ایک منٹ میں جو چاہیے لے لو، سفید پوش لوگوں کی عزت کو بچاتے ہوئے مدد کرنے کا ایسا انوکھا طریقہ جو ہر کسی لیے اعلیٰ مثال٬ ویڈیو وائرل

image
 
آج کل سوشل میڈيا پر ہر طرف یہی چرچے نظر آرہے ہیں کہ سفید پوش افراد کو تلاش کر کے بھکاریوں کو بھیک دینے کے بجائے ان افراد کی مدد کی جائے۔ مگر لفظ سفید پوش پر اگر غور کیا جائے تو یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ یہ وہ طبقہ ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتا ہے- اور نہ ہی ایسی کوئی مدد قبول کرتا ہے جس سے ان کی خوداری پر آنچ آئے یا ان کی عزت نفس مجروح ہو-
 
سفید پوش افراد کی مدد کا انوکھا طریقہ
حالیہ دنوں میں جہاں پر لوگ مفت آٹے کی لائنوں میں کھڑے ہو کر جانیں کھو رہے ہیں یا پھر رمضان کے اس بابرکت مہینے کے باوجود کئی گھر ایسے ہیں جہاں بھوک نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں- وہاں کئی افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے راشن کے تھیلے بنا رکھے ہیں اور لوگوں کے گھروں تک پہنچا رہے ہیں-
 
مگر اس سب کے باوجود سفید پوش طبفہ اپنی عزت بچاتے ہوئے نہ تو مفت آٹے کی لائن میں کھڑا ہوتا ہے اور نہ ہی ایسی کسی راشن کی تقسیم کا حصہ بنتا ہے- اس حوالے سے سوشل میڈیا کی ایک ویڈيو نظر سے گزری جس میں ایک حق دار کی مدد اتنے خوبصورت انداز میں کی گئی کہ جس کو دیکھ کر دل بے اختیار تعریف کرنے پر مجبور ہو گیا-
 
تین آسان سوالوں کے جواب دیں
اس ویڈيو میں دکھایا گیا کہ ایک شخص نے مائیک لے کر ایک بزرگ رکشے والے کو روکا اور ان سے کہا کہ اگر وہ ان کے تین آسان سوالوں کے جوابات دے دے گا تو وہ اس کو ایک خوبصورت انعام دیں گے-
 
 
بزرگ رکشہ ڈرائیور نے جس کے رکشے کی حالت دیکھ کر اس کی غربت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اس نے ان تینوں سوالوں کے جوابات انتہائی آسانی سے دے دیے- جس کے بعد اس بزرگ رکشہ ڈرائیور کو ایک شاپنگ مال میں روز مرہ اشیا کے حصے کی طرف لایا گیا-
 
ایک منٹ میں جو کچھ بھی اس ٹوکری میں ڈال دیا آپ کا
اس کے بعد اس شخص کو اس مال میں ایک ٹوکری دے کر بھیج دیا گیا کہ ایک منٹ کے اندر وہ آٹا چاول دال سرف اور جو جو ضرورت کی چیز اٹھا کر ٹوکری میں رکھ سکتا ہے رکھ لے-
 
اس کے بعد اس بزرگ شخص کو کھیل کھیل میں ایک منٹ سے زيادہ کا وقت اس وقت تک دیا گیا جب تک کہ اس نے اپنی ضروریات کی ساری چیزیں اپنی ٹوکری میں نہیں رکھ لیں-
 
عزت نفس کو مجروح کیے بغیر مدد کا طریقہ
اس طریقے سے اس بزرگ کی نہ صرف مدد ایک بہت ہی مناسب انداز میں کی گئی بلکہ اس کو یہ محسوس بھی نہیں ہونے دیا گیا کہ اس کو راشن مدد کے طور پر دیا جا رہا ہے- بلکہ اس کو یہ احساس دلایا گیا جیسے کہ وہ کسی کھیل کا حصہ بننے کے بعد جوابات دینے کی وجہ سے یہ سب کچھ انعام میں جیت رہا ہے-
 
image
 
اس طرح سے ایک جانب تو غریب افراد کی عزت نفس پر بھی بار نہیں آتا ہے اور ان کی مدد بھی ہوجاتی ہے- اس طرح کے طریقے ان سب لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جو کہ سوشل میڈيا پر تصویریں لگا کر لوگوں کو راشن تو دے دیتے ہیں مگر حقیقی ضرورت مندوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: