بحیثیت اک عام مسلمان یہ تحریر انتہائی درد دل سے لکھ رہا
ہوں۔لہذا کسی مسلمان بھائی کی دل آزاری پر پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔گذشتہ
دنوںمشتعل ہجوم نے ضلع ننکانہ صاحب کےتھانہ واربرٹن پر دھاوا بول کر توہین
قرآن کے الزام میں زیر حراست ملزم کو چھڑوا لیا اور تھانے سے باہر لیجا کر
سڑک پر آگ لگا کر جلا ڈالا۔ مشتعل ہجوم کی جانب سے توہین قرآن کے ملزم کے
ماورائے عدالت قتل کی ہر جانب سے پرزور مذمت کی جارہی ہے۔پاکستان علماء
کونسل کے سربراہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ یہ قابل مذمت اور ناقابل
قبول عمل ہے۔وزیراعظم اور نگران وزیر اعلیٰ نے نوٹس لیتے ہوئے بیان دیا کہ
قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی۔یاد رہے توہین مذہب
پر ماورائے عدالتی قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں
توہین مذہب ایک نہایت حساس موضوع ہے اور اس الزام کی زد میں آنے والے کئی
افراد قانونی کارروائی پوری ہونے سے قبل ہی مشتعل افراد کے ہاتھوں مارے جا
چکے ہیں۔ پچھلے سال سیالکوٹ فیکٹری میں سری لنکن مینجر کا قتل اور اب
واربرٹن کی مثال ۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والی
ریاست میں اس طرح کے متعدد واقعات رونما کیوں ہوتے رہتے ہیں؟کیا پاکستان
میں کوئی عدالتی نظام بھی ہے؟کیا پاکستان میں توہین مذہب بارے قوانین کا
وجود ہےیا پھر پاکستان میں جنگل کا قانون ہے؟ آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ
پاکستان میں مذہب کے حوالہ سے کس قسم کے قوانین موجود ہیں۔آئین پاکستان کے
آرٹیکل 1 کے مطابق ریاست کا مکمل نام" اسلامی جمہوریہ پاکستان" ہے ۔ اور
آئین پاکستان کے آرٹیکل 2 کے مطابق ریاست پاکستان کا مذہب" اسلام "ہے ۔اور
آرٹیکل 2 اےکے تحت قراداد مقاصد کو آئین کا دائمی حصہ بنا دیا گیا۔ جسکے
مطابق ریاست پاکستان میں مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ انفرادی
اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیوں کو اسلام کی تعلیمات اور تقاضوں کے مطابق
ترتیب دیں جیسا کہ قرآن و سنت میں بیان کیا گیا ہے۔اسی طرح مذہب کے حوالہ
سے جرائم کی سرکوبی اور روک تھام کے لئے مجموعہ تعزیرات پاکستان کے باب
نمبر 15 میں دفعات 295 سے 298 میں توہین مذہب، نبی کریمﷺ کی توہین، توہین
قرآن، مقدس ترین شخصیات جیسا کہ خلفائے راشدین، نبی کریم ﷺکے خاندان اور
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کی توہین بارے جرائم اور (عمر
قید اورسزائے موت جیسی)سخت ترین سزاؤں کا تفصیل کیساتھ ذکرموجود ہے۔ توہین
قرآن کے حوالہ سے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295ب کےمطابق: جو کوئی قرآن
پاک کے نسخے یا اسکے کسی اقتباس کی جان بوجھ کر بے حرمتی کرے، اسے نقصان
یااسکی بے ادبی کرے یا اسے توہین آمیز طریقے سے یا کسی غیر قانونی مقصدکے
لئے استعمال کرے، تووہ عمر قید کا مستوجب ہوگا۔پاکستان جیسی ریاست جس میں
مذہبی توہین کے جرائم کی روک تھام اور بچاؤ کے لئے مجموعہ تعزیرات پاکستان
میں باب نمبر 15 موجود ہے ۔آئین پاکستان اور تعزیرات پاکستان کی متعدد
دفعات کی موجودگی میں یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان میں توہین کے
الزام پر کئی افراد ماورائے عدالت قتل کردیئےگئے۔جبکہ آئین پاکستان کے
آرٹیکل4 کے تحت "ہر شہری کا خواہ کہیں بھی ہواور کسی دوسرے شخص کا فی
الوقت پاکستان میں ہو،یہ ناقابل انتقال حق ہے کہ اسے قانون کا تحفظ حاصل
ہواسکے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا، خصوصا کوئی ایسی کاروائی نہ
کی جائےجو کسی شخص کی جان، آزادی جسم، شہرت، املاک کے لئے مضر ہو، سوائے
جبکہ قانون اسکی اجازت دے۔اسی طرح آئین پاکستان کے آرٹیکل 9 کے تحت" کسی
بھی شخص کو زندگی یا آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا، سوائے جبکہ قانون
اسکی اجازت دے"۔درج بالا آئینی نکات اورتعزیرات پاکستان کی واضح دفعات کے
تحت اور سب سے بڑھ کر اسلامی تعلیمات کسی فرد واحد یا ہجوم کو اس بات کی
اجازت نہیں دیتی کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے اور ماورائے عدالت قتل
کرے۔ توہین جیسے معاملات میں کسی بھی مسلمان کا اشتعال میں آنا فطری امر
ہے( آپ بھرپور احتجاج کریں) مگر قانون کو ہاتھ میں لینے کی بجائے قانون کو
اپنا رستہ خود اختیار کرنے دینا چاہئے۔اور سب سے بڑھ کر ہمیں مقد س ترین
شخصیات کی محبت کے ساتھ ساتھ انکے فرمودات انکی سیرت اور قرآن مجید میں
احکام خداوندی پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔قرآن میں ارشاد ہوتا ہے
کہ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور بقیہ سود کو چھوڑ دو اگر تم مومن
ہو۔ اگر تم باز نہیں آؤ گے تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے
اعلانِ جنگ سن لو۔ (البقرہ)۔ رسول اللہ ﷺنے سود لینے والے، سود دینے والے،
سودی معاملے کو لکھنے والے اور سودی معاملے پر گواہ بننے والے شخص پر لعنت
فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔ مگر کیا ہم نے
قرآن و حدیث پر عمل پیرا ہوکرسودی لین دین کو چھوڑ دیا؟ نماز کے اوقات میں
ہماری مسجدیں نمازیوں کی راہ تک رہی ہوتی ہیں۔ جبکہ مسلمانوں کے لئے قرآن
میں نماز کے متعلق سات سو مرتبہ حکم آیا ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ نماز
نہ پڑھ کرہم قرآن کی توہین کررہے ہیں؟مدتوں تک قرآن مجید کو کھول کر نہ
پڑھنا ، کیا توہین قرآن کے زمرہ میں نہیں آتا؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔ کیا داڑھی نہ رکھ
کر ہم نبی کریم ﷺ کے حکم کی نافرمانی نہیں کررہے؟ہمیں یہ بھی سوچنا چاہئے
کہ ان مقدس شخصیات اور قرآنی فرمودات و تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہوکر کہیں
ہم خود توہین کے مرتکب تو نہیں ہورہے؟استغفراللہ۔ یقینا واربرٹن میں مبینہ
توہین قرآن کا جرم ناقابل معافی ہے مگر جرم کی سزا دینے کا اختیار فرد
واحد یا ہجوم کے پاس نہیں ہوسکتا۔ آئین و قانون اور اسلامی تعلیمات کے
مطابق سزا دینے کا اختیار صرف ریاست کے پاس محفوظ ہے۔ اللہ کریم مجھ سمیت
ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین
|