دوسرے کے
ساتھ جوڑ کر ان کے تعلق کو شادی تک لے آیا- |
|
ذاتی زندگی کو محدود
رکھنا |
ارشد ذاتی زندگی پر شہرت کے قائل نہیں تھے اس وجہ سے
ذاتی زندگی کو اپنی پروفیشنل زندگی سے جدا رکھتے تھے۔ جویریہ کا یہ بھی
کہنا تھا کہ اگرچہ دونوں ہی شعبہ صحافت سے وابستہ تھے مگر ارشد شریف نے
کبھی بھی بیوی کے کسی کام میں دخل اندازی نہیں کی- |
|
کم گوئی |
جویریہ صدیقی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جب ارشد
شریف سے پوچھتی کہ اتنا مشہور ہو کر کیسا لگتا ہے تو وہ کہا کرتے تھے کہ
میں تو ایک عام سا انسان ہوں-ارشد شریف کی بیوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ
اسکرین پر بہت بڑھ چڑھ کر بولنے والے ارشد شریف ذاتی زندگی مین بہت کم گو
تھے اور ان کی بیگم کو ان کی بات ان کے آنکھوں کے اشارے سے سمجھنی پڑتی تھی
وہ زيادہ بات کرنے کے قائل نہ تھے- |
|
بیوی کو عزت
دینے والے |
ان کی بیوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بہت ڈسپلن
انسان تھے ۔ صبح سویرے جاگ جانے کے عادی تھے وقت کی پابندی ان کی خصوصیت
تھی اس سب کے ساتھ وہ بہت شاہانہ مزاج کے آدمی تھے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے
ان کو بھی ایک ملکہ کی طرح رکھا- |
|
جویریہ صدیقی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی وجہ سے
ان کا ماننا ہے کہ جو شخص کسی عورت کو ملکہ کی طرح رکھے اس عورت کو بھی
چاہیے کہ وہ ایسے شخص کی بادشاہوں کی طرح تکریم کریں اور ایسا ہی وہ ارشد
شریف کے ساتھ کرتی تھیں- |
|
شاہ خرچ |
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بہت شاہ خرچ تھے
مہمانوں کے لیے پانچ سے چھ ڈشز ان کے گھر میں لازمی بنتی تھیں مہمان کو
دروازے تک رخصت کرتے تھے اور مہمان کو کبھی خالی ہاتھ رخصت نہ کرتے تھے
صرف گھر پر ہی نہیں بلکہ مہمانوں اور دوستوں کو گھر سے باہر لے جا کر کھانا
کھلانا بھی ان کا ایک بہت بڑا شوق تھا- |
|
|
|
مطالعے کا شوق |
ارشد شریف کی بیوہ اپنی تحریر میں
لکھتی ہیں کہ ارشد کا اپنی ذات پر سب سے بڑا خرچہ ان کی مطالعے کی عادت کا
ہوتا تھا بین القوامی تعلقات، سیاسیات ، تاریخ اور حالات حاضرہ پر کتب ان
کی کمزوری تھیں اور مطالعہ کیے بغیر سونا ان کے لیے ناممکن ہوتا تھا- |
|
اب سب کچھ ہے
مگر ارشد نہیں |
ارشد شریف کی بیوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ارشد
شریف کے پالتو کتے، ان کی کتابیں، گھر کی درودیوار، سب کچھ موجود ہے مگر ان
سب میں ارشد شریف موجود نہیں ہیں ان کو لگتا ہے کہ وہ کوئی بھیانک خواب
دیکھ رہی ہیں اور آنکھ کھلنے پر خواب ختم ہو جائے گا اور سب کچھ پہلے کی
طرح ٹھیک ہو جائے گا- |
|
کاش جیسا جویریہ صدیقی نے کہا ایسا ہو جائے مگر
حقیقت یہ ہے کہ ارشد شریف شہادت کا درجہ پا کر اس وقت جنت میں جا بیٹھے ہیں
اور ارشد شریف کی بیوہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کو جہنم میں چھوڑ دیا ہے-
اللہ اس خاندان کو صبر و جمیل عطا فرمائے آمین- |