ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک امیر آدمی کے گھر ایک فقیر
مانگنے آیا۔ امیر آدمی نے اسے برا بھلا کہا کر گھر سے نکال دیا۔ کچھ سال
گزرے، امیر آدمی کو اس کے کاروبار میں نقصان ہوا اور وہ سڑک پر آگیا۔ اس نے
پیٹ بھرنے کے لئے مانگنا شروع کیا۔ ایک دن وہ ایک گھر گیا اس نے دروازے پر
صدا لگائی
ایک آدمی نے دروازہ کھولا اور فقیر کو اندر لے آیا، اس کو بیٹھا کر کھانا
کھلایا فقیر حیران ہوا اور پوچھا کہ آج تک کسی نے ایسا سلوک نہیں کیا جیسا
آپ نے کیا- اس آدمی نے کہا تم نے مجھے پہچانا نہیں- میں وہی فقیر ہوں، جسے
تم نے گھر سے نکال دیا تھا۔
پیارے بچو! اسی لئے کہتے ہیں وقت ایک جیسا نہیں رہتا- اس لئے کبھی بھی کسی
سے برا سلوک نہ کرو- اگر کوئی غریب ہے تو اس کی غریبی کا مذاق مت اڑاو-
اللہ نہ کرے، کل آپ بھی اس جگہ ہو سکتے ہیں اگر کسی کے ساتھ کوئی برا کر
رہا ہے تو آپ اس کی مدد کرو آج آپ مدد کر رہے ہو، کل کوئی آپ کی مدد کرے
گا- جو دوسروں کی مدد کرتا ہے اللہ بھی ان کی مدد کرتا ہے-
پیارے بچو ہم ہر روز فقیروں کو دیکھتے ہیں ان کی مدد بھی کرتے ہیں- مگر وہ
مدد پیسے کی بجائے کسی چیز کی صورت میں کی جائے تو زیادہ اچھا ہے- اگر کسی
کے گھر کھانے کی ضرورت ہے تو اسے پیسے دینے کی بجائے اسے کھانا دیا جاۓ یا
اس کے گھر راشن ڈلوا دیا جاۓ- اس سے ہمیں یقین ہو گا جو ہم نے دیا ہے وہ
صحیح یہ راہ پر گیا ہے-
|