امیر ترین شریف بھائيوں کا غریب النفس بھائی، نواز شریف کا وہ بھائی جو خود کو سیاست کے لیے مس فٹ سمجھتا تھا

image
 
پاکستانی سیاست شریف خاندان کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے۔ میاں نواز شریف جو کہ دو بار پاکستان کے وزيراعظم رہ چکے ہیں اور اس کے بعد ان کے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف جو کہ اس وقت بطور وزيراعظم اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں عام افراد کے لیے یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ ان دونوں بھائيوں کا ایک سب سے چھوٹا بھائی عباس شریف بھی تھا-
 
عباس شریف باقی بھائیوں سے مختلف
میاں محمد شریف کی چار اولادیں تھیں جن میں نواز شریف سب سے بڑے ان سے چھوٹے شہباز شریف اور پھر سب سے چھوٹے بھائی عباس شریف اور ایک بیٹی کوثر شریف بھی تھیں-
 
عباس شریف اور حفظ قرآن
عباس شریف نواز شریف سے عمر میں سات سال جبکہ شہباز شریف سے عمر میں پانچ سال چھوٹے تھے۔ میاں محمد شریف نے اپنے چھوٹے بیٹے عباس کو کم عمری میں ہی حفظ قرآن کے لیے مدرسے میں داخل کروا دیا تھا جہاں انہوں نے قرآن حفظ کرنے کے بعد عصری تعلیم لاہور سے حاصل کی اور اس کے بعد اپنے والد کے ساتھ کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹانے لگے جو کہ لاہور کے مرکز میں لوہے کو پگھلانے کا ایک چـھوٹا سا کارخانہ تھا-
 
عباس شریف حسین نواز کے سسر
عباس شریف نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے سمدھی بھی ہیں ان کی بیٹی سائرہ عباس نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کے نکاح میں ہے تاہم حسین نواز نے جلاوطنی کے دنوں میں اپنے بیٹے کی لبنانی ٹیوٹر سے دوسری شادی بھی کر رکھی ہے-
 
image
 
سیاست میں زبردستی شمولیت
عباس شریف ایک بہت ہی مذہبی انسان تھے اور ان کا زيادہ وقت رائے ونڈ میں تبلیغی مرکز میں ایک خادم یا عام انسان کے طور پر گزرتا تھا مگر 1993 کے الیکشن میں نواز شریف نے اپنی لاہور والی نشست کو جب خالی کیا تو انہوں نے اپنی اس نشست پر عباس شریف کو کھڑا کر دیا- بڑے بھائی کے حکم کی تعمیل میں عباس شریف نے الیکشن لڑ تو لیا اور جیت بھی گئے مگر وہ جانتے تھے کہ وہ اس شعبے میں کامیاب نہیں ہیں تو یہ ان کا پہلا اور آخری الیکشن ثابت ہوا اس کے بعد انہوں نے عملی سیاست میں کہیں کردار ادا نہ کیا-
 
مشرف دور میں جیل میں قید
جرنل پرویز مشرف نے جب نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا تو اس دور میں نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ عباس شریف کو بھی قید کر لیا گیا۔ عباس شریف کو لاہور جیل میں قید رکھا گیا-
 
قید میں لنگر خانہ
عباس شریف ایک انتہائی غیریب پرور انسان تھے انہیں جب قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کرنا پڑا تو اس وقت میں انہوں نے جیل کے تمام قیدیوں کے لیے لنگر جاری کیا کھانا ان کے گھر سے دیگوں کی صورت میں بن کر آتا تھا جس کو عباس شریف ایک ایک قیدی کو بانٹتے تھے- یہاں تک کہ سب کو تقسیم کرنے کے بعد بچا کچا کھانا عباس شریف خود کھاتے تھے- اس کے علاوہ عباس شریف نے گرمی کے دنوں میں ہر ہر بیرک میں برف کا بھی انتظام کیا تاکہ قیدیوں کی گرمی کو کم کیا جا سکتے-
 
image
 
جائيداد کی تقسیم میں بے نیازی
میاں شریف کے انتقال کے بعد جب ان بھائيوں کے درمیان جائيداد کی تقسیم ہوئی تو عباس شریف نے اپنا حصہ نواز شریف کے ساتھ ہی رہنے دیا-
 
وضو کرتے ہوئے خالق حقیقی کا بلاوہ
گیارہ جنوری 2013 کو نماز کے لیے وضو کرنے کے دوران پیر پھسلنے کے سبب وہ الیکٹرک ہیٹر سے کرنٹ لگنے کے سبب ان کو دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہوسکے اور 58 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے-
 
ان کو ان کے والد کے پہلو میں دفن کیا گیا ہے شریف برادران جن کو پاکستانی سیاست میں بہت اہم مقام حاصل ہے ایسے حالات میں جبکہ ایک بھائی وزيراعظم اور دوسرا بھائی وزير اعلیٰ ہو اور سب سے چھوٹا بھائی اقتدار کے مزے لوٹنے کے بجائے اپنی زندگی گمنامی میں گزارنا پسند کرے- یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انسان کا پتہ ہی اس وقت چلتا ہے جبکہ وہ طاقت میں ہوتے ہوئے بھی اس کا استعمال نہ کرے-
YOU MAY ALSO LIKE: