نمازِ مغرب

امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جس نے قصداً (یعنی جان بوجھ کر)ایک وقت کی (نماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق(یعنی حق دار) ہوا، جب تک توبہ نہ کر لے۔ (فتاویٰ رضویہ،9/158)
عن عبد اللہ بن عمر قال قال النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وقت صلا ۃ المغرب اذا غابت الشمس مالم یغب الشفق ۔
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: مغرب کی نماز کا وقت سورج کے غروب ہونے سے لیکر اس وقت تک ہے جب تک شفق کی سرخی غائب نہ ہو جائے۔
نماز مغرب کو دن کا وتر کہا جاتا ہے، نماز مغرب کا آغاز سورج کے غروب ہوتے ہی شروع ہو جاتا ہے اور شفق کے غائب ہونے تک باقی رہتا ہے ۔
شفق کی تعریف میں علما کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، فقہا حنفیہ نے شفق سے مراد وہ سفیدی لی ہے جو مغرب کی طرف سرخی کے غائب ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہے اس لیے احناف کے ہاں مغرب کا وقت سرخی غائب ہو جانے تک ہے جبکہ مالکیہ، شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک شفق سرخی ہی ہے اور نماز مغرب کا وقت اس سرخی کے غائب ہونے تک رہتا ہے۔
نماز مغرب کو اول وقت میں پڑ ھنا افضل ہے اور اس کو بلا وجہ مؤخر کرنا سخت مکروہ ہے ۔
” عن انس بن مالک قال : کنّا نصلی المغرب مع النبی ثُم نرمی فیری احدنا موضع نبلہ ۔
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز مغرب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ پڑ ھتے پھر تیراندازی کرتے تو ہر ایک تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ لیتا تھا۔
یعنی نماز مغرب کے بعد اتنی سفیدی (روشنی) باقی ہوتی کہ دور کی چیز نظر آ جاتی تھی ۔
” عن سلمۃ بن اکوع قال : کان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یصلی المغرب ساعۃ تغرب فیہ الشمس اذا غاب حاجبہا۔
ترجمہ: حضرت سلمہ بن اکوع رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نماز مغرب غروب آفتاب کے ساتھ ہی پڑ ھ لیتے تھے یعنی سورج کا ایک کنارہ غروب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جلدی سے نماز مغرب ادا کرتے ۔
” عن ابی ایوب قال قال النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : لا تزال امتی بخیر او قال علی الفطرۃ مالم یؤخروا المغرب الی ان تشتبک النجوم۔
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت اس وقت تک خیر یا فطرت پر رہے گی جب تک تارے نظر آنے تک مغرب میں تاخیر نہیں کریگی۔
مغرب کی نماز میں سات رکعات پڑھی جاتی ہیں۔

فرض - 3
سنت مؤکدہ - 2
نفل - 2
نماز مغرب میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت تلاوت کی جا سکتی ہے ۔
” ثم اقراء ما تیسّر معک من القرآن
ترجمہ: پھر تم (یعنی سورۃ فاتحہ کے بعد) قرآن کا جو حصہ آسانی سے پڑ ھ سکتے ہو پڑ ھو۔
رسول معظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نماز مغرب میں درج ذیل سورتیں تلاوت کیا کرتے تھے ۔
سورۃ الطور۔
سورۃ الاعراف۔
سورۃ المرسلات۔ یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی کی آخری نماز مغرب میں تلاوت کی۔
سورۃ الانفال۔
سورۃ التین۔
کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم طوال مفصل، قصار مفصل اور اوساط مفصل میں سے بھی تلاوت کرتے تھے ۔
اوساط مفصل: سورۃ بروج سے سورۃ بیّنہ تک
طوال مفصل: سورۃ حجراتسے لیکر سورۃ بروج تک
قصار مفصل: سورۃ لم یکن الذین کفروا سے لیکر سورۃ الناس تک ۔
سیدنا عمر نے سیدنا ابوموسٰی اشعری رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو لکھا کہ آپ نماز مغرب میں قصار مفصل سورتیں تلاوت کریں۔
ہمارے ہاں جہری نمازوں میں قرأت کے مسئلہ میں کچھ لوگ سخت موقف اختیار کرتے ہیں، حقیقت میں اس مسئلہ میں اسلام نے وسعت رکھی ہے، ائمہ حضرات نمازیوں کی سہولت کو پیش نظر رکھ کر قراء ت کریں یہی معتدل اور جمہور علما کا مؤقف ہے۔ واللہ اعلم بالصوا ب نماز مغرب کے بعد دورکعت سنتیں رواتبہ (موکدہ) ادا کرنا بھی معمولات میں سے تھے،
محمدیہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں شامل ہے ۔
” عن ابن عمر قال : صلّیت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم رکعتین قبل الظہر ورکعتین بعدہا ورکعتین بعد الجمعۃ ورکعتین بعد المغرب
سیدنا ابن عمر ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ دو رکعت ظہر سے پہلے اور دورکعت اس کے بعد ، دو رکعت جمعہ کے بعد، اور دورکعت نماز مغرب کے بعد پڑ ہیں ۔
سنت مغرب میں اکثر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سورۃ الکافرون اور سورۃ اخلاص پڑ ھتے تھے ۔
” عن عائشہ ا قالت : کان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یصلی بالناس المغرب ثم یدخل فیصلی رکعتین۔
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول معظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لوگوں کو نماز مغرب پڑ ھا کر پھر (میرے )گھر تشریف لاتے اور دور کعتیں پڑ ھتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کبھی کبھار نماز مغرب سے لیکر نماز عشاء تک نفل نماز میں مشغول رہتے تھے۔اور کبھی اپنی ازواج مطہرات کے پاس اپنا وقت گزارا کرتے تھے، پھر نماز عشاء پڑ ھ کر جس بیوی کی باری ہوتی اس کے حجرے میں تشریف لے جاتے، یاد رہے کہ نماز مغرب سے لیکر نماز عشاء تک سونا منع ہے ۔
جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے سے تو شیطان بھی پناہ مانگتا ہے، چنانچہ منقول ہے: ایک شخص جنگل میں جا رہا تھا، شیطان بھی اُس کے ساتھ چل دیا، اُس شخص نے دن بھر میں ایک نماز بھی نہ پڑھی یہاں تک کہ رات ہو گئی، شیطان اُس سے بھاگنے لگا، اُس شخص نے حیران ہو کر بھاگنے کا سبب پوچھا: تو شیطان بولا:میں نے عمر بھر میں صرف ایک بار حضر ت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو لعنتی ہو گیا اور تو نے تو آج پانچوں نمازیں چھوڑ دیں، مجھے خوف آ رہا ہے کہ کہیں تجھ پر عذاب اُترے اور میں بھی اس میں نہ پھنس جاؤں۔ (درۃ الناصحین، ص144 ملخصاً)
1.حضرت عایشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں،الله پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز،نمازِ مغرب ہے اور جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لیے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا(جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔ (طبرانی،المعجم الاوسط،7: 230،رقم:6445)
2۔ خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اُس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع، 7/195، حدیث: 22311)
3۔ رزین نے محکول سے روایت کی،الله پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھے،اس کی نماز علّیّین میں اٹھائی جاتی ہے۔
4۔ حضرتِ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔ (طبرانی)
5۔ حضور نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک خیر یا فطرت پر رہے گی جب تک تارے نظر آنے تک مغرب میں تاخیر نہیں کرے گی۔(ابو داود ملخصا) ہمیں چاہیے کہ نماز کی پابندی کرتے ہوئے پانچوں نمازیں وقت پر ادا کریں۔عذابِ الٰہی سے خود کو ڈرانے اور نمازوں کی عادت بنانے کے لئےدینی ماحول سے وابستہ ہو جائیں۔
1)سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔ (جمع الجوامع ، 7 / 195 ، حدیث : 22311)
(2)حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میری امت بھلائی پر یا فرمایا فطرت پر رہے گی جب تک مغرب کو تاروں کے گتھ جانے تک پیچھے نہ کریں(یعنی تاخیر نہ کریں)۔ (ابوداؤد ، 1 / 184 ، حدیث : 418)
(3)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔ (ترمذی ، 1 / 439 ، حدیث : 435)
(4)حضرت سیّدُنا حذیفہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حُضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مغرب کے بعد کی دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ اٹھائی جاتی ہیں۔ (مشكاة المصابیح ، 1 / 234حدیث : 1185)
(5)حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ (معجم اوسط ، 5 / 255 ، حدیث : 7245)
اللّٰہ کریم مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔۔ آمین

 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558107 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More