|
|
کچھ ملک کے کمزور معاشی حالات کی وجہ سے مہنگائی میں بھی
اضافہ ہوا ہے آٹا دال چاول پیاز چکن سب کچھ مہنگا ہوتا جا رہا ہے اور عام
عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے- مگر ملک کے اندر کچھ خواص یا امیر لوگ
ایسے بھی ہیں جن کو مہنگی اشیا خریدنے کا شوق بھی بہت ہے ایسے لوگ ہر چیز
کسی نہ کسی برانڈ کی خرید کر دوسروں کے سامنے فخر سے پیش کرتے ہیں- |
|
مائرہ خان
کا مہنگا برانڈ |
حالیہ دنوں میں سوشل میڈيا پر مائرہ خان کے
نئے آنے والے برانڈ کے چرچے تھے جو سادہ سفید رنگ کے کُرتے 12 ہزار کے بیچ
رہی تھیں اور صرف بیچ ہی نہیں رہی تھیں بلکہ خواص اور ملک کی اشرافیہ
ہاتھوں ہاتھ ان کو خرید بھی رہی تھی- |
|
اس کُرتے کی قیمت کے اتنے زيادہ ہونے کا صرف اور صرف ایک ہی سبب تھا کہ اس کا تعلق
مائرہ خان کے برانڈ سے تھا ورنہ عام حالات میں اس کی مالیت کسی بھی طرح 1500 روپے
سے زيادہ نہ تھی- اس کُرتے کو خریدنے والوں کے بارے میں بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ
کجھ شہر دے لوگ وی ظالم سی کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی- |
|
|
|
مہنگے کرتے کے بعد مہنگی
جائے نماز بھی |
ماضی میں بھی برانڈڈ کپڑے ، دوپٹے ، عبائے وغیرہ تو لوگ
خریدتے ہی تھے اور مہنگے داموں ان اشیا کو خرید کر لوگوں کے سامنے فخر اور
اسٹیٹس دکھاتے مگر اب معاملہ کچھ اور ہی بڑھ گیا ہے- کیونکہ اب برانڈ صرف
لوگوں کو دکھانے کی حد تک نہیں رہ گیا بلکہ اب ایک معروف کپڑوں کے برانڈ
بریز نے مہنگے کپڑوں کے ساتھ ساتھ مہنگی ترین جائے نماز بھی فروخت کے لیے
پیش کر دی ہے- |
|
اس کمپنی کی بنائی گئی یہ جائے نماز جو کہ نو سے گیارہ
ہزار کے درمیان کی قیمت کی حامل ہیں ان کی سب سے خاص بات ان کا برانڈڈ ہونا
اور قالین کی طرح بہت ہی نرم ہونا ہے- |
|
سوشل میڈيا
صارفین کا ردعمل |
اس بات سے تو ہم سب ہی واقف ہیں کہ جائے نماز
درحقیقت وہ پاک کپڑا یا چٹائی یا قالین کا ٹکڑا ہوتا ہے جس کو بچھا کر نماز
کی ادائیگی کی جا سکتی ہے اور مذہبی طور پر عام مٹی کی صاف اور پاک جگہ کو
بھی جائے نماز تصور کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے سب سے اہم شرط اس کا پاک
ہونا ہوتا ہے- مگر یہاں پر اتنی مہنگی جائے نماز کو دیکھ کر مختلف افراد نے
مختلف انداز میں اپنے ردعمل کو ظاہر کیا- |
|
کچھ افراد کا یہ کہنا تھا کہ اس جائے نماز پر
نماز پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اس پر بریز برانڈ کی نماز پڑھی (یعنی
دوسرے لفظوں میں اب اللہ کے سامنے نماز پڑھنے کی بھی درجہ بندیاں ہو گئیں
اور دنیا کی طرح یہاں بھی برانڈ اور ان برانڈ کی نماز ہو گی )- |
|
جبکہ کچھ افراد کے مطابق ایسی جائے نماز مارکیٹ
میں آرام سے 2000 تک کی مل جاتی ہے یا پھر 3000 ہزار تک مل جاتی ہے مگر
برانڈ کی ہونے کی وجہ سے اس جائے نماز کی قیمت 10000 تک بہت زيادہ ہے- |
|
دعا کے قبول
ہونے کی شرط پر خریدنے کو تیار |
جب کہ ایک صارف نے تو بہت ہی حیرت انگیز بات کر
دی اس کا کہنا تھا کہ وہ اس جائے نماز کو بھی دس ہزار میں خریدنے پر تیار
ہے مگر اس سے پہلے اس کمپنی کو اس کو یہ یقین دلوانا ہوگا کہ اتنی مہنگی
جائے نماز پر پڑھی جانے والی دعا لازمی طور پر قبول ہوگی (اب یہ تو ہم سب
ہی جانتے ہیں کہ اعمال کی قبولیت کا انحصار اس کی قیمت پر نہیں بلکہ نیت پر
ہوگا اور دکھاوے کے لیے خریدی جانے والی یہ مہںگی جائے نماز کسی بھی طرح
نماز اور دعا کی قبولیت کی شرط نہیں ہو سکتی ہے)- |
|
|
|
کپڑے بھلے
مہنگے بیچیں جائے نماز سستی کر دیں |
اس موقع پر مہنگے برانڈ والوں کو ایک صارف نے
یہ بھی مشورہ دے ڈالا کہ اگر وہ مہنگے کپڑے بیچنا چاہتے ہیں تو ضرور بیچیں
مگر اس کے ساتھ ان کو چاہیے کہ جائے نماز کم سے کم قیمت میں فروخت کریں
تاکہ زيادہ سے زيادہ افراد ان کو خرید سکیں ان پر نماز ادا کر سکیں تاکہ
کمپنی کو ثواب مل سکے- |
|
کفن بھی برانڈڈ
اور قبر ڈی ایچ اے میں |
اس موقع پر کچھ صارفین کا یہ کہنا تھا کہ سجدہ
تو مٹی پر بھی قبول ہو جاتا ہے اس کے لیے اتنی مہنگی جائے نماز کی ضرورت
نہیں ہوتی ہے مگر ہم پاکستانی جو ہر چیز برانڈ کی لینا چاہتے ہیں ان کو تو
اب کفن بھی برانڈڈ ہی چاہیے ہوگا اور ان کی خواہش ہوگی کہ قبر بھی ڈی ایچ
اے میں ملے تاکہ مریں بھی شان سے- |
|
مائرہ خان کا
کرتا لے سکتے ہیں تو جائے نماز کیوں نہیں |
جب کہ کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب
پاکستانی لوگ مائرہ خان کا کرتا بارہ تیرہ ہزار میں خرید سکتے ہیں تو ان کو
جائے نماز کے مہنگے ہونے کا گلہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کو بھی خاموشی سے
خرید لینا چاہیے- |
|
آخر میں! ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ لباس ستر
ڈھانپنے کا ایک ذریعہ ہے جو کہ عام سے کپڑے سے بھی ڈھک سکتا ہے اسی طرح جاۓ
نماز چاہے کھردری چٹائی کی ہو یا عام کپڑے کی اس پر نماز ادا ہو سکتی ہے۔
یہ تمام مہنگی اشیا امیر لوگوں کے وہ چونچلے ہیں جن کا حساب ان کو مرنے کے
بعد دینا ہوگا- |