تم آجاؤ ہم شادی کرلیں گے.. پاکستانی لڑکی بھارتی نوجوان کی محبت میں سرحد ہی پار کر گئی لیکن پھر کیا ہوا؟

image
 
انڈیا کے شہر بنگلورو میں پولیس نے پیر کے روز ایک 19 سالہ پاکستانی خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو مبینہ طور پر اپنے بوائے فرینڈ سے شادی کرنے نیپال گئیں اور وہاں سے غیر قانونی طور پر انڈیا میں داخل ہوئی تھیں۔
 
پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ خاتون کی شناخت اقرا جیوانی کے نام سے ہوئی ہے جنہوں نے اپنا نام بدل کر راوا یادو رکھ لیا ہے۔
 
ان کے شوہر 26 سالہ ملائم سنگھ یادو جن کا تعلق ریاست اتر پردیش سے ہے، کو بھی جیوانی کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
 
یہ گرفتاریاں ریاستی خفیہ ایجیینسیوں کو یہ اطلاع موصول ہونے کے بعد ہوئیں کہ ایک پاکستانی شہری درست دستاویزات کے بغیر انڈیا میں داخل ہوا ہے اور وہ بنگلورو میں مقیم ہے۔
 
ریاستی خفیہ ایجیینسیاں اس وقت حرکت میں آئیں جب مبینہ طور پر جیوانی پاکستان میں اپنے رشتے داروں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
 
بنگلور کے اس متعلقہ تھانے کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایس گریش نے بی بی سی کو اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
 
انھوں نے کہا کہ جیوانی حیدرآباد (پاکستان) سے کراچی فلائیٹ سے آئیں، وہاں سے دبئی گئیں اور پھر وہاں سے کھٹمنڈو تک کا سفر کیا۔
 
افسر نے بتایا کہ انھیں لانے کے لیے ’یادو کھٹمنڈو گئے اور انھیں انڈیا لے کر آئے۔‘
 
انھوں نے مزید کہا کہ یادو نے ہی ان کے سفر کے لیے آن لائن ٹکٹس بک کیے تھے۔
 
اتنا طویل سفر عام طور پر کافی مہنگا ہوتا ہے۔ افسر نے بتایا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انھوں نے یہ رقم کہاں سے اور کیسے حاصل کی۔
 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس جیوانی کے پسِ منظر کی تصدیق کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ’آیا وہ جاسوسی کے مقصد سے تو نہیں آئیں ہیں۔‘
 
پولیس افسر نے کہا کہ وہ ابھی تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے کیونکہ تحقیقات جاری ہیں۔
 
پولیس کے مطابق لڈو کے شوقین یادو کی جیوانی سے ملاقات ایک موبائل گیمنگ ایپلی کیشن پر ہوئی اور ان دونوں کو محبت ہو گئی۔
 
یادو کو معلوم نہیں تھا کہ جیوانی پاکستان سے ہیں۔ بعد میں جب انھیں معلوم ہوا کہ وہ پڑوسی ملک میں حیدرآباد سے ہیں تو انھیں نیپال کے شہر کھٹمنڈو آنے کو کہا، جہاں ہندو رسومات کے مطابق دونوں نے شادی کی۔
 
شادی کے بعد وہ دونوں سرحد عبور کر کے انڈیا کی شمالی ریاست بہار پہنچے۔
 
image
 
گذشتہ سال 28 ستمبر کو یادو جیوانی کے ساتھ جنوبی انڈیا میں ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو واپس آئے، جہاں وہ کرائے پر رہتے تھے اور سات سال سے ایک سیکورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
 
ان کے مکان مالک گووندا ریڈی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
 
پولیس کے مطابق یادو نے جیوانی کے نام کا آدھار کارڈ (مرکزی حکومت کے ذریعے جاری کردہ ایک طرح کا شناختی کارڈ) بھی بنوا دیا تھا۔
 
پولیس نے کہا ہے کہ فارینرز ایکٹ اور آئی پی سی کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
 
 جیوانی کو بنگلورو میں ’فارینرز ریجنل رجسٹریشن آفس (ایف آف آر آر او) کے سامنے پیش کیا گیا جہاں پر لمبے وقت کے لیے انڈیا میں مقیم غیر ملکی کو دو ہفتے کے اندر اپنی تفصیلات جمع کرانا لازمی ہے۔
 
پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک بار جب مناسب طریقہ کار مکمل ہو جائے گا، تو انھیں پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا۔‘
 
حالانکہ محبت میں انڈیا پاکستان سرحد عبور کرنے کا یہ اس طرح کا پہلا معاملہ نہیں ہے۔ دونوں ممالک سے مرد اور عورتیں اکثر سرحد عبور کرنے کے لیے بے پناہ خطرہ مول لیتے ہیں۔
 
image
 
سنہ 2022 میں بھی ایک پاکستانی خاتون کے نیپال کے راستے اسی طرح انڈیا جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ انڈین بارڈر سکیورٹی فورسز نے اس کیس میں ملوث مرد اور دو دیگر رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا تھا۔
 
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کو حیدرآباد کے ایک انڈین شخص سے محبت ہو گئی تھی اور وہ اس شخص کے بھائی اور نیپالی دوست کی مدد سے ان کے شہر پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
 
سنہ 2022 میں ہی راجستھان کی ایک خاتون کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے ایک پاکستانی شخص سے پیار ہو گیا تھا، اور انھیں واہگہ بارڈر کے قریب گرفتار کیا گیا تھا جب کہ وہ اس شخص سے ملنے کے لیے مبینہ طور پر سرحد عبور کرنے والی تھیں۔
 
دسمبر 2021 میں پاکستان کے شہر بہاولپور کے 21 سالہ رہائشی محمد احمر نے ممبئی میں اپنی محبوبہ سے ملنے کی خاطر غیرقانونی طریقے سے سرحد عبور کی تھی لیکن اپنی منزل پر پہنچنے کے بجائے انڈیا کے ایک صحرائی ضلع میں انڈین سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پکڑے گئے۔
 
سنہ 2012 میں ایک انڈین شہری حامد انصاری کو ایک پاکستانی خاتون سے محبت ہو گئی تھی اور وہ مبینہ طور پر افغانستان کے راستے پاکستان چلے گئے۔ انھیں جعلی پاکستانی شناختی کارڈ کے ساتھ پکڑا گیا تھا اور جاسوسی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ وہ 2018 میں رہا ہوئے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: