زوجہ رسولؐ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور بنت رسولؐ سیدہ رقیہ کا یوم وصال

ماں بیٹی کا یوم وصال - زوجہ رسولؐ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور بنت رسولؐ سیدہ رقیہ کا یوم وصال۔
حضور سرورعالمؐ کو اللہ تعالیٰ نے ۴ بیٹیوں اور ۳بیٹوں سے نوازاتاہم بیٹے کم عمری ہی میں رحلت فرماگئے البتہ بیٹیوں میں سے۳ بیٹیاں جوان و شادی شدہ ہونے کے بعد آپؐ کی حیات میں رحلت فرمائے ماسوائے خاتون جنت سیدہ فاطمہؓ کے ان کا وصال آپؐ کی وفات کے قریباً 6 ماہ بعد ہوا۔

آپؐ کی دوسری بیٹی کا نام حضرت رقیہؓ ہے جو حضرت زینبؓ کے بعد پیدا ہوئیں۔سیدہ رقیہ اور دیگر بہنوں نے ابتداء اسلام میں اپنی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کے ساتھ اسلام قبول کیا۔آپؓ نیک سیر ت و خوب صورت اور باعمل خاتون تھیں کہ ان کو اور ان کے خاوند حضرت عثمان غنیؓ کو ایک ساتھ ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کی سعادت ملی یہ ہجرت انہوں نے مشرکین کی ایذا رسانی سے بچاؤ اور ایمان کی حفاظت کی خاطر بحکم رسول مکرمؐ کی۔

سیدہ رقیہ کا قبل از بعثت نکاح ابولہب کے بیٹے عتبہ سے طے ہواتھا تاہم رخصتی سے قبل بعثت رسولؐ اور اعلان نبوت کے بعد جہاں پر بہت سے عرب قبائل و گروہ آپؐ کے درپے ہوگئے وہیں پر ابولہب اور اس کی بیوی نے بھی اسلام و مسلمانوں کو سخت اذیت و دکھ پہنچائے۔جس پر اللہ تعالیٰ کا غضب و قہر کا اعلان سورۃ الہب میں ہواجس پر برافروختہ ہوکر ابولہب نے بیٹے عتبہ سے کہہ کرآپؓ کو طلاق دلوادی۔اس پر آپؐ سخت غمزدہ ہوئے اور عتبہ کہ لئے بدعافرمائی جس کے نتیجہ میں وحشی شیر نے اس کو کاٹ کھایا۔
بعد ازاں رسول معظمؐ نے اپنے جلیل القدر صحابی امیر المؤمنین سیداعثمان بن عفان سے سیدہ رقیہ کا نکاح کردیا۔حضرت عثمان و حضرت رقیہ کے جوڑے کو دیکھ کر سب اہل عرب متحیر ہواکرتے کہ ان سے بہتر خوبصورت جوڑا ہم نے نہیں دیکھا ہے۔۔ہجرت حبشہ کے دوران آپ کے یہاں دو بچوں کی ولادت ہوئی تاہم ایک بچہ عبداللہ کچھ برس زندہ رہ کر مرغ نے ان کی آنکھ میں چونچ ماری جس سے وہ دن بدن بیمار ہوئے بلآخر اسی وجہ سے ان کی وفات ہوگئی آپؐ نے عبداللہ کو ہاتھ میں اٹھا کر آنسو بہائے اور ان کا جنازہ پڑھایا۔

سیدہ رقیہؓ سے آپؐ کو بے پناہ پیار تھا۔آپؐ اکثر و بیشتر ان سے ملاقات کرنے ان کے گھر حاضر ہوتے اور حضرت عثمان بن عفانؓ کو اپنی بیٹی کی نگہداشت کا حکم فرمانے کے ساتھ سیدہ رقیہ ؓ سے بھی فرمایا کہ عثمانؓ تمہارے خاوند ہیں ان کی دلجوئی و رضامندی کا سامان احترام کے ساتھ کیا کرو۔سن ۲ ہجری میں آپؐ نے مشرکین سے نبرد آزمائی کے لئے بدر کا عزم فرمایا تو حضرت عثمانؓ بھی ہمرکابی سے مشرف ہونا چاہتے تھے مگر سیدہ رقیہ کی بیماری و علالت(مرض خسرہ)کی وجہ سے آپؐ نے حضرت عثمانؓ سے فرمایا ان کی نگہبانی و تیمارداری کرو آپؓ کو اس عذر کی وجہ سے غزوہ میں شرکت کا اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت میں بھی آپؓ کا حصہ شامل رہے گا۔

غزوہ بدر میں مسلمانوں نے فتح حاصل کی تو اس کی خبر دینے حضرت زیدمدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت عثمانؓ اور دیگر صحابہ تدفین سیدہ رقیہ کے بعد ہاتھوں سے مٹی جھاڑ رہے تھے۔آپؐ سیدہ رقیہ کی رحلت پر غمگین ہوئے اور اہل اسلام خواتین کو طبعی آنسو بہانے کے علاوہ زبان سے چیخ و پکار کرنے سے منع فرمایا۔آپؓ کا وصال ۱۷ رمضان المبارک ۲ ہجری میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ طیبہ طاہرہ عفیفہ کائنات حضرت عائشہ صدیقہ رسالتمآبؐ کی کنواری زوجہ محترمہ تھیں۔ آپؐ نے زندگی کے مشکل ترین حالات میں سہارا دینے اور دلجوائی کرنے والی ہمدرد و خیرخواہی سے معمور بیوی حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کی وفات نبوت کے دسویں سال ہوئی تو آپؐ حضرت سودہ بنت زمعہ سے نکاح فرمایا اور بعدازاں بنت خلیفہ اول یار غار و مزار رسولؐ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی بیٹی حضرت عائشہ سے عقد فرمایا۔آپؐ نے فرمایا کہ جبرائیل امین نے ریشم کپڑے میں محفوظ تصویر سیدہ دکھائی کہ ان سے نکاح کرلیں۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیات طیبہ میں آپ کے پاکیزہ والدین کی تربیت اور رسالتمآبؐ پر فدائیت کا جذبہ موجزن تھا کہ ہر آن ہر گھڑی آقائے دوعالمؐ کی جانب نظر متلفت رہتی اور آپؐ بھی آپؓ سے بہت زیادہ محبت فرماتے تھے۔سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ رحمت عالمؐ نے مدینہ منورہ میں خواتین کی تعلیم و تربیت سے متعلق ان کی خوب رہنمائی فرمائی اور ہادی عالمؐ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد آپؓ نے صحابہ و صحابیات کی اسلامی شریعت کے باب میں بھرپور رہنمائی فرمائی۔آپؓ سے ۲۲۱۰ احادیث رسولؐ مروی ہیں یہ اعزاز حضرت ابوہریرۃؓ کے بعد صحابہ و صحابیات میں انہی کو حاصل ہے کہ وہ علم و عمل میں سب سے زیادہ مسلمانوں کی رہنمائی فرمایا کرتی۔

سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ کے متعدد و منفرد امتیازات ہیں کہ ان کے حق میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ نور کی آیات نازل فرمائی۔آپؓ کا یہ بھی اعزاز ہے کہ آپ کے گمشدہ ہار کی وجہ سے تاخیر ہونے پر مسلمانوں کو تیمم کرنے کا حکم ملا،آپؓ کا یہ بھی اعزاز ہے کہ اہل اسلام کے لئے آپ کی وجہ سے مکرمہ میں مقیم رہتے ہوئے مسجد عائشہ سے عمرہ کا احرام باندھنے کی اجازت آپؐ نے مرحمت فرمائی۔آپؓ کا یہ بھی اعزاز ہے کہ نبی مکرمؐ نے اپنے آخری ایام اپنی دیگر زوجات سے اجازت لیکر حجرہ سیدہ عائشہ میں گزارے،آپؓ کویہ اعزاز بھی میسر آیا کہ رسول خداؐ کے منہ مبارک میں آخری شئ جو داخل ہوئی وہ حضرت عائشہ کا چبایا ہوا مسواک تھا جس کی وجہ سے ان کا لعاب آپؐ کے منہ مبارک میں گیا اور سب سے بڑا یہ بھی اعزاز ہے سیدہ عائشہؓ کا کہ اللہ تعالیٰ نے آپؓ کے حجرہ کو زمین پر جنت کا ٹکڑا زبان نبوت سے کہلوایا اورقیامت تک حجرہ سیدہ عائشہ میں رحمت عالمؐ اور آپؐ کے دورفیق سفر و حضر اور جانشین سیدنا صدیق اکبر اور سیدنا عمر فاروقؓ آرام فرماہیں اور ریاض الجنۃ(حجرہ سیدہ عائشہؓ) پر صبح شام ہزاروں فرشتے سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔اور ہر مسلمان کی یہ خواہش و آرزو رہتی ہے جب بھی وہ حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرے تو روضہ رسولؐ پرحاضر ہوکر ہدیہ درود و سلام آپؐ اور آپ کے جانشین کی خدمت میں پیش کرے۔آپؓ کا یوم وصال ۱۷ رمضان المبارک۵۸ ہجری کو۵۳ برس کی عمر میں ہوا۔

دونوں ماں بیٹیوں کی حیات طیبہ میں مسلمان خواتین کے لئے بہت سے دروس و نصیحتیں موجودہیں کہ ان کو اختیار کرکے دارین کی کامیابی سمیٹی جاسکتی ہےکہ انہوں نے کس طرح بحیثیت بیٹی و ماں کے اسلام و پیغمبر اسلام کےاحکامات کو اختیار فرمایاہے آج بھی ضرورت ہے کہ مسلم خواتین دلجمعی کے ساتھ خالق ارض و سمااور تعلیمات نبویؐ پر عامل ہونے کے ساتھ اپنے خاوند،بچوں اور مسلمانوں کی تعلیم و تربیت و احترام سے کوتاہی نہ برتیں۔

تحریر: حافظ عتیق الرحمٰن گورچانی۔

 

atiq ur rehman
About the Author: atiq ur rehman Read More Articles by atiq ur rehman: 125 Articles with 131977 views BA HONOUR ISLAMIC STUDIES FROM INTERNATIONAL ISLAMIC UNIVERSITY ISLAMABAD,
WRITING ARTICLES IN NEWSPAPERS SOCIAL,EDUCATIONAL,CULTURAL IN THE LIGHT O
.. View More