ترقی یافتہ ممالک کے ہاں ترقی اتنی ہوچکی ہے کہ
جانوروں کے تحفظ اور حقوق کےلئے بے پناہ متحرک تنظیمیں نظر آئیں گی وہیں
پر انسانوں کو انکی مرضی کے مطابق جینے کے لئےغیر فطرتی قوانین بنتے
دیکھائی دیں گے جہاں عورت عورت کے ساتھ اور مرد مرد کے ساتھ شادی کرکے اپنی
ازوداجی زندگیاں گزارسکیں۔ یہ معاشرے اپنے آپکو کو انتہائی آزاد خیال
تصور کرتے ہیں جن کے نزدیک ہر انسان کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا پورا
حق حاصل ہے۔ یہ معاشرے یہ بھی دعویٰ کرتے دیکھائی دیں گے کہ رنگ نسل زبان
مذہب کی تمیز کئے بغیرہر انسان برابر ہے اور ہر انسان کو اپنی مذہبی عبادات
و رسومات ادا کرنے اور آزادی رائے کا پور ا پورا حق حاصل ہے یعنی میرا جسم
میری مرضی میرا مذہب میری مرضی۔ مگر شاید ان معاشروں میں مساوات کی تمام تر
میٹھی میٹھی باتیں مسلمانوں پر لاگو نہیں ہوتیں۔ ان نام نہاد ترقی یافتہ
ممالک کی خون ریز تاریخ گواہ ہے کہ یہودو نصاریٰ کی باہمی لڑائیوں میں
کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے۔مگر ظہور اسلام کے بعدان دونوں کے باہمی
اتحاد نے مسلمانوں کو اپنا دشمن نمبر ایک قراردے دیا۔ دین اسلام کی روشنی
دنیا کے تمام خطوں تک پہنچی چکی ہے اور دنیا میں اسلام کے ماننے والوں کی
تعداد دوسرے نمبر پر آچکی ہے اور آنے والی چند دہائیوں کے بعد دین اسلام
کے پیروکاروں کی تعداد پہلے نمبر پر آجائے گی ، ان شاءاللہ۔ شایداسی حسد
کی بناء پر آج ان معاشروں میں مذہب اسلام کے خلاف حددرجہ نفرت پائی جاتی
ہے۔ آزادی رائےکے نام پر ان معاشروں میں مسلمانوں کی مقدس ترین ہستیوں اور
آسمانی کتاب قرآن مجید و فرقان حمید کے خلاف آئے روز توہین آمیز واقعات
رونما ہورہے ہیں۔ جسکی بناء پر دنیا جہاں میں انکے خلاف مسلمان سراپا
احتجاج ہیں۔ ابھی حال ہی میں سویڈن کے اک بد بخت انسان راسمس پلوڈان نے
ترکیہ مخالف مظاہرے کے دوران اسلام پر شدید تنقید اور گالم گلوچ کرنے کے
بعد قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔احتجاج ختم کروانے میں ناکامی پر ترکیہ کے
وزیر خارجہ نے سویڈش حکام پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی
اظہار رائے نہیں بلکہ نسل پرستی ہے۔ ترکیہ مخالف مظاہروں میں قرآن پاک کی
بے حرمتی پر پورے عالم اسلام کی جانب سے اظہارِ مذمت اور احتجاج کیا جارہا
ہے۔راسمس پلوڈان کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم ترکیہ کے سفارت
خانے کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اجازت نامہ جاری کرنے پر ترکیہ کے حکام نے
شدید اظہار مذمت کیا۔ اسلام مخالف نعرے لگانے اور قرآن پاک کی بے حرمتی
کرنے پر ترکیہ نے احتجاجاً سویڈن کے وزیر دفاع کا ستائیس جنوری کاطے شدہ
دورہ منسوخ کردیا ہے۔ترکیہ کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ اس ملاقات
کی اب کوئی اہمیت نہیں اس لیے ہم نے اس دورے کو منسوخ کردیا۔ دوسری جانب
خود سویڈن کے وزیر خارجہ توبیان بل اسٹروم نے بھی راسمس پلوڈان کے احتجاج
پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا پر مبنی اشتعال
انگیزی خوفناک ہے، سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا یہ مطلب
نہیں کہ سویڈن کی حکومت یا میں ذاتی طور پر اس اظہار کی حمایت
کروں۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان پاکستان کے دفتر خارجہ نے
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کی۔دفتر
خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کی کارروائی
سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، مسلمانوں کے مذہبی
جذبات کو ٹھیس پہنچانا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔بیان میں کہا
گیا کہ انسانی حقوق کے علمبردار نفرت انگیز عمل کی روک تھام کی ذمہ داری
نبھائیں اور تشدد پر نہ اکسانے کی ذمہ داری نبھائیں۔قرآن پاک کو نذر آتش
کرنے کے واقعے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
سمیت دیگر رہنماؤں نے شدید اظہار مذمت کیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے
اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں وزیر اعظم
نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہیں،
یہ ناقابل قبول اقدام ہے، دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن
پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے لبادے کو دنیا بھر کے ڈیڑ ھ ارب مسلمانوں
کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ اقدام
ناقابل قبول ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے پیغام میں
کہا کہ کل سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآنِ کریم نذرِ آتش کیے جانے کی
شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور شعائرِ اسلام
کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کو آزادئ اظہار کا تحفظ حاصل نہیں۔دیگر سیاسی
و مذہبی شخصیات نے بھی اس واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ تمام مسلمان ممالک او آئی سی کے پلیٹ فورم سے اقوام
متحدہ کو زبردست پیغام دیںکہ "بس اب بہت ہوچکا"، مسلمانوں کے جذبات سے
کھیلنے کی اب مزید اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی اور جنرل
اسمبلی کے اجلاس فی الفور بلانےکی اپیل کی جائے اور اقوام متحدہ کے چارٹرڈ
کو ازسر نو ترتیب دینے کا مطالبہ کیاجائے اور نئے چارٹرڈ میں مسلمانوں سمیت
تمام مذاہب کی مقدس ترین ہستیوں اور آسمانی کتابوں کی بے حرمتی پر سزائے
موت جیسی سزاؤں کا اجراء کیا جائے۔ کیونکہ ان توہین آمیز واقعات سے دنیا
کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا
ہے مگر نبی کریم ﷺ و صحابہ کرام، اہلبیت، امہات المومنین اور قرآن مجید کی
بے حرمتی برداشت نہیں کرسکتا۔ اللہ کریم تمام انسانوں کو ہدایت نصیب
فرمائے۔ آمین ثم آمین
|