کاش! بستر مرگ پر پڑے کچھ لوگوں کی پانچ ادھوری خواہشیں جن کو جان کر ہم ان سے بچ سکتے ہیں

image
 
آسٹریلیا میں موجود ایک نرس جس کا کام بستر مرگ پر موجود مریضوں کی دیکھ بھال کرنا ہوتا تھا اپنے جذبہ تجسس کے تحت اس نرس نے مریضوں سے یہ دریافت کیا کہ آپ کو اپنی زندگی میں کس بات کا افسوس رہا-
 
ان تمام افراد جن کی مرتے ہوئے مختلف عمریں تھیں اور انہوں نے مختلف انداز کی زندگی گزاری ان میں سے کچھ لوگ بہت دولت مند تھے جب کہ کچھ افراد غریب تھے- مگر ان سب نے مرنے سے پہلے جن نا آسودہ خواہشات کا اظہار کیا وہ تقریبا ٬ایک ہی جیسی 5 نا آسودہ خواہشات تھیں- جن کے بارے میں ذکر اس نرس نے اپنی کتاب میں کیا-
 
1: کاش ہم نے لوگوں کی پرواہ کیے بغیر زندگی گزاری ہوتی
عام طور پر ہم سب لوگ جو زندگی گزارتے ہیں وہ ہماری خواہشات کے بجائے لوگوں کی خواہشات کے مطابق زندگی ہوتی ہے- جس میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم ایسا کوئی کام نہ کریں جس پر لوگوں کو باتیں بنانے کا موقع ملے- مگر بستر مرگ پر انہیں سب سے زيادہ اسی بات کا دکھ ہوتا ہے کہ کاش انہوں نے اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزاری ہوتی اورلوگوں کی بات پرواہ نہ کی ہوتی-
 
image
 
2: کاش میں نے اپنے خاندان کو زيادہ وقت دیا ہوتا
اس خواہش کا اظہار زيادہ تر مردوں نے کیا جو کہ اپنے زندگی کے کاموں میں اور پیسے کمانے کے چکر میں زيادہ وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں- جس وجہ سے وہ اپنے بچوں کی زندگی کے اس قیمتی وقت کو مس کر دیتے ہیں جب کہ انہیں اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہیے- اس کےعلاوہ اپنی فیملی کو بھی وہ وقت نہیں دے پائے جو کہ ان کا حق ہوتا ہے- اس وجہ سے جب بستر مرگ پر آتے ہیں تو ان کو اس بات کا دکھ ہوتا ہے کہ کاش دولت کے پیچھے بھاگنے میں وقت خرچ کرنے کے بجائے انہوں نے وہی وقت اپنی فیملی کے ساتھ گزارا ہوتا-
 
3: کاش مجھ میں اتنی ہمت ہوتی کہ میں لوگوں کو اپنی احساسات بتا سکتا
ہر انسان کے دل میں دوسرے افراد کے لیے اچھے برے احساسات ہوتے ہیں جن کا اظہار اگر وقت پر نہ کیا جائے تو ہم اپنے ان قریبی لوگوں کو کھو دیتے ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ہمارے ساتھ نہیں ہوتے ہیں- احساسات کا بر وقت اظہار رشتوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے مگر زيادہ تر افراد اظہار کے قائل نہیں ہوتے ہیں۔ جیسے کہ اپنی ماں کو یہ کم ہی لوگ بتاتے ہیں کہ وہ اس سے کتنی محبت کرتے ہیں یا پھر اپنے بیٹے کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر اس کی حوصلہ افزائی کرنا یا اپنی بیٹی کا ماتھا چوم کر اس کو اپنی محبت کا احساس دلانا پوری زندگی میں بے معنی سا لگتا ہے- مگر مرتے وقت اسی بات کا افسوس رہ جاتا ہے کہ کاش اس محبت کا بر وقت اظہار کیا ہوتا-
 
: کاش میں اپنے دوستوں کے لیے وقت نکالتا
دوست انسان کی زندگی کا وہ رشتہ ہوتا ہے جو کہ اگرچہ خون کا نہیں ہوتا ہے مگر اس کے باوجود بہت قریبی ہوتا ہے- اور ان کے ساتھ وقت گزار کر انسان تروتازہ ہو جاتا ہے مگر معاشی مسائل کی گرفت میں پھنس کر انسان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں-اس کی پہلی ترجیح اس کا کام اور دوسری ترجیح اس کی فیملی بن جاتی ہے اور دوستوں کے ساتھ کام کرنے کا وقت اس کو بہت کم ملتا ہے-
 
image
 
5: کاش ہم نے اپنی خوشی دیکھی ہوتی
انسان جانتا ہے کہ اس کو زندگی میں کس چیز سے سب سے زيادہ خوشی ملتی ہے مگر بدقسمتی سے انسان چاہ کر بھی کبھی لوگوں کے دباؤ کے سبب اور کبھی کسی نہ کسی مجبوری کے سبب اپنی خوشی کا گلا گھونٹ کر ایک مجبوری اور مصنوعی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں- جس کا احساس انسان کو مرتے وقت ہوتا ہے-
 
قابل ذکر بات
ان تمام افراد کی ان خواہشات کا سب سے قابل ذکر پہلو یہ تھا کہ مرنے والے کسی انسان نے نہ تو کچھ بہت لذيذ چیز کو کھانے کی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی مہنگے ملبوسات پہننے کی خواہش کی اور نہ ہی کسی نے ایک اور بنگلہ اور ایک اور گاڑی خریدنے کی خواہش کی- کیوں کہ مرنے والا جانتا تھا کہ ان میں سے کوئی چیز اس کے کام نہیں آئے گی بس رہ جائيں گی تو اس کی وہ خواہشیں جو کہ وہ اپنی زندگی میں پوری کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود پوری نہ کر سکا-
YOU MAY ALSO LIKE: