صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین اللہ تعالیٰ
کے منتخب افراد ہیں۔ ان کی باہمی پیار و محبت اور عقیدت و الفت کے بارے میں
تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کے باہمی
پیار ومحبت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ آپس میں رحمدل ہیں۔(الفتح:29)
علمائے امت کا اس بات پر اجماع ہے تمام صحابۂ کرام میں سے افضل شخصیت سیدنا
ابوبکر صدیقؓ ہیں۔ یوں تو قرآن و سنت میں صدیقِ اکبرؓ کے فضائل کے متعلق
کافی ساری آیات واحادیث موجود ہیں لیکن اس تحریر میں ہم حضرت علی المرتضیؓ
کے اقوال کی روشنی میں شانِ صدیقِ اکبر کو بیان کریں گے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے
والد (علیؓ) سے پوچھا کہ نبی کریمﷺ کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ تو
انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر ؓ۔ میں نے پوچھا کہ پھر کون ہیں؟ انہوں نے
بتلایا کہ عمرؓ۔ مجھے اندیشہ تھا کہ (اگر پھر میں نے اتنا پوچھا کہ اس کے
بعد؟ تو کہہ دیں گے عثمانؓ) اس لیے میں نے عرض کیا کہ اس کے بعد آپ کا درجہ
ہے؟ فرمایا کہ میں تو صرف مسلمانوں کی جماعت کا ایک فرد ہوں۔(صحیح بخاری،
کتاب فضائل الصحابۃ) اس حدیث سے سیدنا علی المرتضیؓ کے دل میں ابوبکر صدیق
کے لیے محبت و عقیدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اسی طرح حضرت نزّال بن سبرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ سیدنا علی
المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خوش طبعی فرما رہے تھے تو ہم نے ان سے عرض
کیا کہ اپنے دوستوں کے بارے میں کچھ ارشاد فرمائیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ
رسول اللہﷺ کے تمام اصحاب میرے دوست ہیں۔ ہم نے عرض کیا کہ حضرت ابوبکر
صدیق ؓ کے بارے میں بتائیے۔ فرمایا: " ان کے تو کیا کہنے!"یہ تو وہ شخصیت
ہیں کہ جن کا نام اللہ تعالیٰ نے جبریل امین اور رسول اللہﷺ کی زبان سے
صدیق رکھا ہے۔ (المستدرک علی الصحیحین)اور طبرانی کی ایک روایت میں یہاں تک
مروی ہے کہ حضرت علیؓ قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے
ابوبکرؓ کا نام صدیق آسمان سے نازل فرمایا ہے۔
محبت کی ایک عظیم نشانی یہ بھی ہے کہ انسان اپنی اولاد کے نام اپنی محبوب
شخصیات کے نام پر رکھتا ہے۔ ہم انبیاء علیھم السلام اور صحابۂ کرام کے نام
کیوں رکھتے ہیں؟ کیوں کہ ہمیں ان کے ساتھ محبت ہے۔ اور ابوجہل، ابولہب اور
فرعون جیسے نام کیوں نہیں رکھتے؟ کیوں ہمیں ان سے نفرت ہے۔ شیخ المفید نے
اپنی کتاب "الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد" میں "باب ذکر اولاد امیر
المؤمنین علیہ السلام"کے تحت حضرت علیؓ کی اولاد کا ذکر کرتے ہوئے محمد
الاصغر کا نام ذکر کیا ہے اور لکھاہے کہ ان کی کنیت ابوبکر تھی۔ اس سے
معلوم ہوتا ہے حضرت علیؓ کے دل میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بے پناہ
محبت و عقیدت موجود تھی۔
اگر کوئی سوال کرے کہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا علیؓ میں سے افضل کون ہے؟ تو
اس کو جواب دینا چاہیے کہ آؤ علیؓ سے پوچھ لیتے ہیں۔ اہل تشیع کی کتاب
"عیون اخبار الرضا" میں مروی ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ جس نے مجھے
ابوبکر و عمر پر فضیلت دی تو میں اس شخص پر جھوٹا بہتان لگانے والے کی سزا
جاری کروں گا۔
قارئینِ کرام! مندرجہ بالا میں ذکر کیے گئے دلائل سے یہ بات روزِ روشن کی
طرح واضح ہے کہ سیدنا علیؓ کے نزدیک بھی ابوبکر صدیقؓ تمام امت میں اعلیٰ و
افضل شخصیت ہیں اور خود سیدنا علیؓ ان سے والہانہ محبت و عقیدت رکھتے تھے۔
یہ بارگاہِ نبوت کے وہ دو پھول تھے کہ امتِ مسلمہ رہتی دنیا تک ان کی باہمی
محبت و الفت اور فضائل و مناقب کو بیان کرتی رہے گی۔
|