قوم کو جگانے کی بات سنتے آئے تھے اور جاگنے کی بات ٹھیک
بھی ہے لیکن جگانے والے اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ ہم یہ بھول گئے ہیں کہ
انسان کے لیے سونا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جاگنا ضروری ہے۔
قدرت نے نیند رکھی ہے، چاہے کچھ دیر ہی ہو ، تاکہ دماغ ترو تازہ اٹھے ۔ وہ
کسی کی چبھتی بات بھول جاے ، غم ہلکا ہو جاے ، جزبات خوشی کے ہوں یا غصہ کے
، وہ معتدل ہو جائیں ۔
آ ج کی زبان میں یہ کہ Reset یا Refresh o یا تازہ دم ہو جاے ۔
تازہ ترین صورت حال ہو تو سیاسی مخالف کی نفرت ذرا سی کم ہو جاے اور اپنے
پسندیدہ کا غرور و سرور ذرا سا کم ہو جاے اور کچھ دیر کے لیے یہ دنیا جنت
بن جاے ۔
غار والوں کی طرح ہم بھی کچھ دن سو جائیں اور جب اٹھیں تو دنیا بدل چکی ہو۔
مختلف علماء کرام کے بیانات سے اور لیڈران کرام کے خوشنما بیانات ، دعووں
اور نفرت انگیز بیانات سے جو زہن میں کنفیوژن پیدا ہوی ہے وہ کچھ دیر کو
تھم جاے۔ انصاف بھی ضروری اور منصف بھی ضروری مگر اتنا بھی نہیں کہ جان کو
آ جاے۔
اچھا ہونا اچھا ہے لیکن کم اچھوں کا جینا حرام نا کر دیا جاے ،۔ مخالف کی
نو برائیوں پر تنقید قبول مگر ایک اچھائ کو سراہا جاے۔ تھوڑی اچھائ کو
میڈیا پر زیادہ بڑھایا جاے۔
بات یہ ہے کہ جگانے والے بہت زیادہ ہو گئے ہیں ۔
اب کچھ سلانے والے بھی منظر عام پر آ ئیں !!!
وہ کہیں کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ، سب ٹھیک ہو جاے گا
میڈیا بھی کہے کہ سب برا نہیں ہے بہت سا ٹھیک بھی ہے ، صرف مایوسی نہیں
امید بھی ہے ،
خدا بھی ہے اور خدا کے نیک بندے بھی ہیں۔ |