آٹا گوندھو اور پونچھا لگاؤ، نارمل ڈلیوری چاہیے تو نویں مہینے میں بڑی بوڑھیوں کے بتائے گئے یہ کام کریں

image
 
آج کل کے دور میں ہر حاملہ عورت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کے نو مہینوں کی محنتوں اور تکالیف کا انعام اس کو ایک صحت مند بچے کی صورت میں ملے- اس کے ساتھ ساتھ ہر عورت کی یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی ڈلیوری نارمل ہو اور کچھ ایسا ہو جائے کہ اس کو سی سیکشن سے نہ گزرنا پڑے- کیوں کہ اگر ایک بار سی سیکشن ہو جائے تو ایسی خواتین میں ہر حمل کی ڈلیوری کے سی سیکشن سے ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور سرجری کی ہونے وجہ سے والی پیچیدگیوں کے سبب ماں کو دوبارہ سے صحت یاب ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے-
 
نویں مہینے میں کیے جانے والے کچھ کام جو نارمل ڈلیوری کی راہ آسان کریں
ماضی میں خواتین کو ڈلیوری کے لیے ہسپتال لے جانے کا رواج نہ ہونے کے برابر تھا۔ اور زيادہ تر خواتین کی ڈلیوری گھروں پر ہی پیشہ ور دائياں کرتی تھیں جس کا میڈيکل کے شعبے سے براہ راست تعلق نہ ہوتا تھا مگر اس کے باوجود وہ نوے فی صد کیسز نارمل اور اپنے تجربات کی روشنی میں کرتی تھیں-
 
اگرچہ ڈلیوری کے دوران ہونے والی غلطیوں کے سبب ان خواتین یا مڈ وائف سے بھی کافی بچوں اور خواتین کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی تھیں مگر ان خواتین کے تجربات اور ان کی نصیحتوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ خواتین اکثر جس عورت کا کیس کرنا ہوتا تھا اس کو نویں مہینے سے ہی کچھ خاص کام کرنے کی نصیحتیں کرتی تھیں جن پر عمل پیرا ہو کر حاملہ خواتین کی ڈلیوری نارمل ہو جاتی تھی-
 
ہر وقت بستر پر نہ رہیں
ایسے وقت میں نارمل ڈلیوری کی خواہشمند حاملہ عورت قدرتی طور پر کچھ سستی کا شکار ہو سکتی ہے اور اس کے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو سکتا ہے جس وجہ سے حاملہ خواتین اپنا زيادہ وقت بستر پر لیٹ کر گزارنے کو ترجیح دیتی ہیں- مگر تجربہ کار خواتین کے مطابق یہ وقت ہر وقت بستر پر گزارنے کا نہیں ہوتا ہے اور زيادہ سستی نارمل ڈلیوری کی راہ کو دشوار بھی کر سکتی ہے-
 
image
 
چہل قدمی کریں
نویں مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی تجربہ کار خواتین حاملہ عورت کو باقاعدگی سے دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کا مشورہ دیتی ہیں- اس عمل کے پیچھے یہ حکمت پوشیدہ ہوتی ہے کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کہ بچے کو اپنی پوزيشن ڈلیوری کے حساب سے بہتر بنانی ہوتی ہے- ایسے وقت میں چہل قدمی کرنے سے بچے کو اپنی جگہ بنانے میں آسانی ہوتی ہے- لہٰذا دن بھر میں کچھ وقت لازمی ہلکی پھلکی چہل قدمی ضرور کریں-
 
بیٹھ کر آٹا گوندھیں
یہ وقت ایسا ہوتا ہے جب کہ ماں کے رحم میں بچہ مکمل طور پر نشو نما پا چکا ہوتا ہے اور ایسے وقت میں ماں کو چاہیے کہ وہ بیٹھ کر آٹا گوندھنے کی مشق کرے- درحقیقت یہ ایک ایسی ورزش ہوتی ہے جو کہ بچے کو ماں کے رحم میں نیچے کی طرف لا سکتی ہے جس سے بچے کی نارمل ڈلیوری میں آسانی ہو سکتی ہے-
 
گھر کا پونچھا لگائیں
ویسے تو اکثر حاملہ عورت کو اگر سسرالی رشتے دار اگر بیٹھ کر گھر کا پونچھا لگانے کا مشورہ دیں تو حاملہ عورت کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کے سسرال والے اس پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے جا رہے ہیں- جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر نو مہینے سب کچھ نارمل ہو اور کوئی پیچیدگی نہ ہو تو اس صورت میں پیروں کے بل بیٹھ کر پونچھا لگانا نارمل ڈلیوری کے لیے بہت مددگار ثابت ہوتا ہے-
 
قبض سے بچیں
اس وقت میں نویں مہینے میں کسی قسم کی پیچیدگی سے بچنے کے لیے تجربہ کار خواتین حاملہ عورت کو قبض سے بچنے کا بھی مشورہ دیتی ہیں- اور اس کے لیے وہ غذا میں دیسی گھی کے استعمال اور پھلوں اور سبزيوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ بھی دیتی ہیں تاکہ قبض نہ ہو-
 
image
 
سانس لینے کی مشق کریں
سانس لینے کی مشق کا ڈلیوری سے تعلق اگرچہ حیران کن لگتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ درد زہ میں درست انداز میں سانس لینے کا عمل حاملہ عورت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے- لیکن اس کے لیے درست انداز میں سانس لینے کے طریقے سے آگاہی بہت ضروری ہوتی ہے- اس مشق کا استعمال درد زہ کے دوران بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے جس کا طریقہ کچھ اس طرح سے ہوتا ہے-
 
ایک ہاتھ پسلیوں سے نیچے پیٹ پر اور دوسرا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لیں
 
ناک کے راستے لمبا سانس اندر لیں اور سانس لینے کے دوران کوشش کریں کہ آپ کا پیٹ آپ کے ہاتھ کو باہر کی طرف دھکا دے جب کہ سینے پر کسی قسم کا دباؤ نہ پڑے
 
اب منہ کو سیٹی کے انداز میں بناتے ہوئے سانس کو منہ کے راستے اس طرح سے باہر نکالیں کہ آپ کا پیٹ اندر کی جانب جائے-
 
درد زہ کے دوران اس طرح سے سانس لیں
 
اس طرح سانس لینے کی مشق کا آغاز نویں مہینے سے کر دیں تاکہ جب درد شروع ہوں تو اس مشق کا استعمال کر سکیں-
 
یاد رکھیں! انسان کے ہاتھ میں کوشش کرنا ہوتا ہے نارمل ڈلیوری کے ہونے کا سی سیکشن کے ہونے کا فیصلہ ڈاکٹر صاحبان حاملہ ماں اور بچے کی حالت کی بنیاد پر کرتے ہیں- تاہم اگر سب کچھ نارمل ہو تو نارمل ڈلیوری کے امکانات کو ان طریقوں سے بڑھایا جا سکتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: