دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، دنیا کے سب سے وزنی بچے نے اپنی ہمت سے ناممکن کو ممکن بنا دیا

image
 
دنیا کے بھاری ترین بچے کا ایوارڈ اپنے نام کرنے والا آریا پیرمانہ کئی حوالوں سے دوسرے بچوں سے مختلف قرار دیا جا سکتا ہے- بچپن ہی سے جب اس کا وزن ایب نارمل حد تک بڑھنا شروع ہوا تو صرف 15 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے 191 کلو تک جا پہنچا-
 
عام بچوں سے قطعی مختلف بچہ
آریا کی زندگی دوسرے بچوں سے اس حوالے سے مختلف تھی کہ وہ دن بھر میں تین بار کے بجائے 5 بار کھانا کھاتا تھا جس کی مقدار دو بالغ انسان کی دن بھر کی خوراک کے برابر ہوتی تھی-
 
آریا کے سائز کے کپڑے نہ مل سکنے کے سبب اس کے والدین اس کو صرف ایک لنگوٹ باندھنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ گھر کا غسل خانہ آریا کے لیے تنگ پڑتا تھا لہٰذا اس کو نہانے کے لیے گھر کے باہر بنے تالاب پر جانا پڑتا تھا-
 
جس عمر میں اس کے ساتھ کے سارے بچے اسکول جاتے اس عمر میں آریا ذرا سا چلنے پر سانس پھولنے کے سبب اسکول جانے سے قاصر تھا اور صرف ایک کمرے تک محدود رہنے پر مجبور تھا-
 
image
 
زندگی میں تبدیلی لانے والا فیصلہ
آریا کی یہ صورتحال اس کے والدین کے لیے انتہائی پریشان کن تھی اور انہوں نے اس حوالے سے ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنہوں نے آریا کے معدے کی سرجری کی تاکہ آریا کی بڑھتی ہوئی اشتہا کو کم کیا جا سکے-
 
جس کے بعد فزيکل ٹرینر اور سخت ترین ڈائٹنگ کے ذریعے آریا نے اپنے 191 کلو کے وزن کو 83 کلو تک کم کر لیا-
 
آریا کے ٹرینر کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل میں آریا کی ہمت اور کوشش کو داد دیے بنا نہیں رہا جا سکتا ہے جس نے قلیل وقت میں اپنی ہمت اور حوصلے کے ذریعے نہ صرف وزن کو کافی حد تک کم کر لیا بلکہ اب آریا اپنی عمر کے دوسرے بچوں کی طرح نہ صرف اسکول جاتا ہے بلکہ فٹ بال اور دوسرے کھیل بھی کھیلتا ہے-
 
image
 
آریا وزن کم کرنے والے افراد کے لیے سبق
آریا کی یہ مثال ان تمام افراد کے لیے ایک سبق ہے جو کہ وزن کم کرنے کی کوشش تو کرتے ہیں مگر کچھ ہی عرصے میں ہمت ہار بیٹھتے ہیں۔ آریا کے انسٹرکٹر کے مطابق وزن کم کرنے کے لیے سب سے اہم ضرورت ارادے کی ہوتی ہے جس کے بعد ڈائٹنگ اور ایکسرسائز کی باری آتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: