قرآن مجید راہ ہدایت ہے صرف قسمیں کھانے کیلئے نہیں

اللہ کی چار آسمانی کتابیں ہیں جو مختلف ادوار میں اللہ رب العزت نے اپنے پیغمبروں پر نازل کیں تاکہ وہ اپنی امت کی اصلاح کر سکیں اور اللہ تعالیٰ کے احکامات اپنی قوم تک پہنچا سکیں اس کے علاوہ کچھ آسمانی صحیفے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مختلف اقوام کی اصلاح کے لیے اپنے پیغمبروں پر نازل کئے گئے تھے چار آسمانی کتابوں کے نام تورات،زبور،انجیل اور قرآن مجید ہیں تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر،زبور حضرت داوﺅد علیہ السلام پر،انجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اور قرآن مجید ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوئی باقی تمام آسمانی کتابیں بھی مقدس تھیں لیکن ان میں سے جو قرآن مجید کو جو مقام حاصل ہے وہ سب سے الگ اور جدا ہے ایک تو یہ اللہ کی طرف سے اپنے پیارے محبوب ﷺ پر نازل کی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ کائنات وجود میں آئی،دوسرا یہ اس امت کے لئے اتاری گئی جو سب سے آخر میں آئی لیکن تمام امتوں سے بہتر اور افضل امت ہے تیسرا اس آسمانی کتاب (قرآن مجید) کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے اور فرمان باری تعالیٰ ہے جس کا مفہوم ہے کہ ”یہ کتاب ہماری طرف سے ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہے“(باقی آسمانی کتابوں کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود نہیں لیا تھا اس لئے وہ اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں ہیں یہ صرف قرآن مجید ہی واحد آسمانی کتاب ہے جو اپنی اصلی حالت میں موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گی )قرآن مجید اس امت کے لئے یعنی ہمارے لیے کتاب ہدایت ہے لیکن افسوس کہ آج ہم نے اس کتاب سے استفادہ حاصل کرنا چھوڑ دیا ہے اس لئے دنیا میں ہم (مسلمان)پستی کی طرف گامزن ہیں ہر کہیں ذلت و رسوائی ہمارا مقدر بنی ہوئی ہے ان موجودہ حالات کے تقابل میں ہمارا ماضی بہت تابناک تھا ہم مسلمانوں کا ایک رعب و دبدبہ تھا پوری دنیا ہم سے ڈرتی تھی ہمارے اسلاف کا نام پوری دنیا میں عزت سے لیا جاتا تھا لیکن پھر ایسی کیا بات ہوئی کہ ہم عروج سے زوال پذیر ہوتے جا رہے ہیں کیا ہم نے ان کے نقش قدم پر چلنا چھوڑ دیا ہے یا پھر ہم اپنے مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
ہم خوار ہو ئے تارک قرآں ہو کر

آج ہم اس لئے رسوا ہو رہے ہیں کہ ہم نے کتاب ہدایت میں سے راہ ہدایت کو تلاش کرنا چھوڑ چھوڑ دیا ہے ہم ڈالروں کی چکا چوند روشنیوں میں صراط مستقیم کو ڈھونڈنے کے لئے سرگرداں ہیں حالانکہ یہ علم ہونے کے باوجود کہ ہمیں ان مصنوعی روشنیوں میں سیدھا راستہ نہیں ملے گا پھر بھی لگے ہوئے ہیں اور بھٹک رہے ہیں اگر آج سے ہم تہیہ کر لیں اور پکا ارادہ کر لیں کہ ہم نے اپنے اسلاف نقش قدم پر چلنا ہے اور کتاب ہدایت یعنی قرآن مجید سے ہی اپنے لئے ہدایت کو چنتے ہوئے سیدھے راستے کا انتخاب کرنا ہے تو پھر وہ دن دور نہیں جب یہ دنیا آپ کے پیچھے بھاگے گی اور آپ کے تابع ہو جائے گی لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج قرآن مجید کا صرف اتنا احترام ہم میں موجود ہے کہ اسے خوبصورت غلافوں میں لپیٹ کر اوطاقوں میں اور الماریوں میں رکھ کر بھول جاتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید گھر میں موجود ہے تو گھر میں برکتیں و رحمتیں نازل ہوتی رہیں گی ۔ہم اس کتاب ہدایت کو صرف مُردوں کے ایصال ثواب کے لئے پڑھتے ہیں لیکن یہ قرآن مجید صرف ایصال ثواب کے لئے پڑھی جانے والی کتاب نہیں ،یہ حقیقت میں ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور اس میں زندگی گزارنے کا مکمل ضابطہ حیات موجود ہے یہ قرآن ایک مقدس اور پاک کتاب ہے اور اسے آپ وضو کے بغیر چھو بھی نہیں سکتے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ کا مفہوم ہے کہ”اس کتاب کو اس وقت ہاتھ لگاﺅ جب تم پاک ہو “ یہ بابرکت اور مقدس کتاب جسے ہم قرآن مجید کہتے ہیں سر پر اٹھا کر قسمیں کھانے کے لئے نہیں یہ اللہ رب العزت کی طرف سے ہم مسلمانوں پر ایک انعام ہے کہ اس کی روشنی میں ہم اپنے لئے راستے کا چناﺅ کر سکیں ۔

خدارا ہم مسلمانوں کو آنکھیں کھولنا ہوں گی اور اس مقدس قرآن مجید کو سمجھنا ہو گا کہ یہ صرف مُردوں کے ایصال ثواب کے لئے مختص ہے نہ ہی یہ گھروں میں سجا کر رکھنے کے لئے ہے اور نہ یہ صرف سر پر اٹھا کر قسمیں کھانے کے لئے ہے۔ اللہ ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ بوجھ عطا فرمائے۔آمین

نوٹ: یہ کالم گزشتہ دنوں ایم ۔کیو۔ایم کے قائد الطاف حسین کا قرآن مجید کو سر پر اٹھانے اور ہاتھ میں لہرانے کی وجہ سے لکھا ہے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 201593 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.