حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب

(تاریخِ وصال کی مناسبت سے خصوصی تحریر)

اشرف المخلوقات میں انبیائے کرام علیہم السلام کے بعدسب سے افضل اوربہترین صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺکے حسن وجمال کوایمانی نظروں سے دیکھا،صحبتِ مصطفیٰﷺ سے فیضیاب ہوئے،آفتابِ رسالت سے نورِ معرفت حاصل کرکے آسمان ولایت پرچمکے اورگلستانِ کرامت میں گلاب کے پھولوں کی طرح مہکے اور’’صحابۂ کرام ‘‘کے معززلقب سے سرفرازہوکراس امت کے لئے نجومِ ہدایت قرارپائے۔آقائے کریم کے جملہ صحابۂ کرام علیہم الرضوان اس امت میں افضل ہیں۔اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں صحابۂ کرام کی فضیلت ومدح بیان فرمائی ،ان کے بہترین عمل،عمدہ اخلاق اورحسنِ ایمان کاتذکرہ فرمایااوران نفوس قدسیہ کودنیاہی میں اپنی رضاکامژدہ سنایاچنانچہ رب کافرمان ہے:اللہ ان سے راضی اوروہ اللہ سے راضی اوران کے لئے تیارکررکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں یہی بڑی کامیابی ہے۔(پ،۱۱،التوبہ:۱۰۰،ترجمہ کنزالایمان،بحوالہ فیضان امیرمعاویہ)اہل سنت وجماعت سنی حنفی کاعقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بلاشبہ معیارحق ہیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے کہ ’’اللہ جنت کاوعدہ فرماچکا‘‘(پ،۲۷،الحدید،۱۰)دوسری آیت میں ہے’’یہی سچے مسلمان ہیں‘‘پ۹،الانفال،۴)مشکوٰۃ شریف میں ہے ’’میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پالوگے‘‘۔ترمذی کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’میرے اصحاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو !میرے بعدانہیں نشانۂ اعتراض نہ بنانا !جس نے ان سے محبت رکھی اس نے میری محبت کے سبب ان سے محبت رکھی اورجس نے ان سے بغض رکھااس نے میرے ساتھ بغض کے سبب ان سے بغض رکھا۔اورجس نے انہیں اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ،اورجس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ رب العزت کواذیت دی۔اورجس نے اللہ تعالیٰ کواذیت دی قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنی گرفت میں لے لے(مشکوٰۃ ص ۵۵۴)آقاکریم ﷺ فرماتے ہیں’’میرے صحابہ کی عزت کرواس لئے کہ وہ تم سب سے بہترہیں(مشکوٰۃص۵۵۴) اے مسلمانو ! تم میرے صحابہ کوگالی نہ دواورنہ برابھلاکہو ! اس لئے کہ تم میں سے اگرکوئی احدپہاڑ کے برابرسوناخرچ کرے تووہ ان کے کلواورآدھاکلوگیہوں اورجَوخرچ کرنے کے برابرنہیں ہوسکتا۔(بخاری مسلم،مشکوٰۃ ص۵۵۳)’’صحابہ کوگالی نہ دواورنہ ان کوبرابھلاکہو !جوشخص ان کوگالی دے اوربرابھلاکہے اس پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہو(الشرف المؤبدص۱۰۲)’’اللہ تعالیٰ نے مجھے منتخب فرمایا،میرے لئے اصحاب منتخب فرمائے اورمیرے لئے ان میں سے وزرا ،انصار اورخسربنائے ۔جوشخص انہیں گالی دے اوربرابھلاکہے اس پراللہ تعالیٰ ،تمام فرشتوں اورسارے انسانوں کی لعنت ،اللہ تعالیٰ اس کانہ فرض قبول فرمائے گااورنہ نفل (ایضاً)’’جب تم ان لوگوں کودیکھوجومیرے صحابہ کوگالیاں دیتے ہوں اوران کوبرابھلاکہتے ہوں توکہوتمہارے شرپرخداکی لعنت۔(مشکوٰۃ ص ۵۵۴)’’جب میرے صحابہ کاذکرکیاجائے تورک جاؤ یعنی ان پرنکتہ چینی نہ کرو،(الشرف المؤبدص۱۰۳)اورحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺکے صحابہ کو گالی نہ دواس لئے کہ ان کاایک گھڑی رات میں عبادت کرناتمہاری تمام زندگی کی عبادت سے بہترہے۔(الشرف المؤبدص۱۰۲،بحوالہ خطبات محرم) حضور صدرالافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مرادابادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمانوں کو چاہیے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت ومحبت کو جگہ دے۔ ان کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے اور جو بد نصیب صحابہ کرام کی شان میں بے ادبی کے ساتھ زبان کھولے وہ دشمن خدا و رسول ہے ۔ مسلمان ایسے شخص کے پاس نہ بیٹھے۔عاشق رسول سرکاراعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے کیاخوب فرمایاہے:

اہل سنت کاہے بیڑاپاراَصحابِ حضور* نجم ہیں اورناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
مسلمانوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جوحضورﷺ سے محبت کے دعویدارہیں لیکن بہت سے صحابۂ کرام خصوصاًامیرالمؤمنین حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سے بغض وعناد رکھتے ہیں ،کھلم کھلاان کی شان میں گستاخی وبے ادبی کرتے ہیں اوران کونشانہ ٔ اعتراض بناتے ہیں ۔ایسے لوگوں کواپنے ایمان کاجائزہ لیناچاہیے۔

آپ کانام معاویہ اورکنیت ابوعبدالرحمٰن ہے۔آپ کے والدکانام ابوسفیان اوروالدہ کانام ہندہے۔حضرت امیرمعاویہ والدکی طرف سے پانچویں پشت میں اورماں کی طرف سے بھی پانچویں پشت میں نبی اکرم ﷺ کے نسب میں آپ کے چوتھے داداعبدمناف سے مل جاتے ہیں۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ آپ نسب کے لحاظ سے حضورکے قریبی اہل قرابت میں سے ہیں اوررشتے میں رسول کریم ﷺ کے حقیقی سالے ہیں اس لئے کہ ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہماجوحضور کی زوجۂ مطہرہ ہیں وہ امیرمعاویہ کی حقیقی بہن ہیں اسی لئے عارف باللہ مولانارومی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مثنوی شریف میں آپ کوتمام مومنوں کاماموں تحریرفرمایاہے۔حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سن ۶ھ صلح حدیبیہ کے دن اسلام لائے مکہ والوں کے خوف سے اسلام چھپائے رکھااورفتح مکہ کے دن اپنااسلام ظاہرفرمایا۔حضرت امیرمعاویہ صحابی رسول ہیں۔اورصحابی وہ خوش نصیب مسلمان ہے جس نے ایمان کی حالت میں حضورﷺ کودیکھااورپھرایمان پراس کاخاتمہ ہوا۔صحابیت وہ عظیم مرتبہ ہے کہ کوئی شخص خواہ وہ کتناہی بڑاولی اورغوث وقطب ہو کسی صحابی کے درجہ کوہرگزنہیں پہنچ سکتاہے۔(خطبات محرم)
فضائل:غلام توآقاکی عنایتوں اوراحسانات کوتسلیم کرتے ہوئے اس کی تعریف ومدح میں کوئی کسرنہیں چھوڑتالیکن غلام کاامتیازی وصف تویہ ہے کہ اس کی خوبیوں پرآقادادوتحسین دے کرسراہے اس کے لئے اپنے خصوصی جذبات کااظہارکرے ۔حضرت سیدناامیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کاشماربھی ان صحابہ کرام علیہم الرضوان میں ہوتاہے جنہیں آقائے کریم ﷺ کی بارگاہ سے پروانۂ محبت بھی عطاہوااورعلم وحلم اورہدایت یافتہ ہونے کی بیش قیمت سندبھی۔ حضرت سیدناامیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق فرامین مصطفیٰ پڑھیں اوراپنے ایمان وعقیدے کوتازہ اوردل ودماغ کومعطرکریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اے اللہ انہیں (حضرت امیرمعاویہ کو)ہادی (ہدایت دینے والا)مہدی (ہدایت یافتہ)بنادے اوران کے ذریعے سے لوگوں کوہدایت دے۔(ترمذی ۵/۴۵۵) امام احمدبن حجرمکی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں :صادق ومصدوقﷺ کی اس دعامیں غورکیجئے کہ نبی اکرم ﷺ کی اپنی امت کے حق میں خاص طورپرکی جانے والی دعائیں بارگاہ الٰہی میں اتنی مقبول ہیں کہ ردکئے جانے کاامکان تک نہیں۔یہ نکتہ بھی ذہن میں رکھیے کہ اللہ عزوجل نے نبی ٔ کریم ﷺ کی یہ دعاحضرت سیدناامیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں اس طرح قبول فرمائی کہ آپ کومہدی (ہدایت یافتہ)اورلوگوں کے لئے ہادی بنایا۔اوریہ دونوں صفات جس میں جمع ہوجائیں توکس طرح اس شخصیت کے بارے میں بدگواوربغض وعنادرکھنے والوں کے اقوال کی جانب دھیان دیاجاسکتاہے؟‘‘۔(تطہیرالجنان ،ص۱۱ بحوالہ امیرمعاویہ )حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:رسول اللہ ﷺ نے حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کوہدایت یافتہ اورذریعۂ ہدایت فرمایاکیونکہ نبی کریم ﷺ کومعلوم تھاکہ یہ مسلمانوں کے خلیفہ بنیں گے۔(ازالۃ الخفا،۱/۵۷۲)سیدناعِرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں عرض کیا:’’اے اللہ عزوجل !معاویہ کوکتاب کاعلم اورحکمت سکھااوراسے عذاب سے بچا‘‘۔(معجم کبیر،۱۹/۴۳۹،مجمع الزوائد،۹/۵۹۴)ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں نبی کریم ﷺ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہاکے پاس جلوہ فرماتھے ،کسی نے دروازے پردستک دی،حضورﷺ نے فرمایا:دیکھوکون ہے؟ عرض کی:معاویہ ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا:انہیں بلالو،حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ خدمت ِ اقدس میں حاضرہوئے توآپ نے کان پرقلم رکھاہواتھاجس سے آپ کتابت فرمایاکرتے تھے۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:معاویہ !تمہارے کان پرقلم کیساہے ؟ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:میں اس قلم کواللہ عزوجل اوراس کے رسول ﷺ کے لئے تیاررکھتاہوں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اللہ عزوجل تمہارے نبی کی طرف سے تمہیں جزائے خیرعطافرمائے۔میری خواہش ہے کہ تم صرف وحی کی کتابت کیاکرواورمیں ہرچھوٹابڑاکام اللہ رب العزت کی وحی سے ہی کرتاہوں،تم کیسامحسوس کروگے جب اللہ رب العزت تمہیں پوشاک پہنائے گا؟ یعنی خلافت عطافرمائے گا۔(یہ بات سن کر)ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اٹھیں اورحضورﷺ کے روبروبیٹھ کرعرض کی:یارسول اللہ ﷺ کیااللہ رب العزت میرے بھائی کوخلافت عطافرمائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں ! لیکن اس میں آزمائش ہے،آزمائش ہے،آزمائش ہے۔ ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:یارسول اللہ ﷺ آپ ان کے لئے دعافرمادیجئے۔ نبی اکرم ﷺ نے دعافرمائی:اے اللہ عزوجل معاویہ کوہدایت پرثابت قدمی عطافرما،انہیں ہلاکت سے محفوظ فرمااوردنیاوآخرت میں ان کی مغفرت فرما‘‘۔(معجم اوسط،۱/۴۹۷)حضرت وحشی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک بارحضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سواری پرپیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔آقائے کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:تمہارے جسم کاکون ساحصہ میرے جسم سے مس ہورہاہے؟حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:میراپیٹ۔نبی کریمﷺ نے دعافرمائی :اے اللہ اسے علم وحلم سےمعمورفرمادے ‘‘۔(خصائص کبریٰ،۲/۲۹۳،التاریخ الکبیر،۸/۶۸،الشریعۃ،۵/۲۴۳۱ بحوالہ فیضان امیرمعاویہ)ایک روزنبیٔ رحمت ﷺ ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہاکے یہاں تشریف لائے ،توآپ ﷺ نے ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کواپنے بھائی حضرت امیرمعاویہ کے بالوں میں کنگھی کرتے دیکھا۔توارشادفرمایا:کیاتم معاویہ سے محبت کرتی ہو؟ام المؤمنین نے عرض کیا:’’یہ میرے بھائی ہیں، ان سے محبت کیوں نہ ہوگی؟‘‘ آقائےکریم ﷺ نے ارشادفرمایا:اللہ ورسول بھی معاویہ سے محبت کرتے ہیں۔(تاریخ ابن عساکر،۵۹/۸۹،ملخصاً بحوالہ فیضان امیرمعاویہ)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روزآقائے کریم ﷺ نے فرمایا:ابھی تمہارے درمیان ایک شخص آئے گاوہ جنتی ہے توحضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ داخل ہوئے ۔نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:معاویہ میں تم سے ہوں اورتم مجھ سے ہوپھرآپ ﷺ نے دوانگلیاں ملاکرفرمایا:تم جنت کے دروازے پرمیرے ساتھ اس طرح ہوگے۔(بشارۃ النبی ۵/۲۴۴۴)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے عشرۂ مبشرہ کے فضائل بیان فرمائے اورحضرت امیرمعاویہ کابھی یوں ذکرفرمایا:معاویہ بن ابوسفیان میرے رازداروں میں سے ہیں جس نے ان تمام سے محبت کی وہ نجات پاگیااورجس نے ان سے بغض رکھاہلاک ہوگیا۔(شرف المصطفیٰ،۶/۸۹،ریاض النضرۃ،۱/۳۶)مذکورہ بالااحادیث مبارکہ کے علاوہ دیگراحادیث واقوال صحابہ اوراہل بیت کے ذریعہ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے مزیدفضائل بیان ہوئے ہیں ان سب کوسپردقرطاس کرنایہاں ممکن نہیں اس لئے انہیں پراکتفاکیاجاتاہے۔

وصال:حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات بروزجمعرات ۲۲،رجب المرجب ۶۰ہجری،مطابق ٦٨٠،عیسوی،ملک شام کے مشہورشہر’’دمشق‘‘میں ہوئی ۔اس وقت آپ کی عمراٹھہترسال تھی۔(تاریخ مولدالعلماء ووفیاتھم،۱/۱۶۷،تاریخ ابن عساکر،۵۹/۲۴۰،الکامل فی التاریخ،۳/۳۶۹،الاستیعاب،۳/۴۷۲،سیراعلام النبلا،۴/۳۱۴،تھذیب الاسما ولالغات،۲/۴۰۷) اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحابہ و اہل بیت کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عقیدت و محبت میں زندگی عطا فرمائے اور ان کے ساتھ ہم سب کا حشر فرمائے آمین ۔

 

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 14 Articles with 9034 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.