10 منٹ میں ڈیلیوری: وہ کاروباری آئیڈیا جس نے 20 سالہ نوجوان کو ایک سال میں ارب پتی بنا دیا

image
 
اس نوجوان نے کاروباری دنیا کے ایک بنیادی فارمولا کی مدد سے کامیابی حاصل کی۔ یہ فارمولا ہے کسی عام مسئلے کا حل تلاش کرنا۔
 
لیکن ادت پلیچا کی کامیابی کی سب سے حیران کن چیز اس کی عمر ہے۔ وہ صرف 20 سال کا ہے لیکن اس نے نہایت کم وقت میں ایک ایسا کاروبار کھڑا کیا جس کی مالیت اب ایک ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔
 
پلیچا ’زیپٹو‘ نامی کمپنی کے شریک بانی ہیں۔ یہ کمپنی کام تو وہی کرتی ہے جو بہت سی کمپنیاں کرتی ہیں یعنی سودا گھر تک پہنچانے کا کام لیکن خاص بات یہ ہے کہ ان کی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ یہ کام 10 منٹ سے بھی کم وقت میں کر سکتے ہیں۔
 
انڈیا میں اس وقت ان کی کمپنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
 
بی بی سی ریڈیو بزنس ڈیلی پروگرام سے انٹرویو میں پلیچا کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جولائی 2021 میں زیپٹو لانچ کیا۔‘
 
’16-17 ماہ میں صفر سے ہم نے سالانہ 200 ملین سیلز کا سفر طے کیا۔‘
 
ان کا کہنا تھا کہ 2023 کے آخر تک ’ہم توقع کر رہے ہیں کہ یہ ایک ارب ڈالر تک جا پہنچیں گی۔‘
 
لیکن آخر اتنی قلیل مدت میں اتنی کامیابی انھوں نے کیسے حاصل کی؟
 
اس سفر کا آغاز کورونا کی وبا میں ہوا۔ پلیچا اور ان کی کمپنی کے شریک بانی کاویالا وہرا اس وقت ممبئی میں تھے اور کسی کامیاب کاروباری آئیڈیا کی تلاش میں تھے۔
 
وہ کہتے ہیں کہ ’پہلی بار جب لاک ڈاؤن ہوا تو کھانا منگوانا ایک ڈراؤنے خواب جیسا تھا۔ زیادہ تر آن لائن طریقے چھ سے سات دن تک لیتے تھے۔‘
 
’ہمارے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ تھا اور جب ہم نے اپنے آس پاس رہنے والوں سے بات کی جن کی اکثریت ہم سے عمر میں بہت بڑی تھی تو ان کے لیے بھی یہ مسئلہ بہت بڑا تھا۔ تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ہم ان تک کھانا پہنچائیں؟ اور پھر زیپٹو بنی جو ایک تیز، قابل بھروسہ طریقہ ہے کھانا منگوانے کا۔‘
 
10 منٹ میں ڈیلیوری
زیپٹو کو اپنی مدمقابل کمپنیوں سے جو خصوصیت منفرد بناتی ہے وہ اس کا دس منٹ کے اندر آرڈر ڈیلیور کرنے کا وعدہ ہے۔
 
ان کا راز گھوسٹ سٹورز ہیں۔
 
پلیچا بتاتے ہیں کہ ’ہم دس منٹ کے اندر اندر ایسے سٹورز کے نیٹ ورک کی مدد سے خریداری ممکن بناتے ہیں جن سے ہم نے ملک بھر میں شراکت داری کی ہے۔‘
 
image
 
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ سٹور صرف اسی مقصد کے لیے ہیں اور ان کا کام ہے کہ خریدار کی نشان دہی سے لے کر مطلوبہ سودے کی پیکنگ نوے سیکنڈ سے کم وقت میں ہو سکے۔‘
 
’اس کے بعد سودا ایک ڈیلیوری کرنے والے شخص کو دیا جاتا ہے جو خریدار سے ایک اعشاریہ سات کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہوتا۔‘
 
’اس کا مطلب ہے کہ ان کو زیادہ تیزی سے سفر نہیں کرنا پڑتا بلکہ ہم کم فاصلے کی وجہ سے جلد ڈیلیوری کر سکتے ہیں۔‘
 
ڈیلیوری کے وقت کا تعین دس منٹ کے حساب سے یوں ہی نہیں رکھ لیا گیا بلکہ اس کے لیے مختلف تجربے کیے گئے اور کمپنی نے جانچا کہ اس طرح وہ زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔
 
پلیچا کا کہنا ہے کہ ’ہم نے دیکھا کہ اگر ہم دس منٹ میں سامان پہنچا سکیں تو صارفین کی تعداد کافی زیادہ ہو سکتی ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے 30-40 منٹ کا وقت بھی مناسب ہوتا ہے لیکن کچھ کیس ایسے ہوتے ہیں جن کو جلدی سامان درکار ہوتا ہے اور اگر ان کو دس منٹ میں سامان پہنچا دیا جائے تو پھر وہی صارف بار بار آپ سے ہی رابطہ کرتا ہے۔‘
 
image
 
کامیبابی کا محتاط سفر
زیپٹو اس وقت انڈیا کے مرکزی شہروں تک محدود ہے اور اس کے دفاتر میں ایک ہزار افراد کا عملہ کام کر رہا ہے لیکن یہ ہزاروں کوریئرز کی مدد لیتا ہے۔
 
تاہم پلیچا اب بھی اپنے کاروبار کو کامیاب قرار دیتے ہوئے محتاط ہیں۔
 
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نہیں سمجھتے کہ ہم کامیاب ہو چکے ہیں۔ ایک بار ہم منافع بخش پبلک ٹریڈنگ کمپنی بنا لیں تو پھر میں دروازے کے باہر ایک جھنڈا لگا کر کامیاب ہونے کا اعلان کروں گا۔‘
 
’میرا خیال ہے کہ خود کو کامیاب سمجھنا خطرناک ہو سکتا ہے کیوں کہ ابھی ہم اور بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‘
 
وہ کہتے ہیں کہ ’اس بارے میں اچھا محسوس ضرور کیا جا سکتا ہے۔‘
 
’میری کمپنی کی مالیت 900 ملین ڈالر لگائی گئی جو بہت پیسہ ہے اور میں 20سال کا ہوں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسا کہ میرے ایک سرمایہ کار نے کہا کہ ایسی کمپنی کو صفر تک پہنچنے میں بھی دیر نہیں لگتی۔ اس لیے سفر مکمل ہونے تک ناکامی کا خدشہ موجود رہتا ہے۔‘
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: