خاتون، لڑکی یا عورت کا لفظ سُنتے ہی سب کے دِل میں ایک
نرم ، نازک،حیاء کا پیکر اور صبر کا مجسمہ کے جیسا تصور ابھرتا ہے۔عورت
انسان کیلئے اللہ کی طرف سے ایک نعمت اور قیمتی تحفہ ہے۔عورت ماں ہے- بیٹی
ہے ۔بہن ہے-
اگر عورت کو اللہ پیدا نا کرتا تو تمام انسانوں کا نظام بدل جاتا ۔ عورت
گھر کی رونق ہے ۔
عورت ان تین روپ میں بہت افضل ہے:
ماں
ایک عورت جب ماں بننے کے مراحل سے گزرتی ہے تو بے حد تکلیفیں اُٹھاتی ہے-
اپنی اولاد کیلئے سب کچھ قُربان کر دیتی ہے- اپنی اولاد سے اس قدر پیار
کرتی ہے کہ جس کی کوئی انتہا نہیں۔ اولاد کی پرورش کرنے کیلئے رات دن ایک
کر دیتی ہے اور اپنی تکلیفیں بھول جاتی ہے۔ ماں کے احسانوں کا اولاد بدلہ
نہیں چکا سکتی ۔اللہ تعالیٰ نے ماں کا اس قدر درجہ رکھا ہے کہ اُس کے پیروں
تلے جنت قرار دے دی گئی ہے-ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں
اور مصیبتوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے-
بیٹی
بیٹی گھر کی رونق ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے :
”جس کی دو بیٹیاں ہو ں اور اُن کی اچھی طرح سے پرورش ، تعلیم اور تربیت دے
کر نکاح کر دیا تو ایسے ماں با پ جنت کے حقدار ہے۔“
بیٹی کے بغیر گھر خالی اور اُداس لگتا ہے ۔ وہ اپنے ماں باپ کا خیال بیٹوں
سے زیادہ رکھتی ہے اور وقت پڑنے پر وہی ماں باپ کی خدمت کرتی ہے۔ ماں باپ
کے گھر میں بڑی ہو کر دوسروں کا گھر سنوارنے کیلئے چلی جاتی ہے یہ بیٹی کی
بہت بڑی قربانی ہے۔ اس کیلئے اپنا ہی گھر پرایا ہو جاتا ہے۔ اگر اگلے گھر
بیٹی کو کوئی مشکل پیش آتی ہے تو وہ صبر کر لیتی ہے- اپنے والدین اور گھر
والوں کی خوشی کے لئے خاموش رہتی ہے- اپنوں کے لئے بڑی سے بڑی قربانی دینے
سے بھی گُریز نہیں کرتی-
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ جس شخص نے اپنی بیٹی
کو زندہ درگور نہیں کیا، نہ ہی اُس کو ذلیل سمجھا اور نہ ہی بیٹے کو اُس پر
مقدم کیا تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائیں گے۔‘‘(سنن ابی
داؤد)ایک دوسری حدیث میں آتا ہے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ : ’’وہ عورت مبارک ہوتی ہے جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو۔‘
بیوی
عورت بیوی کے روپ میں شوہر کی مدد کرتی ہے۔ اُس کے گھر کا خیال رکھتی
ہے۔اُس کے لئے اپنا گھر بار، والدین،بہن، بھائی سب کچھ چھوڑ کر آتی ہے -
اُس کا گھر سنبھالتی ہے- اپنی اور اُس کی اولاد کی تربیت کرتی ہے۔
بہن
بہن کا نام سُنتے ہی دِل میں ایک سکون کی لہر دوڑ جاتی ہے- عورت بہن کے روپ
میں اپنے بھائی بہنوں کی ذمہ داریاں ادا کرتی ہے- اُن کو کبھی بھی اکیلا
نہیں چھوڑتی- اگر کسی کے والدین حیات نہیں ہوتے تو بڑی بہن اپنے چھوٹے بہن
بھائیوں کو ماں کی طرح پالتی ہے- اُن کو کسی چیز کی کمی نہیں ہونے
دیتی-حدیث شریف ہے جس کا ترجمہ ہے:’ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:جس کے پاس تین لڑکیاں،یا تین بہنیں،
یادولڑکیاں،یادوبہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق
کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کیلئے جنت ہے‘۔
اسلام میں عورت کا مقام
عورت جس بھی روپ میں ہے سب کے لئے قابلِ احترام ہے- اسلام کے آنے سے پہلے
زمانۂ جاہلیت میں عورت کو نہایت ذلیل وحقیر چیز سمجھا جاتا تھا-جب کسی کے
گھر بیٹی پیدا ہوتی تو اُس کو زندہ دفن کر دیا جاتا تھا-اُ پر طرح طرح کے
ظلم کیے جاتے تھے- اُس زمانے میں ایک لڑکی کو کسی کھاتے میں بھی نہیں کایا
جاتا تھا-
لیکن جب اسلام آیا تو اس نے عورت کو ایسا عزت و احترام بخشا جس کی کوئی
مثال پوری دُنیا میں نہیں ملتی۔اسلام نے عورت پر کیے جانے والے مظالم سے
اُسے چُٹھکارہ دلایا اور اُس کے باقاعدہ حقوق مقرر کئے-اسلام نےعورت کو بہت
زیادہ عزت عطا کی ہے-اسلام نے عورت کو اعلى مقام ديا ہے، اسلام كى نظر میں
انسانى لحاظ سے مرد اور عورت دونوں برابر ہيں-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صنف نازک کے ساتھ بہترین سلوک اور برتاوٴ
کی تاکید کی ، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عورتوں کے ساتھ اچھابرتاوٴ
اور ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے ۔
خود نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عورتوں کے ساتھ نیکی ، بھلائی
،بہترین برتاوٴ ، اچھی معاشرت کی تاکید فرمائی ہے ، حضرت عائشہ سے مروی ہے
کہ رسول اللہ انے فرمایا : تم میں سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں
کے ساتھ اچھا برتاوٴ کرتے ہیں ، اورمیں تم میں اپنی خواتین کے ساتھ بہترین
برتاوٴ کرنے والا ہو(ترمذی :کتاب المناقب : باب فضل ازواج النبی ، حدیث :
۳۸۹۵ )
اور ایک روایت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے ساتھ حسن سلوک
کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تم کو عورتوں کے بارے میں بھلائی کی نصیحت
کرتاہو ں(مسلم : کتاب الرضاع ، باب الوصیة بالنساء ، حدیث : ۱۴۶۸)
اور ایک روایت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ حسنِ
سلوک اور بہترین برتاوٴ کو کمالِ ایمان کی شرط قرار دیا ہے -
حضرتِ عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
: مسلمانوں میں اس آدمی کا ایمان زیادہ کامل ہے جس کا اخلاقی برتاوٴ (سب کے
ساتھ )(اور خاص طور سے )بیوی کے ساتھ جس کا رویہ لطف ومحبت کا ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صنف نازک کو مارنے پیٹنے یااس کو کسی بھی
قسم کی تکلیف دینے سے سختی سے منع فرمایا: تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو اس
طرح نہ پیٹنے لگے جس طرح غلام کو پیٹا جاتا ہے اور پھر دوسرے دن جنسی میلان
کی تکمیل کے لیے اس کے پاس پہنچ جائے(بخاری: کتاب النکاح، باب ما یکرہ من
ضرب النساء، حدیث: ۲۹۰۸)
ایک دفعہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیویوں کے حقوق کے متعلق پوچھا
گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم کھاوٴ تو اس کو کھلاوٴ ،
اور جب تم پہنو تو اس کو پہناوٴ ، نہ اس کے چہرے پر مارو اور نہ برا بھلا
کہو اور نہ جدائی اختیار کرو ، اس کا موقع آبھی جائے یہ گھر میں ہی
ہو(ابوداوٴد: کتاب النکاح، باب فی حق المرأة علی زوجھا، حدیث: ۲۱۴۳)
اسلام نے عورتوں کو حق دیا ہے کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں- انفرادی
طور پر کاروبار اور معاشرتی رابطہ قائم کر سکتی ہے۔ وہ ہر کام کر سکتی ہے
جو مرد کر سکتا ہے۔ عورتوں نے ملازمت ، کاروبار ، زراعت ، تبلیغ، طب، فوج
اور دیگر تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا جادو دکھایا ہے-کوئی بھی ایسا
شعبہ نہیں جس مین عورت کام نا کر سکے- آج کی عورت جہاز اُڑا رہی ہیں- خلا
میں جا رہی ہیں- دُشوار گُزار پہاڑوں کو سَر کر رہی ہیں-سیاست میں آگے آ
رہی ہیں- الغرض زندگی کے ہر شعبے میں خواتین پیش پیش ہیں-
عورت ہر گھر کی ملک ہوتی ہے-جِس گھر میں عورت نہیں ہوتی اُس گھر کا نظام
درہم برہم ہوتا ہے-گھر چھوٹا ہو یا بڑا عورت اُسے خوب سےخوب تر بناتی ہے-
گھر کے کونے کونے کو خوب صورت بناتی ہے-کچن کو سنبھالتی ہے- طرح طرح کے
کھانے بنا کر دیتی ہے- کپڑے دھوتی ہے استری کرتی ہے- آپ کہیں جاتے ہیں تو
آپ کو ہر چیز تیار ملتی ہے-اپنے گھر کی عورتوں کے ساتھ اُن کا ہاتھ بٹائیں
-نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ تھی، کبھی گھر میں آٹا گوندھ
دیتے ، گھر کی دیگر ضروریات پوری کرتے ، حضرت عائشہ سے حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کے گھر میں معمولات کے بارے میں پوچھا ، تو انھوں نے بتایا کہ : ”اپنے
سر سے جوئی نکالتے ، اپنی بکری کا دودھ دوہتے ، اپنے کپڑے سی لیتے ، اپنی
خدمت خود کرلیتے ، اپنے جوتے سی لیتے اور وہ تمام کام کرتے جو مرد اپنے گھر
میں کرتے ہیں، وہ اپنے گھر والوں کی خدمت میں لگے ہوتے کہ جب نماز کا وقت
ہوتا تھاو چھوڑ کر چلے جاتے (ترمذی: باب مما فی صفة اوانی الحوض: حدیث:
۲۴۸۹
عورت مرد کے بُرے وقت کی ساتھی ہوتی ہے -اپنے خاوند کے ہر دُکھ درد میں
شریک ہوتی ہے-اُس کے ساتھ مِل کر گھر کا پہیہ چلاتی ہے- عورت معصوم ہوتی
ہے- عورت گلاب کا ایک پھول ہےجس کی خوشبو سے سب کے گھر مہکتے ہیں ۔ عورت
گھر کی زینت ہے وہ اگر نا ہوتی تو یہ دُنیا بے رنگ ہو جاتی ۔عورت کی عظمت
اور بلندی اس کی تعریف کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
ہم اگر بزم سے اٹھ جائیں چراغہ نہ رہے
لطف پربت نہ رہے کیف شبستاں نہ رہے
عورت خواہ کسی بھی روپ میں ہو- عورت کا رتبہ بہت افضل ہے- عورت کو اسلام نے
جتنی ذیادہ اہمیت دی ہے معاشرہ اُسے اُتنی ہی حقارت سے دیکھتا ہے-
مرد بڑے فخر کے ساتھ عورتوں کے حقوق کے تحفظ کی باتیں کرتے ہیں لیکن وہ اِن
کو اپنے حقوق کیلئے آواز تک اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے ۔سب کو یہ سوچنے کی
ضرورت ہے کہ اسلام نے عورتوں کو جو مقام دیا ہے کیا ہمارے معاشرے نے اسے
وہی مقام دیا ہے؟زمانے قدیم سے ہی عورت نے اپنی زندگی میں مصیبتیں اٹھائی
ہے۔ اکثر گھرانوں کی لڑکیاں اپنی زندگی کے مسائل سے دو چار ہے جنھے والدین
نے نا ہی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا اور نا ہی زندگی خود سے جینے کیلئے
فن سکھایا۔ والدین نے تو صرف اپنی بیٹی کی شادی کی ذمہ داری سمجھی۔ شادی کر
دو اور وداع کردو اکثر گھرانوں میں کسی نہ کسی مسئلوں پرشوہر اور بیوی یا
سسرال میں دراڑیں پڑھتی ہے اور گھروں کا شیرازہ بکھر کر رہ جاتا ہے۔ نتیجے
میں شوہر اور بیوی کی علیحدگی عمل میں آتی ہے خواتین کو ہر حال میں خود
کفیل ہونے کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ ہاں صرف یہ کہ سال مین ایک بار یومِ
نسواں منا کر یہ بتا دیا جاتا ہے کہ بھئی ہمیں خواتین کی بہت پرواہ ہے-
یہ بات ذہن مین بٹھا لیں کہ عورت کا کوئی ایک دن نہیں ہوتا بلکہ، سب دن ہی
عورت سے ہوتے ہیں- اللہ پاک سب کو خواتین کی عزت اور اُن کے حقوق پورے کرنے
کی توفیق عطا فرمائیں - آمین-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
(علامہ اقبال) |