بسم الله الر حمان الر حیم
اور الله کی رسی کو سب مل کرمضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ کرو۔القرآن
رمضان کا مقدس مہینا تھا۔نیکیوں کی سیل لگی ھوئی تھی۔ مصر کی مسا جد سے
اذان کی آواز بلند ھوئی۔ لوگوں نے نماز تراویح کے لے مساجد کا رخ
کیا۔نوجوانوں کی ایک ٹولی بھی نماز تراویح کے لئے چل پڑی۔امام حسن البنا نے
تراویح پڑھانے کی نیت سے جائے نماز کی طرف قدم بڑھائے۔اچانک نوجوانوں کی
صفوں میں شدید شور بلند ھوا۔نوجوانوں کا ایک گروہ اس بات پہ بضد تھا کہ
تراویح نماز بارہ یا سولہ رکعت ھے۔جبکہ دوسرا گروہ بیس کی تعداد کے حق میں
تھا۔بحث طویل ھوتی گئی۔اور نوجوان آپے سے باھر ھونے لگے۔امام البنا نے
نوجوانوں سے دو سوال پوچھے۔کیا تراویح نماز فرض ھے یا نفل۔دوم اتحاد امت
لازم ھے یا نہیں۔دونوں گرہوں کا اس بات پہ اتفاق تھا کہ نماز تراویح نفل ھے
اتحادامت ضروری ھے۔امام نے جائے نماز تہہ کیا۔اور انفرادی طور پر تراویح
ادا کرنے کا کہتے ھو ئے گھر کی راہ لی کہ امت میں انتشار نہ پھیلے۔
اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کیجئے۔کہ یہ عبادت بھی ھے اور وقت کی ضرورت بھی۔ |