|
|
کسی بھی علاقے کے لیے اس کی بولی خصوصی اہیمت کی حامل
ہوتی ہے جو اس کی پہچان اور اس کی شناخت ہوتی ہے مگر انڈونیشیا کے علاقے
بالی کے اندر ایک ایسا گاؤں بھی موجود ہے جو سیاحوں کے لیے اس حوالے سے
خصوصی شہرت کا حامل ہے کہ وہاں کے لوگوں کی بولی ان کی زبان سے ادا نہیں
ہوتی ہے بلکہ اس گاؤں کا ہر مکین ایک خاص زبان کاٹاکولک نامی اشاروں کی
زبان میں بات کرتے ہیں- |
|
اشاروں کی
زبان میں بات کرنے والا گاؤں |
اس گاؤں کی وجہ شہرت یہ ہے کہ ایک خاص قسم
کے جینیٹک عارضے کے سبب اس گاؤں کے زيادہ تر افراد پیدائشی طور پر سماعت
نہیں رکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے زيادہ تر افراد بولنے کی صلاحیت بھی نہیں
رکھتے ہیں- |
|
بالی کے اس گاؤں کا نام بینگ کالا ہے جس کو بہروں کا گاؤں بھی کہا جاتا ہے اس گاؤں
سے تعلق رکھنے والے تمام افراد ایک دوسرے سے ایک خاص اشاروں کی زبان میں بات کرتے
ہیں- |
|
|
|
اس گاؤں کی آبادی تقریباً تین ہزار افراد پر مشتمل ہے
ایک تحقیق کے مطابق اس گاؤں کے افراد کے ڈی این اے میں اس قسم کی تبدیلی
ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اس گاؤں کے زيادہ تر افراد پیدائشی طور پر بہرے
پیدا ہوتے ہیں- |
|
کالے جادو کے اثرات
|
اس گاؤں کے مقامی افراد کا یہ ماننا ہے کہ ان کے اس طرح
ہونے کا سبب درحقیقت صدیوں قبل دو کالے جادو کرنے والے افراد کے درمیان
ہونے والی ایک لڑائی کے سبب ہے- جس میں انہوں نے ایک دوسرے پر جادو کیا تھا
اور اس کے اثرات اور بددعا کی وجہ سے اس گاؤں میں پیدا ہونے والے سب افراد
بہرے پیدا ہوتے ہیں- |
|
اشاروں کی زبان
کی تعلیم |
اس گاؤں کے اسکول ہی میں جہاں دوسری زبانیں
پڑھائی جاتی ہیں وہیں پر اشاروں کی زبان سب سے پہلے طالب علموں کو سکھائي
جاتی ہے- اس گاؤں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں اشاروں کی زبان صرف ان
لوگوں کو ہی نہیں سکھائي جاتی ہے جو کہ بولنا نہیں جانتے بلکہ وہ لوگ بھی
جو بولنا جانتے ہیں وہ بھی یہ زبان سیکھتے ہیں تاکہ ان لوگوں سے رابطے مین
رہ سکیں جو کہ بولنا نہیں جانتے ہیں- |
|
|
|
اس گاؤں میں ایسے افراد کے لیے خصوصی نوکری
کرنے کے مواقع بھی پیدا کیے جاتے ہیں جو کہ سن اور بول نہیں سکتے ہیں اور
اس طرح سے یہ اسپیشل لوگ بھی معاشرے میں کامیابی سے اپنا کردار ادا کر سکتے
ہیں- |