"اکیڈمی یا کاروبار؟ — خیبرپختونخواہ کی معاذ اللہ خان کرکٹ اکیڈمی کی اندرونی کہانی"


کبھی اسے نوجوان کھلاڑیوں کی امید کہا جاتا تھا، کبھی خوابوں کی تعبیر… لیکن خیبرپختونخواہ کی معاذ اللہ خان کرکٹ اکیڈمی اب سوالوں کے گھیرے میں ہے۔یہ وہ جگہ ہے جہاں کرکٹ سکھانے کے نام پر ایک نیا کاروبار جنم لیتا رہا — کھلاڑیوں کی کٹس، بیگز، کوچنگ اور یہاں تک کہ بیگ رکھنے کی فیس تک مقرر کر دی گئی تھی.

کم و بیش ایک سال قبل کی بات ہے، اکیڈمی میں آنے والے بچوں کو کہا جاتا تھا کہ "یہ مخصوص دکان سے کرکٹ بیگ اور کھیلنے کی کٹ خریدنی ہے" — اور اس کے بدلے بیس ہزار روپے تک وصول کیے جاتے۔ کرکٹ بیگ چودہ ہزار روپے کی ہوتی جبکہ کٹس، جن پر اکیڈمی کا نام لکھا ہوتا، 1600 کی کٹ 2000 روپے میں بیچی جاتی۔

اس دھندے میں خود اکیڈمی سے منسلک افراد شامل تھے۔ جب یہ تمام معلومات منظر عام پر آئیں تو سابق ڈی جی اسپورٹس عبدالناصر مہمند نے سخت نوٹس لیا اور حکم دیا کہ یہ کاروبار فوراً بند کیا جائے۔ جس کے بعد کئی لوگوں کی "دکانداری" بند ہوگئی۔

اکیڈمی کی ایک اور غیر اخلاقی پالیسی یہ تھی کہ جو بچے بیگ گھر نہیں لے جا سکتے تھے۔ انہیں کہا جاتا: "اگر یہاں رکھنا ہے تو ماہانہ 1000 روپے ادا کرنے ہوں گے۔" گویا بیگ بھی کرائے پر رکھوایا جاتا اور ایک مخصوص جگہ پر بیگ ماہانہ بنیادوں پر رکھے جاتے ‘ جس کی ادائیگی بچے کرتے ‘ جس کی رپورٹنگ ہوئی توسابق ڈی جی سپورٹس خیبرپختونخواہ عبدالناصر مہمند نے یہ ڈرامہ بھی بند کروا دیا.

یہ سب تو ایک طرف، کھلاڑیوں کو کھلے عام کہا جاتا:"500 روپے فیس میں بس اتنی ہی ٹریننگ ملے گی، اگر بہتر سیکھنا ہے تو پرائیویٹ کوچنگ کے پیسے دینے ہوں گے۔"یہ سلسلہ بھی کچھ وقت چلا، اور جب رپورٹنگ ہوئی، تب جا کر رکا۔

معاملہ صرف بچوں تک محدود نہیں۔ اکیڈمی میں سینئر اور قومی سطح کے کھلاڑیوں کو مفت سہولت دی گئی تھی — یہ ہدایت جنید خان کے دور میں جاری کی گئی۔ مگر اس سہولت کا فائدہ وہ لوگ بھی اٹھا رہے ہیں جن کا نہ کوئی قومی ریکارڈ ہے، نہ کوئی قابلِ ذکر کارکردگی — بس تعلقات یا واقفیت کے بل پر وہ بھی مفت میں ٹریننگ حاصل کر رہے ہیں۔

اکیڈمی میں وقت کی کوئی پابندی نہیں، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں، اور سب اپنی اپنی دکان چمکانے میں مصروف ہیں۔ جن کے پاس نہ کارکردگی ہے، نہ مستقبل — وہ بھی سینئرز کی سہولتوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری ادارے کھیل سکھانے کے مراکز ہیں یا کچھ افراد کی کمائی کا ذریعہ بن چکے ہیں؟کیا ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ یہ سب کھیلنا بند ہوگا؟یا ہر سال ایک نئی "اکیڈمی بزنس" کہانی جنم لے گی؟
#cricket #academy #sports #kpk #kp #pakistan #games #sportsdirectorate
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 732 Articles with 611096 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More