مراکش : مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا

فیفا عالمی کپ کا فائنل میچ فرانس اور ارجنٹینا کے بیچ کھیلا جائے گا ۔ فرانس پچھلا ورلڈ کپ جیت چکا ہے اور فیفا کی گزشتہ ساٹھ سالہ تاریخ میں کسی کو یکے بعد دیگرے دو مرتبہ عالمی کپ جیتنے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ آخری بار1962 میں برازیل نے لگاتار دو مرتبہ ورلڈ کب جیتا تھا اس کے بعد ہمیشہ ہی ڈیفنڈنگ چمپین کے حصے میں ہار ہی آئی۔ ارجنٹینا کی ٹیم میں میسی جیسا نامور کھلاڑی ہے۔ وہ بھی دومرتبہ (1978اور 1986)میں ورلڈ کپ جیت چکا ہے اس لیے ماہرین کے خیال میں ارجنٹینا کی کامیابی کے امکانات دوگنا ہیں لیکن کھیل کھیل ہے اور کھیل میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اس بار اگر پھر سے فرانس کے حصے میں کامیابی آجائے تو کسی کو تعجب نہیں ہوگا کیونکہ وہ بھی دومرتبہ( 1998اور 2018) میں فیفا ورلڈ کپ کے اندر اپنی کامیابی درج کرا چکا ہے۔ حالیہ ٹورنامنٹ کی سب سے حیرتناک ٹیمیں فرانس یا ارجنٹینا نہیں بلکہ مراکش اور کروشیا تھیں ۔

مراکش کا کروشیا سے موازنہ کیا جائے تومؤخرا لذکر کا پلہ بھاری نظر آتا ہے کیونکہ یوگوسلاویہ سے آزادی کے بعد پہلے ہی سال 1998 میں اس نے تیسرا مقام حاصل کرلیا تھا ۔اس کے بعد 2018 میں وہ ٹیم دوسرے مقام پر تھی اور اس سال پھر سے انہوں نے سیمی فائنل کھیلا۔ اب انہیں تیسرے مقام کے لیے مراکش سے کھیلنا پڑے گا ۔ اس لیے سب سے زیادہ غیر متوقع کارکردگی مراکش کی مانی جائےگی ۔فیفاورلڈکپ کےکوارٹر فائنل میں مراکش نے عالمی شہرت یافتہ رونالڈو کی پرتگال کو 0-1 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ سیمی فائنل میں جگہ بنائی ۔ اس کے ساتھ فٹ بال کے عالمی کپ کی تاریخ میں سیمی فائنل تک پہنچنے والی وہ پہلی عرب اور پہلی افریقی ٹیم بن گئی۔ اس سے قبل تین افریقی ممالک کیمرون(1990 )، سنیگال (2002) اور گھانا(2010) نے کوارٹر فائنل میں کوالیفائی کیا تھالیکن ان میں سے کوئی بھی اس راؤنڈ سے آگے نہیں جا سکی۔ مراکش کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہوا ۔

اس عالمی مقابلے میں سیمی فائنل تک پہنچنےکے لیے مراکش نے 5 میچ کھیلے ۔ اس کی بہترین کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں سے صرف ایک میچ میں مخالف ٹیم اس کے خلاف گول کرنے میں کامیاب ہوسکی ۔ مراکش کی ابتداء بہت معمولی تھی۔ اس نےورلڈکپ کا پہلا گروپ میچ کروشیا کے خلاف کھیلا تھا جس میں دونوں ٹیمیں کوئی گول نہ کرسکیں اور یہ مقابلہ برابر ہوگیا۔ اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ آگے چل کر یہ ٹیم کیا گُل کھلائے گی؟دوسرے میچ میں مراکش نے فیفا درجہ بندی میں نمبر 2 پر براجمان بیلجیم کو 0-2 سے شکست دے کر ہنگامہ مچا دیا۔ مراکش کے لیے وہ میچ خاصہ مشکل تھا کیونکہ اس کے بہترین گول کیپر یاسین بونو ناسازی طبیعت کے باعث غیر حاضر تھےاس کے باوجود پہلی بڑی کامیابی ملی ۔ گروپ کے آخری اور اہم میچ میں مراکش نے کینیڈا کو 1-2 سے شکست دی۔ کورارٹر فائنل تک کے سفر میں یہ واحد میچ تھا جس میں مراکش کے خلاف حریف ٹیم ایک گول کرنے میں کامیاب ہوسکی۔پری کوارٹر کے ناک آؤٹ میچ میں مراکش کے سامنے اسپین کے بڑی ٹیم تھی ۔ اس میچ کے دورانیہ میں کوئی بھی ٹیم گول نہیں کرسکی اس لیے پنالٹی ککس کے ذریعہ فاتح کا فیصلہ کرنا پڑا۔ مراکش نے لگاتار 3 گول کردیئے جب کہ ہپسانوی فٹبالر ایک بار بھی گیندگول پوسٹ تک نہیں پہنچاسکے۔ ویسے تویاسین بونو کی شاندار گول کیپنگ نے تین صفر سے کامیابی دلا کرشائقین کا دل جیت لیا لیکن اس میچ کا ہیرو تیسرا گول داغنے والا اشرف حکیمی تھا۔

پری کوارٹر فائنل میں کلیدی کردار ادا کر نے والے مراکش کے اسٹار کھلاڑی اشرف حکیمی کی پیدائش اسپین ہی میں ہوئی ۔ وہ اسپین کی معروف ترین ریال میڈرڈ میں رائٹ بیک پر کھیلتے تھے۔ عالمی کپ کے لیے 24 سالہ اشرف نےا سپین کے بجائے اپنے والدین اور آباؤ و اجداد کے ملک مراکش کی ٹیم میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ اسپین کے خلاف تیسرے پنالٹی کک سے گیند کو گول پوسٹ میں داغنے کے بعد اشرف حکیمی دوڑکر شائقین میں موجود اپنی والدہ کے پاس پہنچے ان کے بوسہ کی سعادت حاصل کی ۔ اشرف حکیمی ایک غریب خاندان کے چشم وچراغ ہیں ۔ ان کی والدہ گھروں کی صفائی کرتی تھیں اور والد پھیری کرتے تھے۔ اپنے والدین کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’میں اب ہر روز ان کے لیے محنت کرتا ہوں‘۔ اسپین کے خلاف میچ میں کامیابی کے بعد مراکش کے مینیجر وليد الركراكی نے کہا تھاکہ ’یہ بڑی کامیابی ہے اور کھلاڑی پُرجوش ہیں۔ انھوں نے پختہ یقین کا مظاہرہ کیا۔‘

اس اہم کامیابی پر ٹیم کے مینیجر کو مراکش کے بادشاہ کا فون آیا تو انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی شہری کے لیےبادشاہ کا فون غیر معمولی بات ہے۔وليد الركراكی نے اعتراف کیا تھاکہ وہ ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور فون کر کے مشورے دیتے ہیں ۔ وہ پوری جان لگانے کی ترغیب دیتے ہیں۔بادشاہ سلامت جب کھلاڑیوں پر فخر جتاتے ہیں تو وہ بہتر سے بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسپین پر ملنے والی یہ کامیابی اکیلے اشرف حکیمی کاکارنامہ نہیں تھا ان سے قبل عبدالحامد صابری اور حکیم زیاش کےکامیاب پینلٹی ککس نے مراکش کو دو صفر کی برتری دلادی تھی ۔ مراکش کے گول کیپر ياسين بونو نے دو پینلٹی روک چکے تھے اس لیے یہ ایک اجتماعی کامیابی تھی۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ یاسین بونو ہسپانوی لیگ لالیگا میں سیویلا کی نمائندگی کرتے ہیں اور انہوں نے بھی اپنا بیشتر وقت اسپین میں ہی گزارا ہے۔

مراکش کو فٹبال ٹیم کو ورلڈ کپ میں ہلکا سمجھا جارہا تھا لیکن کپتان رومان سایس کا زخمی ہونا انہیں میدان سے دور نہیں کرسکا۔ نایف اکرد زخمی ہوکر واپس آئے تو مڈ فیلڈر سفيان امرابط نے تیزی سے ان کی جگہ لےکر اسپین کو روکا۔اسپین جیسی ٹیم کو جارحانہ انداز میں کھیل کر ہرانا ممکن نہیں تھا اس لیے مراکش نے تحمل کا دامن تھامے رکھا ۔ وہ اپنی دفاعی حکمت عملی کے گیم پلان پر ڈٹے رہے اوراسےاتنا مضبوط بنایا کہ ا سپین کوصرف ایک آن ٹارگٹ شاٹ لگا نے کا موقع ملا۔اپنے بہترین گول کیپرپر یقین ان کے کام آیا۔ مراکش کی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے سکاٹ لینڈ کے سابق فٹبالر پیٹ نوین نے کہا’مراکش اس جیت کے مستحق تھی ۔ انھوں نہ اپنی جدوجہد، جنون اور دلیری سے پینلٹی شوٹ آؤٹ جیت کر میچ اپنے نام کیا۔یہ تاریخی لمحہ ہے۔ کسی کو توقع نہ تھی کہ وہ اس قدر دور تک پہنچ پائیں گے۔‘اس کے برعکس مراکش کے مداح اعظم نے کہا کہ ’کسی کو یقین نہ تھا مگر ہمیں اپنی ٹیم پر مکمل یقین تھا۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم دوبارہ بھی جیت سکتے ہیں۔‘ پرتگال کے مقابلے کامیابی نےاعظم کے اعتماد کی تائید کردی ۔

قطر کے الثمامہ اسٹیڈیم میں کھیلےگئے کوارٹر فائنل میں مراکش کرسٹینا رونالڈو کی پرتگال کو 0-1 ہرا کر ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔ مراکش کی جانب سے پہلے ہاف میں کیےگئےگول کو پرتگال مقررہ وقت میں برابر نہ کرسکاکیونکہ اس کے سامنے یاسین بونو ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے تھے۔ مراکش کےگول کیپر نےاس اہم میچ میں کئی یقینی گول بچا کر جیت میں اہم کردارادا کیا۔ اسلامی تاریخ یہ دوسرا موقع ہے ۔ اس سے قبل 2002 کے ورلڈکپ میں ترکی سیمی فائنل میں پہنچا تھا۔ پرتگال کو ہرانا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ وہ سوئٹزرلینڈ کی مضبوط ٹیم کو 6-1 سے شکست دے کر کوارٹر فائنل میں آیا تھا اور 2016میں اسے یورو کپ جیتنے کا اعزاز بھی حاصل ہو چکا تھا لیکن اس ٹوارنامنٹ کے اندر پرتگال کی ٹیم کا اپنے اسٹار کھلاڑی رونالڈو کے اوپر سے اعتماد اٹھ رہا تھا۔مانچسٹر یونائیٹڈ سے جھگڑاکرکےلا تعلق ہوجانے والے 37 سالہ رونالڈو کو سوئزرلینڈ کے خلاف باہر بنچ پر بیٹھا دیا گیا ۔ ان کے بغیر 39 سالہ پیپے نے دو گول کیے، راموس و رافیل گوریرو نے ایک ایک گول کرکے اسکور کو 4-0 کر دیا۔

راموس نے جب دوسرا گول کرکے پرتگال کو 5-1 تک پہنچا دیا تو سٹیڈیم رونالڈو-رونالڈو کے نعروں سے گونجنے لگا۔ میچ ختم ہونے سے 16 منٹ قبل رونالڈو کوجواؤ فیلکس کی جگہ میدان میں لایا گیا توان کا کسی پاپ سٹار کی طرح استقبال ہوا مگر وہ ان آخری لمحات میں کوئی گول نہیں کرسکے۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ اس دوران کوئی گول ہی نہیں ہوا بلکہ رافیل لیو نے پرتگال کے لیے چھٹا گول کردیا ۔اس طرح انگلش کلب مانچسٹر یونائیٹڈ اور پرتگال کے انھیں باہر بیٹھانے کے فیصلوں پر مہر لگ گئی۔ مراکش کے خلاف اپنی ناکامی کے بعد فٹبال کا ایک عظیم کھلاڑی روتے ہوئے رخصت ہوا ۔ اس میچ نے گویا رونالڈو کے مستقبل پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا اور اب اس ٹوٹے ہوئے تارے کا پھر سےابھرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ اس میچ کے آخر میں کیمرے کی آنکھ کبھی تو رونالڈو کو نمناک دکھاتیں تو کبھی مراکش ٹیم کے کھلاڑیوں کے میدان میں سجدہ ریز ہونے کا ایمان افروز منظر پیش کرتی تھی۔ مراکش کا بے مثال کارکردگی اس کے روشن مستقبل کی دلیل ہے۔ مراکش کے کھیل پر نواب محمد یار خاں امیرکا یہ شعر صادق آتا ہے؎
شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449746 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.