ظہر کا وقت امام اعظم سیدناابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کے نزدیک ہر چیز کاسایہ اس کے سایہ ٔ اصلی کے علاوہ دو مثل ( ڈبل) نہ
ہوجائے وہاں تک رہتاہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ، جلد ۲ ، ص ۲۱۰)
۱) امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی حضور اقدس
ﷺ فرماتے ہیںکہ ’’جس نے ظہر کے پہلے چار رکعتیں پڑھیں گویا اس نے تہجد کی
چار رکعتیں پڑھیں ۔‘‘ (طبرانی)
۲)اصح یہ ہے کہ سنت فجر کے بعد ظہر کی پہلی (چار) سنتوں کامرتبہ ہے ۔ حدیث
میں خاص ان کے بارے میں ارشادہے کہ حضوراقدس ﷺ نے فرمایاکہ ’’ جو انہیں ترک
کرے گا ، اسے میری شفاعت نصیب نہ ہوگی ۔‘‘ ( درمختار)
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے
اور انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی سنت ہے،نماز جہنم کے عذاب سے بچاتی
ہے،نماز نیکیوں کے پلڑے کو وزنی بنا دیتی ہے،نماز کا وقت پر ادا کرنا تمام
اعمال سے افضل ہےاور نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت
اللہ پاک کا دیدار ہوگا۔
نماز کا وقت ہونا شرائط نماز میں سے ہے ہر نماز ایک وقت مقرر میں فرض کی
گئی ہے۔
ظہر اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے دوسری نماز ہے جو دوپہر کے وقت ادا کی
جاتی ہے۔
نماز ظہر کا وقت سورج ڈھلنے (زوال) کے بعد سے شروع ہو کر ہر چیز کا سایہ دو
مثل یعنی ٹھیک دوپہر کے وقت کے سایہ کے علاوہ اُس چیز سے دو گنا ہو جانے سے
پہلے تک رہتا ہے۔
ظہر کی نماز میں 12 رکعات پڑھی جاتی ہیں۔
سنت مؤکدہ- 4
فرض - 4
سنت مؤکدہ- 2
نفل - 2
نماز ظہر چار رکعت ہے۔جس کی پہلی رکعت میں نیت اورتکبیرۃ الاحرام کے
بعد،سورہ حمد اور اس کے بعد کوئی ایک سورت (جس میں سجدہ نہ ہو) عام طور پر
سورہ توحید پڑھی جاتی ہے۔ اس کے بعد ایک رکوع اور دو سجدے بجا لاتے ہیں اور
اس کے بعد دوسری رکعت کے لئے قیام میں کھڑے ہوتے ہیں جس میں سورہ حمد اور
دوسری سورہ، رکوع ، سجود اوراس کے بعد بیٹھ کر تشہد، پڑھتے ہیں پھر تیسری
اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ پڑھتے ہیں، پھر ایک رکوع اور دو سجدے بجا
لاتے ہیں۔ تشہد پڑھنے کے بعد، سلام پڑھا جاتا ہے.
ظہر کی نماز کا وقت زوال یعنی سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہوتا ہے اور ٹھیک
دوپہر کے وقت جو سایہ ہو اور ہر چیز کا سایہ اس چیز سے دو مثل (دوگنا) ہو
جائے ، تو (یہی وقت مخصوص) نماز ظہر بجا لانے کا وقت ہے جس کا اندازہ چار
رکعت نماز پڑھنے تک ہے۔
قرآن کریم میں جہاں پر یومیہ نمازوں کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، وہاں نماز
ظہر کی الگ سے تاکید کی گئی ہے:
حافِظُوا عَلَی الصَّلَواتِ وَ الصَّلاةِ الْوُسْطی وَ قُومُوا لِلَّهِ
قانِتینَ ، قرآن کے مفسرین نے روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، صلاۃ وسطی کو
وہی نماز ظہر کہا ہے۔
نماز ظہر کے نوافل، آٹھ رکعت ہیں جو نماز ظہر سے پہلے، پڑھے جاتے ہیں اور
ان کا وقت ظہر کی ابتداء سے لے کر جب تک سایہ شاخص کے ساتویں حصے تک پہنچ
جائے۔
جمعہ کے دن نماز: جمعہ کے دن، نماز جمعہ، ظہر کی نماز کی جگہ پڑھی جاتی ہے.
نماز مسافر: جو شرعی لحاظ سے مسافر ہے، وہ نماز ظہر کو قصر پڑھے گا۔
اگر نماز ظہر، عصر کے مخصوص وقت کے داخل ہونے تک بجا نہ لائی گئی ہو تو، اس
کو دوسرے وقت میں قضا بجا لانا چاہیے۔
اگر کوئی بھول کر نماز ظہر کو عصر کے مخصوص وقت میں پڑھ دے یا عصر کو ظہر
کے مخصوص وقت میں پڑھ لے، تو اس کی نماز صحیح ہے۔
واجب ہے کہ نماز ظہر میں سورہ حمد اور دوسری سورہ کو آہستہ آواز میں پڑھا
جائے۔
نماز گزار، نماز ظہر کو (مشترک وقت) میں نماز عصر کے ساتھ بھی بجا لا سکتا
ہے (جو وقت مخصوص) نماز عصر کا وقت ہے اور اس کا اندازہ یہ ہے کہ ایک چار
رکعتی نماز غروب تک پڑھی جا سکے، اس وقت میں نماز ظہر پڑھ سکتے ہیں۔
ظہر کی نماز کا وقت سورج کے زوال کے بعد سے شروع ہوکر مثلِ ثانی کے آخر تک
ہوتا ہے، یعنی جب ہر چیز کا سایہ، اصلی سایہ کے علاوہ اس چیز کے دو مثل
ہوجائے۔
لیکن احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ مثلِ ثانی شروع ہونے سے پہلے پہلے ظہر کی
نماز پڑھ لی جائے۔
عصر کا وقت داخل ہونے سے پہلے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لی، تو ادا شمار ہوگی،
ورنہ قضاء شمار ہوگی۔
1۔حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں پڑھیں گویا اس نے
تہجد کی چار رکعتیں پڑھیں۔ احادیث میں خاص ان کے بارے میں ارشاد ہے کہ حضور
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو انہیں ترک کرے گا اسے میری شفاعت
نصیب نہ ہوگی۔
2۔حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر روز ظہر کے وقت
جہنم کی آگ کو بھڑکایا جاتا ہے ۔جو بھی اہلِ ایمان اس نماز کو پڑھتا ہے
اللہ کریم قیامت کے روز اس پر جہنم کی آگ کو حرام فرما دیتا ہے۔
3۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ظہر سے پہلے ایک ہی
سلام کے ساتھ چار رکعتیں پڑھنے سے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
4۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم میرے گھر ظہر سے پہلے 4 رکعت پڑھتے، پھر باہر تشریف لے جاتے
اور لوگوں کو بھی نماز پڑھاتے (یعنی فرض نماز پڑھاتیں)
5۔حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے،حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم جب ظہر سے پہلے 4 رکعت نہ پڑھتے یعنی کسی وجہ سے نہ پڑھ پاتے تو ظہر
کے فرضوں کے بعد پڑھتے۔
1۔حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم نبیِ اکرم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ظہر ٹھنڈی کر لو، پھر اس نے اذان کہنے کا
ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا:ٹھنڈی کرلو، اسی طرح دو یا تین بار فرمایا،یہاں
تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لئے۔ پھر آپ نے فرمایا:گرمی کی شدت جہنم کے
جوش مارنے سے ہوتی ہے، لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں
پڑھو۔( ابو داؤد)
2۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ ظہر کی پہلی چار
سنتیں ادا کرتا ہے(یعنی جو نمازِ ظہر اہتمام کے ساتھ ادا کرتا ہے)اللہ پاک
اس پر جہنم کی آگ حرام فرما دیتا ہے۔(ابوداؤد)
3۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ ظہر کی سنتیں ادا
کرتا ہے، اللہ پاک اس پر جنت کے دروازے کھول دیتا ہے۔(ابوداؤد)
4۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نمازِ ظہر ادا کرنا یعنی اس
کی پہلی چار رکعتیں ادا کرنا سحری کے وقت نوافل پڑھنے کے برابر ہے، یعنی
تہجد پڑھنے کے برابر ہے۔(ابوداؤد)
5۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:نمازِ ظہر کے وقت نیک اعمال
اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔ (ابوداؤد)
صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں، جن کے درمیان میں سلام
نہ پھیرا جائے، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔(بہار شریعت،
صفحہ 665)
5۔امام احمدو ابوداؤد وترمذی ونسائی وابنِ ماجہ اُمّ المؤمنین اُمِّ حبیبہ
رَضِیَ اللہُ عنہا سے راوی،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے
ہیں:جو ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار رکعتوں پر محافظت کرے، اللہ پاک اس
پر آگ حرام فرما دے گا۔(بہار شریعت، صفحہ 665)روزِ قیامت سب سے پہلے نماز
کا حساب لیا جائے گا،اگر نماز کا معاملہ درست رہا تو دوسرے اعمالِ خیر
بارگاہِ الٰہی میں مقبول ٹھہریں گے،ورنہ انہیں بھی ردّ کر دیا جائے گا اور
اس کو خسارے اور نقصان کا منہ دیکھنا پڑے گا۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں
پانچوں نمازیں فرائض، واجبات، سنت اور خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین
|