معمولی بخار ہے گھر لے جائيں مگر، 24 گھنٹوں میں بچی کے ساتھ ایسا کیا ہوگیا کہ والدین غم و غصے میں چیخ اٹھے

image
 
عام طور پر بچے کی بیماری والدین کو پریشان کر کے رکھ دیتی ہے اور جب بچہ چھوٹا ہو تو ایسے بچے کی تکلیف کا والدین کو احساس بھی اس وجہ سے زيادہ ہوتا ہے کہ وہ بچہ اپنی تکلیف کو لفظوں میں سمجھانے سے قاصر ہوتا ہے- اس وجہ سے والدین ایسے بچے کی معمولی سی بیماری میں بھی اس کو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جانے کو ترجیح دیتے ہیں-
 
معمولی بخار خطرناک بن گیا
بچی کی طبعیت کی خرابی کو دیکھتے ہوئے دونوں میاں بیوی اس کو لے کر قریبی کلینک اے اینڈ ای چلے گئے جہاں پر اتوار کا دن ہونے کے سبب بہت رش تھا- تاہم وہاں موجود ڈاکٹرز نے بچی کا معائنہ کرنے کے بعد تشخیص کیا کہ ہیلے کو وائرل بخار ہے اور اس کے لیے کسی اینٹی بائوٹک کی ضرورت نہیں ہے-
 
ڈاکٹروں نے انتہائی مصروف ہونے کے سبب والدین کو مشورہ دیا کہ ان کی بچی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور وہ اس کو گھر لے جا کر کیل پول دیں اور زيادہ سے زيادہ مائع غذا کا استعمال کریں وقت کے ساتھ یہ وائرل بخار خود بخود ٹھیک ہو جائے گا-
 
image
 
اگلے دن صبح والدین پر قیامت ٹوٹ پڑی
مگر اگلے دن کی صبح والدین کے لیے قیامت خیز ثابت ہوئی جب وہ صبح ہیلے کو دیکھنے اس کے کمرے میں گئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی بیٹی بے حس و حرکت بستر پر پڑی ہوئی ہے-
 
انہوں نے بچی کو سی پی آر دینے کی کوشش کی اور اس کو لے کر ایک بار پھر ہسپتال کی طرف بھاگے جہاں جا کر ان کو یہ پتہ چلا کہ ان کی معصوم 22 ماہ کی عمر کی ہیلے تھامسن اس دنیا کو چھوڑ کر جا چکی ہے-
 
والدین کا دعویٰ
اس موقع پر والدین کا یہ کہنا ہے کہ ان کی بچی کو بچایا جا سکتا تھا اگر گزشتہ دن ڈاکٹر اس بچی کے بخار کو سیریس لیتے اور ٹیسٹ کر کے یہ جاننے کی کوشش کرتے کہ بچی کے بخار کا سبب کون سا وائرس ہے اور اس کا علاج کرتے تو جو صدمہ انہوں نے اٹھایا وہ اس سے بچ سکتے تھے-
 
والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ 7 دسمبر کو بھی وہ بچی کو نزلہ زکام اور کھانسی کے لیے یہیں لے کر آئے تھے جنہوں نے اس کو علاج کے لیے اینٹی بایوٹک تجویز کی تھی مگر اس دوا سے اس کو الرجی ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ان کو وہ دوائيں بند کرنا پڑی تھیں-
 
image
 
جس کے بعد اس سے اگلے ہفتے ڈاکٹروں نے ان کو کہا کہ اس کو اینٹی بایوٹک کے بجائے صرف کیل پول دیں اور گھر لے جائيں- والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک بچی راتوں رات سوتے میں مر جائے یہ سراسر ڈاکٹروں کی غفلت ہے جنہوں نے اس کے علاج پر مناسب توجہ نہیں دی-
 
پولیس تحقیقات
تاہم اس حوالے سے انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے لیے ابھی تک بچی کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ والدین اپنی بچی کے حوالے سے غفلت کے مرتکب ہونے والے افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: