دلہن کو قرآن کی چھاؤں میں رخصت کرنا رواج یا کچھ اور، رخصتی کے وقت یہ کام کریں جو ساری زندگی اس کے کام آسکتے ہیں

image
 
ہمارے معاشرے میں شادی بیاہ کے موقع پر بہت ساری ایسی رسومات دیکھنے میں آتی ہیں جن کے بارے میں توجیح تو کوئی موجود نہیں ہوتی ہے- مگر چونکہ سالوں سے ہوتی آئی ہیں تو ان کو سب ہی اپناتے ہیں-
 
جیسے کہ رخصتی کے وقت دلہن کے سر پر جو سہرا باندھا جاتا ہے اس کو دلہن کو باندھنے سے قبل سات سہاگنوں کی پیشانی سے مس کرنا، گھر سے رخصت ہوتے ہوئے دلہن کا مٹھی بھر چاول اپنے پیچھے پھینکنا، گھر کی بتی بجھا کر دوبارہ جلانا- یہ سب رسمیں ایسی ہیں جن کی عقلی دلیل اگر ڈھونڈنے بیٹھیں تو اندھیرے میں ٹامک ٹوئياں ہی مارتے رہ جائيں گے مگر نہ ڈھونڈ پائيں گے-
 
رخصتی کے وقت لڑکی کے سر پر قرآن کی چھاؤں
ایسی ہی ایک اور رسم رخصتی کے وقت لڑکی کے ماموں یا بھائی کا لڑکی کے سر پر قرآن پکڑ کر اس کو اس کی چھاؤں میں رخصت کرنی بھی ہے۔ جس میں دلہن کو ماضی میں ڈولی اور حالیہ دنوں میں دولہا کی گاڑی تک لے جاتے ہوۓ اس کے سر پر قرآن کی یہ چھاؤں رکھی جاتی ہے- اور اس کو گاڑی میں بٹھاتے ہوئے اس کے حوالے قرآن کر دیا جاتا ہے-
 
رسم کے حق میں دلائل
اس رسم کے بارے میں بات کرنا اس وجہ سے بھی خطرناک ہوتا ہے کہ سننے والا فوراً ہی اس بات پر اعتراض کرتا ہے کہ قرآن کے بارے میں بات کر رہے ہو توبہ کرو استغفار کرو-
 
image
 
جب اس حوالے سے مؤدبانہ انداز میں کسی عقلی دلیل کی درخواست کی جاتی ہے- تو کہا یہ جاتا ہے کہ دلہن کو نظر لگنے اور اس پر بری طاقتوں کے حملہ کرنے کے امکانات بہت زيادہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ سجی سنوری ہوتی ہے- اس وجہ سے قرآن کی چھاؤں اس کو بری نظر اور شیطانی قوتوں کی نظر سےمحفوظ رکھتی ہے-
 
اس کے ساتھ ساتھ کچھ ترقی پسند لوگ اس کو ایک استعارے کے طور پر بھی قرار دیتے ہیں کہ دلہن کو صرف ایک قرآن کے ہمراہ نئی زندگی کی شروعات کے لیے دولہا کے حوالے کیا جاتا ہے- جو اس بات کا پیغام ہوتا ہے کہ قرآن ہی اس کی حفاظت کرے گا-
 
اس رسم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے
اگرچہ بظاہر تو اس رسم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے- لیکن والدین کا یہ اصل فریضہ ہے کہ وہ بیٹی کی شادی سے قبل اس کی تعلیم و تربیت کریں اور اس کو قرآن کی تعلیمات سے آراستہ کریں-
 
لڑکی اپنی آئندہ زندگی کی شروعات کرنے جا رہی ہے اس نے ایک ماں بھی بننا ہوتا ہے اور ماں کے ذمے اپنی اولاد کی ذمہ داری ہوتی ہے- اس وجہ سے اس لڑکی کی قرآنی تعلیمات سے آگاہی اس کی آئندہ زندگی اور بچوں کی تربیت کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگی- لہٰذا قرآن کو اس کے سر پر رکھنے کے بجائے اس کے سینے میں محفوظ کر لینا ایک بہترین اسلامی طریقہ ہے-
 
رخصتی کے وقت کیا کرنا چاہیے
نظر کا لگنا برحق ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے جو کہ احادیث سے بھی ثابت ہے- مگر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ختم کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے- آج کل کے زمانے میں شادی بیاہ کی رسموں میں جس طرح پارلر سے تیار ہو کر دلہن آتی ہے- ماضی میں تو اس کے چہرے سے نکاح سے قبل پردہ نہیں ہٹتا تھا اور نہ ہی اس کی شکل کسی نا محرم کو دیکھنے دی جاتی تھی- جبکہ آج کل کے زمانے میں دولہا سے قبل دلہن کو سب سے پہلے کیمرہ مین دیکھتا ہے- تو ان حالات میں جب سیکڑوں لوگوں کی نظر دلہن پر ہوتی ہے تو نظر لگنے کے امکانات بھی بہت زيادہ ہوتے ہیں تو اس موقع پر کچھ اقدامات سے نظر بد سے بچا جا سکتا ہے-
 
image
 
صدقہ کو بلاؤں اور مصیبتوں کو دور کرنے والا قرار دیا جاتا ہے- لہٰذا دلہن کے نام سے کچھ صدقہ کریں دوسرے نمبر پر آيتہ الکرسی اور معوذ تین پڑھنے کا حکم بھی احادیث سے ثابت ہے- رخصتی کے وقت دولہا دلہن اور ان کے گھر والوں کو نظر بد سے محفوظ رہنے کی دعا پڑھنی چاہیے جو احادیث سے بھی ثابت ہے-
 
یاد رکھیں! قرآن دکھاوے کی چیز نہیں ہے بلکہ وہ بینائی ہے جو بہت سارے عقل کے اندھوں کو آنکھیں دے دیتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: