|
|
سردیوں کا موسم آتے ہی کنیو، مالٹا اور فروٹر وہ سوغاتیں
ہوتی ہیں جن کو امیر و غریب پورے پاکستان میں مزے لے کر کھائے جاتے ہیں اور
اکثر ہمارے بڑے یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان جیسا کینو ، مالٹا
اور فروٹر پوری دنیا میں کہیں اور نہیں پایا جاتا- |
|
مگر حقیقت اس سے یکسر مختلف ہے آج ہم آپ کو اس حوالے سے
کچھ ایسی حیرت انگیز باتیں بتائيں گے جن کو جان کر آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ
اب تک سب کچھ غلط ہی سمجھتے رہے- |
|
کینو کی تاریخ |
کینو اورنج رنگ کا پتلے چھلکوں والا ایک خوشبو دار رس بھرا پھل ہے جو کہ
سٹرس خاندان سے تعلق رکھتا ہے پاکستان میں وافر مقدار میں پایا جانے کے سبب
بڑی مقدار میں پاکستان سے باہر ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی شک
نہیں ہے کہ پاکستان کا کینو ذائقے کے اعتبار سے دنیا بھر میں مشہور ہے- |
|
|
|
مگر گزشتہ سال امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک حیرت
انگیز ٹوئٹ کیا گیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ کینو پاکستانی نہیں بلکہ
امریکی پھل ہے اور یہ واقعی حقیقت ہے کہ کینو کا تخم 1940 میں امریکی زرعی
ماہر رابرٹ فراسٹ ہی برصغیر میں لے کر آیا تھا اور اس نے دو رس دار پھلوں
جن میں سے ایک کا نام کنگ جب کہ دوسرے کا نام ولسو تھا -ان دونوں کو ملا کر
ایک نیا پھل بنایا جس کا نام اس نے کینو رکھا یہ تخم برصغیر میں لگایا گیا
تھا اور اس کی افزائش پاکستان اور بھارت میں بڑی مقدار میں ہونے لگی- |
|
فروٹر کی تاریخ |
فروٹر جو کینو کے مقابلے میں میٹھا ہوتا ہے مگر اس کا رس
کم ہوتا ہے اور اس کا چھلکا موٹا اور گٹھلیاں بھی سخت اور کنیو کے مقابلے
میں بڑی ہوتی ہیں- یہ بھی ایک پاکستانی پھل نہیں ہے بلکہ یہ 1970 کی دہائی
میں آسٹریلیا سے لا کر پاکستان میں اگایا گیا- |
|
|
|
مالٹے کی تاریخ
|
مالٹے کی مختلف اقسام پاکستان میں پائي جاتی
ہیں جن میں سے کے پی کے کا سرخ مالٹا سب سے زيادہ لذيذ اور رس دار ہوتا ہے-
اس کا چھلکا اتنا سخت ہوتا ہے کہ اس کو عام ناخن سے اتارنا ممکن نہیں ہوتا
ہے۔ اس مالٹے کے حوالے سے ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ یہ جزیرہ مالٹا سے آیا
تھا اس وجہ سے اس کا نام مالٹا رکھا گیا تھا اور اس کی تاریخ بھی بہت قدیم
ہے- |
|
|
|
تاریخ کے حوالوں سے یہ حیرت انگیز معلومات
معروف پاکستانی زرعی ماہر ظفر سید نے ایک انٹرویو میں کیا اس حوالے سے ان
کا یہ بھی کہنا تھا کہ رس والے یہ پھل اگرچہ مختلف ممالک سے لا کر پاکستان
میں اگائے گئے مگر پاکستان کی مٹی ان پھلوں کو اتنی راس آئی کہ یہ پاکستان
کا ہی حصہ بن گئے- |