ہر کسی کو اس سے محبت تھی٬ ہالی وڈ کا پراسرار رہائشی شیر سالوں بعد حکام نے خود موت کی نیند سلا دیا

image
 
لاس اینجیلس میں رات کا وقت تھا اور فنکار کوری میٹی نے ابھی شراب کے ایک دو پیگ ہی لیے تھے کہ انھیں اپنے گھر کے باہر ایک عجیب قسم کی آواز سننائی دی۔
 
پہلے تو انھوں نے سوچا کہ ان کے بھائی کا لیبراڈور ریٹریور (کتے کی ایک نسل) باہر رہ گیا ہے، اس لیے وہ اسے اندر لانے کے لیے چلی گئیں۔
 
یہ کوئی خوشگوار تجربہ نہیں تھا۔
 
مز میٹی نے کہا کہ ’وہ ایک شیر تھا۔‘
 
اور وہ کوئی عام پہاڑی شیر نہیں، بلکہ ہالی وڈ اور دنیا کا سب سے مشہور شیر تھا۔
 
مز میٹی نے بتایا کہ اس کا نام پی-22 ہے اور مارچ کے اس واقعے نے ان پر ایک انمٹ نشان چھوڑا۔
 
اس کی سبز آنکھیں براہ راست اسے دیکھ رہی تھیں۔ انھوں نے واپس مڑ کر اسے دیکھا۔ انھوں نے اندر چھپنے سے پہلے جلدی سے اس کی ایک ویڈیو بنائی۔ وہ صبح تک وہاں رہا اور پھر خاموشی سے جالی کی باڑ سے نکل گیا۔
 
انھوں نے کہا: ’اس نے میری روح کو چھو لیا، وہ مجھے تباہ کر سکتا تھا، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا،۔ وہ تیزی سے میرا روحانی جانور بن گیا اور فوراً ہی (پسندیدگی کے اعتبار سے) صفر سے ایک سو تک پہنچ گیا۔‘
 
مز میٹی لاس اینجلس کی پہلی فرد نہیں جسے پی-22 نے مسحور کیا تھا۔ لیکن اب وہاں کے رہائشی اس پراسرار جانور کے ساتھ ایسی جادوئی ملاقات نہیں کر سکتے۔
 
 سنیچر کے روز پی-22 مداحوں کے دل اس وقت ٹوٹ گئے جب کیلیفورنیا کے محکمہ ماہی اور جنگلی حیات نے اعلان کیا کہ بڑھاپے اور صحت کے سنگین مسائل کی وجہ سے اس افسانوی جانور کو احسن طریقے سے ابدی نیند سلا دیا گیا ہے۔ حکام نے اسے 'مشکل ترین لیکن ہمدرد انتخاب' قرار دیا۔
 
اس نے سنہ 2012 سے شہر کو اپنی گرفت میں لے رکھا تھا جب وہ کسی طرح سے دو جان لیوا شاہراہوں کو عبور کرنے میں کامیاب ہو گیا اور دنیا کے سب سے بڑے کنکریٹ کے جنگلوں میں سے ایک کے مرکز میں واقع 4,200 ایکڑ کے پہاڑ گریفتھ پارک میں رہائش پزیر ہو گیا۔
 
اس وقت سے اس کے کرشمے اور شہر میں رہائش اختیار کرنے کے اس کے دلچسپ انتخاب نے اسے مقامی لوک ہیرو بنا دیا۔
 
ایک شہری جزیرے میں پھنسے ہونے کے سبب اس کی حالتِ زار نے، جس میں کسی ساتھی کے ملنے کا کوئی امکان نہیں تھا، خطرے سے دوچار نسلوں کی حفاظت کے لیے اسے ایک تحریک کا چہرہ بنا دیا۔
 
اگرچہ اب وہ لاس اینجیلس کے قلب میں گھومتا پھرتا نظر نہیں آئے گا، لیکن کم از کم ایک دہائی پر محیط دور نے اس کی حیثیت کو ہالی وڈ سٹار کے طور پر اتنا ہی روشن کیا ہے جتنا کہ بڑی سکرین پر۔
 
image
 
ایک سٹار کا جنم
گریفتھ پارک پہاڑی کا علاقہ کسی پہاڑی شیر کی اوسط حد 150 مربع میل کے مقابلے میں معمولی ہے۔ پھر بھی بہت سے شہر کے باشندوں کی طرح پی-22 بھی ایک اہم مقام کے لیے جگہ کی وسعت قربان کرنے کے لیے تیار تھا۔
 
اسے پہلی بار فروری سنہ 2012 میں دریافت کیا گیا تھا، جب ایک ماہر حیاتیات میگوئل اوردینانا نے پارک میں لگے ٹریپ کیمرہ میں راتوں کی فوٹیج چیک کرتے ہوئے اسے دیکھا تھا۔
 
مسٹر اوردینانا نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’اچانک ہی یہ بڑا پیوما جانور میری کمپیوٹر سکرین پر نظر آیا۔‘
 
پہلے تو انھیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا لیکن بعد میں آنے والی تصاویر نے اس بات کی تصدیق کی کہ پارک میں ایک دلچسپ نیا رہائشی آ گیا ہے۔
 
اگست تک پی-22 کے بارے میں ایل اے ٹائمز میں پہلا پروفائل شائع ہوا۔
 
اس بڑے جانور نے فطرت کی عکاسی کرنے والے معروف فوٹوگرافر اسٹیو ونٹر کے تخیل کو اپنی جانب مبذول کیا۔ انھوں نے ہالی وڈ کے سائن بورڈ کے نیچے ٹریپ کیمرہ لگایا اور ایک سال تک انتظار کیا تب جا کر کہیں وہ شیر ان کے فریم میں اپنی شاہانہ چال کے ساتھ قید ہوا۔
 
یہ تصویر نیشنل جیوگرافک میں شائع ہوئی اور اس طرح ایک سٹار پیدا ہوا۔
 
مسٹر ونٹر نے کہا: ’اس نے لوگوں کو امید دلائی کہ وہ اس بڑے شہری علاقے میں رہ رہے ہیں، اور ان کے پاس ایک پارک ہے جس میں وہ چلتے ہیں جو دراصل کیلیفورنیا کے کوگر جیسے جنگلی جانور کی بھی رہائش ہے۔ وہ مشہور شخصیات والے شہر میں خود ایک مشہور شخصیت بن گیا۔‘
 
پی-22 کے فرار کی ایک دہائی شروع ہوئی۔ اس نے 2015 میں ایک مرمت کرنے والے کو خوفزدہ کر دیا جب وہ لاس فیلز کے ایک گھر کے نیچے چھپ کر بیٹھا تھا۔
 
اسے کبھی کبھار کسی دروازے کی گھنٹی کے پاس اور پارک کے کیمروں کے سامنے ٹہلتے دیکھا جاتا تھا۔
 
جب وہ ہرن کا شکار کرکے اپنا کھانا کھایا کرتا تو وہ شاہانہ، یہاں تک کہ پیارا بھی لگتا تھا۔
 
شہر نے اس سے اتنا پیار کیا کہ جب اس نے (شاید) ایل اے کے چڑیا گھر میں ایک کوآلا کو مار دیا تو لوگوں نے اسے معاف کردیا۔ لاس اینجلس نے 22 اکتوبر کو ’یوم پی-22‘ قرار دیا ہے۔
 
image
 
لیکن وہ کیلیفورنیا کے پہاڑی شیروں کی ایک بہت ہی تاریک حقیقت کی علامت بھی تھا۔
 
اس نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ امریکی بھیڑیے، ریکون اور دیگر چھوٹے جانور مقامی شکار کے چوہے کے زہر سے بھرے ہوئے ہیں جو لاس اینجیلس کے آس پاس ہر جگہ موجود ہیں۔
 
2014 میں کیمرے کے ٹریپس میں اسے بیمار دیکھا گيا اور اہلکار اسے علاج کے لیے لے گئے۔
 
پی-22 کا ایک مگ شاٹ، جو اسے شکستہ اور پریشان حالت میں پیش کرتا تھا، وائرل ہو گیا۔ لیکن اس کی بیماری کی وجہ کوئی مذاق نہیں تھی۔
 
وہ چوہے کے زہر سے بھرا ہوا پایا گیا اور اس کی جلد پر کھجلی تھی۔ یہ وہ صورت حال ہے جس میں زیادہ تر پہاڑی شیروں کی جان چلی جاتی ہے۔
 
image
 
ان کا نئے گھروں کا سفر بھی ممکنہ طور پر مہلک ہے۔ ستمبر میں ایک حاملہ پہاڑی شیرنی اس وقت ماری گئی جب اس نے مالیبو ہائی وے کو عبور کرنے کی کوشش کی۔ یہ ہائی وے ان کی رہائش گاہ کے ایک اہم حصے کو تقسیم کرتی ہے۔ اس کے چار نوزائیدہ بچوں کے جسم میں چوہے کے زہر کے نشانات ملے تھے۔
 
ایک بار مسٹر اوردینانا نے پی-22 کی جماع کی خواہش کے لیے آواز لگاتی ہوئی ایک ویڈیو محفوظ کی تھی۔ اس کی آواز کا اسے کبھی جواب نہیں ملے گا کیونکہ گریفتھ پارک کے آس پاس کی شاہ راہیں اور ترقی اس بات کی ضمانت تھے کہ اسے کسی بھی ممکنہ مادہ شیر سے دور رکھا گیا تھا اور اس کی اولاد پیدا نہیں ہو گی۔
 
شیر بادشاہ کا دور ختم ہو چکا ہے
ان انسانوں میں اس کی موجودگی جو اس سے پیار کرتے تھے اس کے زوال کا باعث بنی۔
 
12 سال کی عمر میں وہ پارک کے آس پاس کے شہری علاقوں میں عجیب و غریب حرکتیں کرنے لگا۔ حال ہی میں اس نے ایک چھوٹی نسل کے کتے کو مار ڈالا، جو لاس اینجیلس کی کم خطرے سے دوچار لیکن انتہائی محفوظ نسلوں میں سے ایک ہے۔ آخری ضرب اس وقت آئی جب اس نے اپنے کتے کو ٹہلانے والے ایک رہائشی پر حملہ کردیا۔
 
نیشنل پارک سروسز کے جیف سکچ نے کہا کہ جب اہلکاروں نے اسے 12 دسمبر کو ایک گھر کے پچھواڑے میں گھیر لیا تو اس کا وزن کم ہو گيا تھا، اس کا جسم کھجلی سے بھرا ہوا تھا اور ایک آنکھ پر چوٹ تھی جو کہ ممکنہ طور پر گاڑی کے ساتھ تصادم سے آئی تھی۔
 
مسٹر جیف ایک ماہر حیاتیات ہیں اور انھوں نے پی-22 کے ساتھ کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے زیادہ وقت گزارا ہے۔ اگلے دن ایک پریس کانفرنس میں یہ انکشاف ہوا کہ اسے دوبارہ جنگل میں چھوڑے جانے کا امکان نہیں۔
 
17 دسمبر کو وائلڈ لائف حکام نے اعلان کیا کہ صحت کی مکمل جانچ کے بعد گردے کی بیماری، دل کی بیماری اور دیگر سنگین بیماریوں کا انکشاف ہونے کے بعد جانوروں کے ڈاکٹروں نے ہمدردی کی بنیاد پر موت کی سفارش کی تھی۔
 
نیشنل وائلڈ لائف فیڈریشن کے بیتھ پریٹ پی-22 کے آخری لمحات میں اس کے ساتھ موجود تھے۔ انھوں نے کہا: ’میں نے اس سے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ ہم نے دنیا کو تمہارے لیے محفوظ جگہ نہیں بنایا۔‘
 
اس کا انجام جتنا بھی المناک رہا لیکن اس کے وفادار پرستار کہتے ہیں کہ اس کی میراث محفوظ ہے۔
 
مز میٹی نے کہا: ’وہ تمام مشکلات کے باوجود یہاں زندہ رہا۔‘
 
وہ پی-22 کی ایک بڑی پینٹنگ اور تحفظ کی مہموں میں شامل رہی ہیں۔
 
وہ کہتی ہیں کہ ’بہت سارے لوگ اس سے اپنا رشتہ قائم رکھ سکتے ہیں۔ یہ آسان نہیں ہے، ایل اے آپ کو چبا کر تھوک دیتا ہے لیکن اس نے سب برداشت کیا۔‘
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: