تحریر مسز پیرآف اوگالی شریف
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد عورت کے لیے ذلت اور ظلم و
استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ دین محمدی نے ان تمام قبیح رسوم
کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ
حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی۔ عورت
کا مقام کیا ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
: يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن
نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً
كَثِيرًا؛(سورت نساء، 4 : 1)
ترجمہ : اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر
اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا۔ پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں
(کی تخلیق) کو پھیلا دیا۔(عرفان القرآن)
عیسائی روایات کے مطابق شیطان نے حضرت حواء علیہا السلام کو بہکا دیا اور
یوں حضرت حواء علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کے بھی جنت سے اخراج کا
سبب بنیں۔ اللہ تعالیٰ اس باطل نظریہ کا رد کرتے ہوئے فرماتا ہے :
: فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا
فِيهِ.(سورت بقرة، 2 : 36)
ترجمہ از عرفان القرآن: پھر شیطان نے اُنہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں
اُس (راحت کے) مقام سے، جہاں وہ تھے، الگ کر دیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے ۔ عورت کو زندہ زمین میں گاڑے
جانے سے خلاصی ملی۔ یہ وہ بری رسم تھی جو احترام انسانیت کے منافی تھی۔
دین محمدی عورت کے لیے تربیت اور نفقہ کے حق کا ضامن بنا کہ اسے روٹی، کپڑا،
مکان، تعلیم اور علاج کی سہولت ’’ولی الامر‘‘ کی طرف سے ملے گی۔
عورت کی تذلیل کرنے والے زمانۂ جاہلیت کے قدیم نکاح جو درحقیقت زنا تھے،
اسلام نے ان سب کو باطل کرکے عورت کو عزت بخشی۔ |