ارشادِ ربانی ہے : ’’پوچھتے ہیں، شراب اور جوئے کا کیا
حکم ہے؟ کہو: ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے
کچھ منافع بھی ہیں، مگر ان کا گناہ اُن کے فائدے سے بہت زیادہ ہے ‘‘۔دنیا
بھر کی مغرب زدہ حکومتیں شراب کے فائدے بتاکر اسے عام تو کرتی ہیں لیکن اس
کی خرابیوں پر لب کشائی نہیں کی جاتی ۔ اللہ کی کتاب اس کے معمولی فائدے کا
اعتراف کرکے بے شمار نقصانات پر زور دیاگیاہے ۔ اس موضوع پر جرمنی کے ایک
غیر مسلم ڈاکٹر کا دعویٰ ہے کہ :’’ اگر دنیا کے آدھے شراب خانے بند کردیئے
جائیں تو میں ضمانت لیتا ہوں کہ نصف شفاء خانے اور آدھے جیل خانے بند
ہوجائیں گے‘‘۔اس بیان میں اعضائے جسمانی کو بیمار کرکے صحت کی بربادی کے
ساتھ جرائم کو فروغ دے کر جیل کو آباد کرنے کا ذکر ہے۔ نبیٔ کریمﷺ نے اس
کو ام الخبائث یعنی تما م جرائم کی ماں یابنیادی سبب قرار دینے کے بعد
فرمایا کہ شراب اور ایمان ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔
فرمانِ قرآنی ہے:’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یہ شراب اور جوا اور یہ
آستانے اور پانسے، یہ سب گندے شیطانی کام ہیں، ان سے پرہیز کرو، امید ہے کہ
تمہیں فلاح نصیب ہوگی ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے
تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے
روک دے پھر کیا تم ان چیزوں سے باز رہو گے؟‘‘ یہ دراصل شراب کی حرمت کا
حتمی اعلان ہے ۔ حدیثِ رسول ﷺ میں شراب کے حوالے سے جن دس لوگوں پر لعنت کی
گئی ہے، ان میں شراب نچوڑنے والا، بنانے والا،پینے والا،پلانے والا ،پہنچانے
والا،منگوانے والا، بیچنے والا،خریدنے والا،حبہ کرنے والا اور اس کی آمدنی
کھانے والا شامل ہیں ۔ اس طرح انسانوں کو وحشی درندہ اور سماج کو جرائم کی
آماجگاہ بنانے والی برائی کے ان تمام سوراخوں کو بند کردیا گیا ہے۔
جدید طبی تحقیق کے مطابق دیگر غذاؤں اور مشروبات کی مانند شراب بدن کا
جزنہیں بنتی۔ خون میں اس کے ہیجان سے دل کا دورہ پڑسکتا ہے۔ انسان وقت سے
قبل بوڑها ہوجاتا ہے۔ شراب کے اثر سے آواز بھاری اور کھانسی دائمی ہوجاتی
ہے۔ شرابی کی اولاد میں کمزوری اور قطع نسل کے خطرات ہوتے ہیں۔ ان تمام
خرابیوں کے باوجود سرمایہ داری کا جنون شراب کو خوشنما بناکر اس کے معاشرتی
مفاسد کی پروا کیے بغیر اپنی تجارت چمکاتا ہے۔ شراب سے انسانی عقل کے مارے
جانے کی تازہ مثال پچھلے دنوں شنکر شرما نامی پڑھے لکھے نوجوان نے پیش کی ۔
برہمن سنسکار (اخلاق و عادات) کا پروردہ یہ شخص مینجمنٹ کی اعلیٰ تعلیم
حاصل کر کے امریکہ کی مشہور کمپنی فارگوس میں ملازم ہوگیا۔ وہاں پر ترقی
کرتے ہوئے نائب صدر کے عہدے پر پہنچا لیکن پچھلے دنوں امریکہ سے واپسی میں
اس نے ہوائی جہاز میں چار پیگ پی کر اپنے ساتھ سفر کرنے والی ایک معمر
خاتون پر پیشاب کردیا۔ یہ ایک ایسی غلیظ حرکت ہے کہ جس کا ارتکاب نرا جاہل
اور گنوار بھی نہیں کرسکتا لیکن شراب نے شرما کو اسفل السافلین کے درجہ پر
پہنچا دیا۔
اس سنگین معاملے کو پہلے تورفع دفع کر دیا گیا مگر ڈیڑھ ماہ بعد یہ باہر
آہی گیا اور پولس نے مجبوراًاس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔شرما کو
گرفتار کرنے کی خاطر دہلی کی پولس ممبئی پہنچی تو پورا خاندان فرار تھا۔
بالآخر بنگلورو میں اسے دھر دبوچا گیا اور عدالت میں حاضر کرکے پولس نے
تین دن کا ریمانڈ مانگا تو کورٹ نے چودہ دن کے لیے جیل بھیج دیا اور کمپنی
نے بھی اس کو ملازمت سے نکال باہر کیا ۔ اس طرح ام الخبائث نے شنکر شرما کے
ساتھ اس کے خاندان اور قوم کو بھی بدنامی کے تاریک غار میں ڈھکیل دیا۔ ابھی
تک تو اس نے صرف نوکری گنوا ئی ہے لیکن بعید نہیں کہ بہت جلد اسے سخت سزا
سنا ئی جائے تاکہ وہ دوسروں کے لیےسامانِ عبرت بن جائے۔ یہ واقعہ تو خیر
منفرد ہونے کے سبب ذرائع ابلاغ میں مشہور ہوگیا ورنہ اکثر مئے نوشی لڑائی
جھگڑے کا سبب بنتی ہے۔ شرابیوں کی بد تمیزی کا شکار ماں، بہن، بیٹی اور
بیوی ہوتی ہے کیونکہ وہ نشے میں سب پر دست درازی کرتا ہے۔
قومی سطح پرشراب کی مدد سے دشمن ملک کے جاسوس اہم اور پوشیده راز اگلوانے
میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس کی تباه کاری میں قتل کے واقعات، سڑک حادثات،
عصمت دری جیسے سنگین جرائم شامل ہیں ۔ دارالخلافہ دہلی میں اس سال
کااستقبال ایک اندو ہناک سانحہ سے ہوا۔ ایک گاڑی میں سوار پانچ اوباش
نوجوان بیس سالہ دوشیزہ کو اپنی گاڑی سے بارہ کلومیٹر تک گھسیٹتے رہے یہاں
تک کہ اس نے دم توڑ دیا۔ یہ سارے درندے شراب کے نشے میں دھت ُ جشن منا رہے
تھے ۔ مرنے والی لڑکی کے والدین نےآبرو ریزی کا الزام بھی لگایا ہے۔ شراب
کی یہ کرشمہ سازیاں بار بار اس کی حرمت کا تقاضہ کرتی ہیں لیکن جب دین
اسلام اسے حرمت کے شکنجہ میں کستا ہے تو اس نیل پری کے مغرب زدہ عشاق اسلام
کے خلاف اعلانِ جنگ کردیتے ہیں حالانکہ یہ لڑائی خود ان کے اپنے لیے تباہ
کن ہے ۔
|