یقین نہیں آ یا مگر بار بار کے ہم مجلسوں کے دعوں کے بعد
ویڈیو ریکارڈ نگ سن کریقین کر ہی لیا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر تنویر الیاس
چغتائی نے فون پر نجی ٹی وی کے رپورٹر کو بہت ساری گالیوں کے ساتھ ماں کی
گالی بھی دی وہ گالی جو ہمارے معاشرے میں آ خری گالی ہے ماں کو گالی دینے
پیارے پیغمبر نے کتنی وعید کی تھی کہ جب تم کسی کی ماں کو گالی دیتے ہو تو
وہ تماری اپنی ماں کو لگتی ہے مائیں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں مگر وزیر
اعظم آزادکشمیر نے حیدر شیرازی کی ماں کو گالی دے کر سارے صحافیوں کی ماوں
کو گالی دے دی مگر سارے صحافی خاموش ہیں جو اس بات کا ثبوت بن گیا کہ صحافی
اصل میں قصیدہ خواں ہیں یہی گالی کوئی اور بندہ کسی بھی صحافی کو دے دیتا آ
ج سارا پاکستان سڑکوں پر ہوتا مگر یہاں ''مدمقابل'' ایک ایسا سرمایہ دار ہے
جس کے سب ہی زر خرید ہیں اگر کوئی اس صف میں نہیں تو وہ بکنے کی امید سے ہے
یہاں تو مدینہ کی ریاست کے خلیفہ کو گالی دینے والے نے اس کو بھی خرید کر
اپنی محبت کا ایسے'' اسیر بنا'' رکھا ہے جس طرح کوئی من چاہی محبوبہ بھی
عاشق کی مطیع نہیں ہوتی ورنہ جو کچھ ایسی ٹی وی چینل پر صاف شفاف ٹاک شو
میں الزام لگا نے والے وزیر اعظم آزادکشمیر نے عمران خان کے موقف کو رد
کرتے کیا تو جواب میں عمران خان کوئی شوکاز نوٹس تک نہ جاری کر سکے چونکہ
عمران خان کے باجوہ کے متعلق موقف کو رد کرنے والے تنویر الیاس چغتائی
''مضبوط''جو تھے ان کی مضبوطی کا عالم یہ ہے کہ سب کو زلیل کرنے والا خود
ان سے ''فیض یاب''ہو رہا ہے ا س ماحول میں نہ کوئی منہاج برنا ہے نہ نثار
عثمانی وارث میر بھی اب کسی نے نہیں بننا صحافی تو رہے اکثر میڈیا گروپ کے
مالکان اس گالی دینے والیوزیر اعظم آزادکشمیر کے محتاج ہیں گالی تو حیدر
شیرازی کی ماں کو پڑی شیرازی ایک عام سا رپورٹر جو ٹھرا عام بندے کی ماں
بہن بھی عام ہی تو ہوتی ہے جو حکمران اس ماں بہن کو آ ٹے کی لاہن میں کھڑا
کر دیتے ہیں اور بڑے بڑے سرعام گالی بھی دے دیتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ کل
جب خدا کی عدالت میں حیدر شیرازی کا جب مقدمہ پیش ہوگا کالے دھندے سے
غریبوں کی دولت پر شب خون مار کر کھرب پتی وزیر اعظم آزادکشمیر کیسے ثابت
کرے گا کہ شیرازی بھارت کا ایجنٹ تھا ہاں میں وہاں ضرور ثابت کروں گا کہ
تنویر الیاس چغتائی کی دولت میں غریب محنت کشوں کا خون شامل تھا جن کی غربت
سے فاہدہ اٹھا کر انہیں سعودی عرب لے جاکر سات سو سے بارہ سو ریال تنخواہ
پر ملازم رکھا گیا اور ان کے نام پر تین گنا زاہد تک تنخواہ لی گئی میں
وہاں ثبوت دوں گا کہ جس دن وزیر اعظم آزادکشمیر نے اس رپورٹر سے سوال
پوچھنے پہلے اس کو را کا ایجنٹ اور بعد ماں کی گالی دی اس سے دو دن پہلے
وزیر اعظم ہاوس سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہٹیاں کے ایک سکول کی بچیاں برف پر
کلاس پڑھ رہی تھیں وزیر اعظم آزادکشمیر ان بچیوں کی حالت زار کا ادراک کرنے
نہ پوچھ سکے کہ کیوں یہ عمارت نہیں بنی اگر عمارت نہیں تو بھاری بھر برف
میں چھٹی ہی کیوں نہ کی اپنے اتحادی عتیق خان سے کیوں نہ پوچھا کہ جب عتیق
خان وزارت عظمی پر تھے تب متاثرین زلزلا کے پچپن ارب روپیہ کو کیوں زرداری
حکومت نے واپس اپنے اکاونٹ منتقل کیا تب اس تعلیمی ادارے کی تعمیر نو کس
وجہ نہ کروائی گئی کیوں اس وقت کے وزیر اعظم آزادکشمیر عتیق خان نے اس پچپن
ارب روپیہ منتقلی پر رکاوٹ نہ ڈالی مجھے تنویر الیاس چغتائی کے غرور کا
پہلے سے اد راک ہے جب بہاول پور کی ایک درسگاہ میں انہوں نے دو کروڈ روپیہ
عطیہ کیا اس وقت ان کے آ بائی گاؤں جنڈاٹھی بازار میں ہڑتال تھی کہ دس گز
شہر کی سڑک کھنڈرات ہے مگر وقت کے حاتم طائی محلہ والوں کو چار ڈرم تارکول
نہ خرید کر دے سکے تھے مجھے ان کی خودرادی پر بھی شک نہیں کہ ممبران اسمبلی
کو کتنی بھاری بھر رقم دے کر اپنے قائد عمران خان کے نامزد کردہ وزیر اعظم
عبدالقیوم نیازی کو ہٹا کر وزیر اعظم بنے مگر کل شہباز شریف کے اگے گلے
منتیں کر رہے تھے کہ ممبران اسمبلی کو پانچ کروڑ روپیہ فنڈ دیا جائے مجھے
ان کی اصول پسندی کا یہ بھی معلوم ہے کہ کل زاتی عداوت پر خالد ابراہیم
مرحوم کے بیٹوں کو ہرانے کتنی بڑی رقم لوگوں کے ضمیر خرید نے بانٹی گئی اور
کس طرح دووتہ کراس میں نقد کرنسی پھڑے جانے گرفتار تھانہ راولاکوٹ سے
چھڑاوئے مجھے وہ بندر بھی آ نکھوں کے سامنے ہے جس کے ہاتھ میں استرا آ گیا
تھا پھر استرے سے بندر نے کیا کام لیا مجھے تنویر الیاس چغتائی کے کام دیکھ
کر وہ حلوائی بھی یاد آ رہا ہے جو حادثہ میں بادشاہ بنا جب دشمن نے قبضہ کر
دیا وہ یہ کہہ کر چلا میرا کام حلوا کھا ناتھا کھاتا رہا اب میں چلا تم
جانو اور ملک جانے میں وزیر اعظم آزادکشمیر کی صلاحیت کا بہت معترف ہوں جس
کی خداداد صلاحیتوں نے ہر روز ایک نئے آ ئیڈے سے اس وزیر اعظم آزادکشمیر کو
مات دے دی جو پیشاب سے بجلی پیدا کر وارہے تھے ایک سال میں صرف یہ ہوا کہ
پاکستان میں آ ئے روز کروڈوں روپیہ عطیہ کرنے والے کے آ بائی گھر کی سڑک آ
زادکشمیر کے قومی خزانے سے اور وہ بھی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کی گئی مجھے
اتنے بڑے اصول پسند اور دور اندیش وزیر اعظم آزادکشمیر کی طرف سے ایک صحافی
کے ساتھ برتے غلیظ گالیوں بھرے طرز عمل کی نہیں سھمجہ آ ئی اور اس طرز عمل
پر جاری خاموشی پر بھی ماتم کرنے سے ہٹ کر کچھ سھمجہ نہیں آ رہا وزیر اعظم
آزادکشمیر تنویر الیاس چغتائی تو دوران سفر ہیلی کاپٹر پر قران پاک کی
تلاوت کی ویڈیو وائرل کرتے ہیں وہ درود پاک پڑھنے کی فضیلت پر آ گاہی دیتے
ہیں کیا اتنے بڑے عالم دین جتلانے والیکو والد محترم نے یہ نہیں سکھایا کہ
اخلاقیات کیا ہے کسی کی ماں کو گالی دینا کتنا غلط ہے کل ایک وقت وہ تھا جب
تنویر الیاس چغتائی فاروق ابراہیم خان مرحوم کے پاس آ ئے اور کہا کہ تین
ارب روپیہ خرچ کر دیا مگر میں وزیر اعظم آزادکشمیر نہ بن سکا تب فاروق
ابراہیم خان مرحوم نے کہا کہ کس نے کہا تھا کہ اس طرح پیسے خرچ کرو اب
فاروق ابراہیم خان زندہ نہیں نہ جانے اس گالی میں مکافات عمل کا شکار ہو کر
کس کے پاس جائیں گے کہ مجھ سے ہاتھ ہوگیا میں تنویر الیاس چغتائی سے صرف
ایک وجہ بہت خوش تھا کہ قانون سازاسمبلی میں موجود لیڈر شپ(ماسوائے حسن
ابراہیم اور چودھری یاسین)سے لیکر عبدالرشید ترابی تک سب کی قیمت لگائی سب
کو مطیع و فرماں بردار بنایا اوراب وہ سارے جو شام کو ٹی وی پر جلوہ گر ہو
کر بڑے بڑے بھاشن دیتے ہیں ان کو بھی ننگا ہی نہیں برہنہ کر دیا کہ کوئی
اپنے ٹاک شو میں اپنے ہم پیشہ کو دی گالی کے ردعمل میں ایک پروگرام کرے کسی
ایک پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکلے اور لائیو کوریج پوری دنیا میں برطانیہ
سے پڑھے وزیر اعظم آزادکشمیر کا اصل چہرہ سامنے لائے مگر کوئی آ وازنہیں جس
طرح عمران خان کی مہنگائی پر رونا رونے والے اینکرز اب شہباز شریف کی خوف
ناک مہنگائی پر منافقت کی چادر اوڈھے سکرین سے غائب ہو کر اپنے چینلز کو پی
ٹی وی بنا چکے اسی طرح حیدر شیرازی کو ماں کی گالی پر بھی خاموشی ہے بڑے
بڑے انقلابی صحافی لیڈر چپ کا روزہ رکھے غائب ہو چلے جو شرم ناک عمل ہے سوچ
رہا ہوں ڈاکٹر عبدالودود قریشی نصر ﷲ ملک سلیم صافی جیسے وہ گالی سننے کے
بعد وزیر اعظم آزادکشمیر تنویر الیاس چغتائی سے کتنی جلد رابطہ کرتے ہیں کس
طرح ان کو باور کرواتے ہیں کہ انہوں نے غلط بہت غلط اور ناقابل معافی جرم
کیا ہے اس جرم کا ازالہ صرف ایک طرح ہو سکتا ہے جس طرح اہتمام سے فیض حمید
کی بیٹی کو اپنی بہن جان کر اس کی ڈولی رخصت کرنے وزیر اعظم جا پہنچے اسی
طرح شیرازی کے گھر جائیں فوری جائیں اور حیدرشیرازی کی ماں کے قدموں گر
جائیں جی ہاں تنویر الیاس چغتائی پاوں گر جائیں اور معافی مانگیں انہیں آ
نسو گرا کر راضی کریں کہ وہ ان کی اپنی ماں کی طرح ہیں یہ طرز عمل تنویر
الیاس کو بڑا بنا دے گا عظیم کر دے گا ورنہ اگر وہ یہ سھمجتے رہیں گے کہ
دولت ہی سب ہے تو کسی سیانے سے سکندر مرزا کی کہانی پوچھ لیں مشرف کی پہرے
میں تدفین اور نماز جنازہ دیکھ لیں کاش افضل بٹ حامد میر رانا عظیم انور
رضا سے بھی میرے جذبات کی ترجمانی ہو سکے کاش سلیم صافی کے ٹاک شو میں وزیر
اعظم آزادکشمیر حیدر شیرازی اور راقم ایک ساتھ براجمان نظر آ ئیں اور سلیم
صافی کے وہی سوالوں کے انداز ہوں جو عمران خان کے اور ان کیہم فکروں ہم
خیالوں سے ہوتے رہے اور ساتھ میرے اعتراض تب وزیر اعظم آزادکشمیر کو گالی
کا ادراک ہوحیدر شیرازی سے دلی معذرت کہ میں اس کو ملی گالیوں پر اس کی دل
جوئی نہیں کر پا رہا۔۔ مجھے وزیر اعظم آزادکشمیر کی طرف سے صحافی کو دی
گالیوں اور اس سے اپنائے طرز عمل پر شکوہ بھی نہیں کیونکہ میں سھمجتا ہوں
کہ وہ سرمایہ کار ضرور ہیں مگر ''سردار''نہیں ایک سو بائیس سال قبل 1899میں
انگریز سرکار سے راولاکوٹ سے پیدل لاہور جاکر حقوق ملکیت حاصل کرکے اہل
کشمیر کو خانہ بدوشی سے نکال کر زمینوں کے مالک بنانے والے قومی ہیرو سردار
بہادر علی خان شہید کے نام سے منسوب راولاکوٹ ٹائیں روڑ کو جب تقسیم کرکے
اپنے چیچا صغیر چغتائی مرحوم کے نام سے منسوب کروایا تو ثابت ہوگیا تھا کہ
وزیر اعظم آزادکشمیر کتنے بڑے ''ظرف''کے مالک ہیں احساس کمتری میں مبتلا
وزیر اعظم آزادکشمیر کو چار ہزار مربع میل آ زاد کشمیر میں اور کوئی مقام
نہ ملا جس کو اپنے چیچا مرحوم سے منسوب کرتے اپنے دادا سے بھی پوچھنا گوارہ
نہ کیا کہ سردار بہادر علی خان سے منسوب سڑک کو تقسیم کرکے صغیر چغتائی
مرحوم سے منسوب کر رہا ہوں کیا آ پ خوش ہیں تو یقینی طور حقیقی سرداروں کی
تاریخ اور عمل سے واقف دادا شریف چغتائی منع کر دیتے ایسا محسن کش آ ج ایک
صحافی کو ماں کی گالیاں دیتا ہے اور سارے اہل قلم سارے اہل سیاست سارے وارث
منبر ومحراب خاموش ہیں چپ ہیں حیرت کی بات نہیں چونکہ دولت بڑی طاقت ہے جو
ضمیر خرید لیتی ہے حرف آ خر کیا وزیر اعظم آزادکشمیر یہ بتا سکتے ہیں کہ ان
سے سوال پوچھنے والا صحافی اگرکچرا صحافت کر رہا ہے اور صحافت کے میعار پر
پورا نہیں اترتا تو خود وزیر اعظم آزادکشمیر تنویر الیاس چغتائی نے جو زبان
استمعال کی جو ننگی اور بے ہودہ گالیاں دیں کیا برطانیہ کے بڑے تعلیمی
ادارے سے وہ خود یہی سیکھ آ ئے تھے کیا ان کے والد محترم نے ان کی یہی
تربیت کی کاش وہ اپنی ریکارڈ گالیاں سن کر آ پ اپنی سزا تجویز کر سکیں ویسے
اس بات پر وہ مبارک کے مستحق ضرور ہیں جو پہاڈی گالیاں اردو زبان میں دیں
اور ثابت کیا کہ واقعی وزیر اعظم آزادکشمیر تنویر الیاس چغتائی ''صاحب
علم'' ہیں
|