ترقی کی مشترکہ عالمی امنگ

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج کی دنیا افراتفری اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں ہے۔ عالمی برادری متعدد چیلنجز اور بحرانوں کو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے دیکھ رہی ہے، علاقائی تنازعات اور خلفشار سامنے آ رہے ہیں اور عالمی معاشی بحالی سست روی کا شکار ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود امن اور ترقی آج بھی دنیا بھر کے لوگوں کی مشترکہ خواہشات ہیں۔یہ بھی ماننا پڑے گا کہ دنیا میں مواقع اور چیلنجز ہمیشہ ایک ساتھ رہتے ہیں لیکن مواقع کا کیسے بہتر استعمال کیا جائے اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مخلصانہ اور قریبی تعاون کو کیسے آگے بڑھایا جائے ، اس سے متعلق سوچنے کی ضرورت ہے۔
ترقی کی بات ہو رہی ہے تو اس میں دنیا کی اہم معاشی طاقتوں کا ایک کلیدی کردار ہے۔اپنی اسی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2023 کا انعقاد کیا گیا ، جس میں ملٹی نیشنل کمپنیوں، بین الاقوامی تنظیموں اور معروف اسکالرز نے اہم اقتصادی امور پر توجہ مرکوز کی۔"اقتصادی بحالی: مواقع اور تعاون" کے موضوع پر منعقدہ اس تین روزہ فورم کو چینی مارکیٹ میں مواقع، عالمی صنعتی چینز کے استحکام اور سبز تبدیلی کو اجاگر کرنے میں نمایاں اہمیت کی حامل سرگرمی قرار دیا جا سکتا ہے۔اس اہم سرگرمی کے دوران "چھوٹے پیمانے اور اعلی سطح" کے مکالمے شامل رہے ، بین الاقوامی کاروباری برادری کے "ہیوی ویٹس" نے خیالات کا بھرپور تبادلہ کیا اور چین اور دنیا کی ترقی سے متعلق اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ 100 سے زائد غیر ملکی نمائندوں نے ہائی پروفائل فورم میں شرکت کی، جس میں توانائی اور معدنیات، فنانس اور انشورنس، انفارمیشن کمیونیکیشن، سازوسامان مینوفیکچرنگ، بائیو فارماسیوٹیکل، کنزیومر گڈز اور مشاورتی خدمات سمیت 10 سے زائد صنعتوں میں ملٹی نیشنل انٹرپرائزز کا احاطہ کیا گیا۔

یہ عالمی سرگرمی اس لحاظ سے بھی اہم رہی کہ عالمی معیشت کی بحالی کے لئے اتفاق رائے اور تعاون کی ضرورت ہے ، جس میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین کا قائدانہ کردار ناگزیر ہے کیونکہ گزشتہ دہائی میں چین کی معیشت نے بہت سے خطرات اور چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے اور تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔اس وقت چین کی اقتصادی ترقی مستحکم ہے، اور اس کا مجموعی رجحان اچھا ہے. گزشتہ دس سالوں میں چین کی معاشی پیداوار ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جی ڈی پی کی سالانہ شرح نمو اوسطاً 6.2 فیصد رہی جو 121 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ہے ۔ چین میں معاشی ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے۔گلوبل انوویشن انڈیکس میں چین کی درجہ بندی 11 ویں نمبر پر پہنچ گئی ہے ، جو جدت طراز ممالک کی صف میں شامل ہو چکی ہے۔معاشی قوت محرکہ کو فروغ دیا گیا ہے۔ سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی سسٹم میں گہری اصلاحات ہو رہی ہیں اور "بیلٹ اینڈ روڈ" کی اعلی معیار کی مشترکہ تعمیر کے ساتھ ، چین 140 سے زیادہ ممالک اور خطوں کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔ چین کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے وسیع حمایت اور فعال ردعمل ملا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین آج بھی بیرونی دنیا کے لئے اپنے کھلے پن کی بنیادی قومی پالیسی پر کاربند ہے، کھلے پن کی باہمی سودمند حکمت عملی پر عمل پیرا ہےاور چین کی ترقی میں نئی پیش رفت کے ساتھ دنیا کے لئے نئے مواقع پیدا کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔موجودہ صورتحال کو دیکھا جائے تو رواں سال کے آغاز سے ہی چین کی معیشت میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے اور ترقی کی رفتار مسلسل مستحکم ہوئی ہے۔
سو ، کہا جا سکتا ہے کہ چائنا ڈیولپمنٹ فورم کے تحت جہاں تبادلہ خیال اور بات چیت کے ذریعے دنیا کو چین کی جدیدیت کی پیش رفت اور مستقبل کے لئے اُس کے وژن سے واضح طور پر آگاہی ملی ہے،وہاں چین میں اصلاحات اور ترقی کے بارے میں بھی دنیا کو جاننے کا موقع ملا ہے ،ساتھ ساتھ تعاون کے ذریعے ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے طریقے تلاش کیے گئے ہیں، اور چین کے ساتھ مل کر ترقی کرنے کے لئے بین الاقوامی کاروباری برادری کے اعتماد اور عزم کو فروغ دیا گیا ہے ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 961 Articles with 398606 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More