"تفسیر تُستری " تیسری صدی ہجری کی عربی تفسیرکی سب سے پہلی اُردو اشاعت
" />

"تفسیر تُستری " تیسری صدی ہجری کی عربی تفسیرکی سب سے پہلی اُردو اشاعت

"گلوبل اسلامک مشن" کا منفرداعزاز
"تفسیر تُستری " تیسری صدی ہجری کی عربی تفسیرکی سب سے پہلی اُردو اشاعت

تفسیر تُستری

"تفسیر تُستری " تیسری صدی ہجری کی عربی تفسیرکی سب سے پہلی اُردو اشاعت

شیخ سہل عبداللہ تُستری عظیم صوفیاء میں سے ایک تھے۔انہیں متقدمین صوفیاء میں امتیازی مقام و مرتبہ حاصل تھا۔اُن کا شمار عراق كے مشہور ولی اللہ میں ہوتا ہے۔تفسیر تُستری کے مصنف ابو محمد سہل 200 /201 ہجری میں پیدا ہوئے اور 283 ہجری میں انتقال فرمایا۔آپ شیخ عبداللہ تُستری کے بیٹے ہیں۔شوشترمیں آپ کا مزار مبارک واقع ہے ۔
سہل عبداللہ تُستری نے اپنے چچا محمد ابن تسور سے تصوف اور تصوف سیکھا۔ آپ نے مکہ میں ذوالنون مسری سے ملاقات کی اور اُن سےحدیثیں سنیں،استفادہ کیا۔کہا جاتا ہے کہ آپ حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ كے مرید تھے۔سہل عبداللہ تُستری نے زیادہ بصرہ میں سکونت اختیار کی اور وہیں وفات پائی۔سہل بن عبداللہ تُستری اپنے زمانہ کے مشہور عالم بزرگ تھے۔آپ کا ذکرحضرت علی عثمان الہجویری نے کشف المحجوب میں بھی کیا ہے۔ سہل عبداللہ تُستری بجا طور پر اسلامی تصوف کے ستونوں میں سے ایک اور تیسری صدی ہجری میں اسلامی تصوف کہلانے والے اُن بزرگوں اور صوفیاء میں سے تھے جس نے جنید، شبلی اور بایزید بسطامی کی صف میں صوفی فکر پر بہت اثر ڈالا ہے۔
"تفسیر التُستری"عربی زبان میں شیخ سہل بن عبداللہ تُستری کی لکھی ہوئی تفسیر ہے۔جو اپنے وقت کےصوفی امام اور عظیم الہیات میں سے ایک تھے۔تیسری صدی ہجری میں لکھی گئی یہ تفسیر منتخب قرآنی آیات کی صوفیانہ تفسیر ہے ۔جو صوفیاء کے اسلوب پرقرآن مجید کی تشریح ہے اور ذوق رکھنے والوں میں بہت مقبول ہوئی ۔
تفسیر تُستری قرآن مجید کی اُن آیات کی تفسیر ہے جس میں کوئی صوفی اشارہ یا روحانی رمز پائی جاتی ہیں۔ان آیات کی تعداد مجموعی طور پر تقریباً ایک ہزار ہے۔یہ تفسیر اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ یہ مابعدصوفی تفاسیر کا مصدر بنی۔مثلاً امام سلمی ؒ کی"حقائق التفسر"، ابو الفضل رشید الدین میبودی ؒ(م٥٢٠ھ/ ١١٢٦ء)کی"کشف الاسرار و عدۃ الابرار"اور رو ز بہان شیرازی ؒ (م ۶۰۶ھ/١٢٠٩ء)کی تفسیر"عرائس البیان فی حقائق القرآن" میں امام تُستری ؒ کے کئی ایک حوالہ جات منقول ہیں۔مذکورہ تفسیر اس سے قبل صرف عربی زبان میں ہی دستیاب تھی ۔
جناب ڈاکٹر محمد مسعود احمد سہرودری اشرفی صاحب کے زیر انتظام علمی تبلیغی ادارے"گلوبل اسلامک مشن" نیویارک،امریکہ کو دنیا میں پہلی بار اِس نایاب تفسیر کے اردو ترجمہ کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔یہ سادہ ،آسان ،بامحاورہ خوبصورت ترجمہ جناب ارشد علی جیلانی (جبل پور ) کی کوششوں کا مرہون منت ہے۔
تفسیر تُستری کی خصوصیات
یہ قرآن مجید کی اُن آیات کی تفسیر ہے جس میں کوئی صوفی اشارہ یا روحانی رمز پائی جاتی ہیں۔صاحب تفسیر نے "اہل ظاہر" کی موافقت کے ساتھ" اہل تصوف" کا مسلک اختیار کیا ہے۔تفسیر مختصر ہونے کے باوجود اپنے موضوع پر جامع ہے۔آیات میں بیان کیے گئے عنوانات کو ہر آیت کے ذیل میں اور مستقل بحث کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
تفسیر تُستری تاریخی نقطہ نظر سے تیسری صدی ہجری تک جاتی ہے جو کہ نزول کے دور تک قرآن کی قریب ترین تشریحات میں سے ایک ہے۔دوسری طرف اس کا صوفیانہ رنگ اور علمی اور ادبی پہلوؤں میں اس کی شمولیت اس کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے۔اس کا سب سے اہم پہلو اس کا صوفیانہ انداز ہے جس کو ہمیشہ ان کے بعد صوفیاء اور اہل علم نے دیکھا ہے اور وہ ان پر اثر انداز ہوا ہے۔اس تفیسر میں صوفیانہ پہلو پر زور دیتے ہوئے عبداللہ تُستری نے حدیث نبوی کا بھی استعمال کیا ہے۔آیات کی باطنی اور صوفیانہ تفسیر پر توجہ دینے اور ادبی احکام اور احادیث نبوی کی مدد سے اس پر توجہ کے ساتھ ساتھ ظاہری تفسیر میں بھی کو ئی پہلو نظر انداز نہیں کیا ہے ۔
اہم بات یہ ہے کہ تفسیر تُستری کی تشریحات قواعد اور معیار کے بغیر نہیں ہیں۔آفاقی آیات کے ساتھ ساتھ انسانی تعلقات کے حوالے سے آیات میں خود نظارہ کا بار بار استعمال اس طریقہ کی باقاعدگی کو ظاہر کرتا ہے۔عذاب کی آیات اور دنیا سے متعلق آیات کی مہربان اور دوسری دنیاوی تشریح فراہم کرنا ایک اور صوفیانہ قاعدہ ہے جسے ا نہوں نے استعمال کیا ہے۔صبر، اطمینان اور بھروسے کے بارے میں کچھ آیات کے تحت تبلیغی انداز کو استعمال کرنا ان طریقوں میں سے بھی ہے جو ان کے بعد اختیار کیے گئے ہیں۔
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 357583 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More