کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ٹریفک سگنل لائٹس سبز، سرخ اور پیلی کیوں ہوتی ہیں؟ وجہ اتنی دلچسپ کہ آپ حیران رہ جائیں

image
 
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آخر ٹریفک سنگل کی لائٹس کے رنگ سرخ٬ پیلا اور سبز ہی کیوں ہوتے ہیں؟ یا پھر بس ایسے ہی راہ چلتے یہ رنگ منتخب کرلیے گئے ہیں-
 
شاید اس سب کے بارے میں آپ نے کبھی نہیں سوچا ہوگا یا پھر اگر سوچا بھی ہوگا تو آج تک ان رنگوں کی حقیقت نہیں جان پائیں ہوں گے- تو چلیں آج ہم آپ کو اس سوال کا جواب دیتے ہیں کہ ٹریفک سگنل لائٹس کے یہ مخصوص رنگ کیوں ہوتے ہیں؟
 
حقیقت
ان رنگوں کو کیوں منتخب کیا گیا یہ جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ان سگنل لائٹس اور رنگوں کا آغاز کیسے ہوا؟ سال 1910 میں سب سے پہلے ٹریفک سگنل لگائے گئے اور اس وقت افسران ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے سیٹیوں اور لائٹس کا استعمال کر رہے تھے اور ڈرائیوروں کو بتا رہے تھے کہ کب رکنا ہے یا چلنا ہے- 1920 میں ولیم پوٹس نے پہلی ٹریفک لائٹ بنائی۔ اس وقت، اس قسم کی روشنیوں کے استعمال کے کوئی خاص اصول موجود نہیں تھے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا لوگ جہاں جاتے انہیں وہاں مختلف روشنیاں نظر آتیں-
 
1935 میں، فیڈرل ہائی وے ایڈمنسٹریشن نے کچھ قوانین مرتب کیے اور ایک ہدایت نامہ جاری کیا گیا جس میں اشاروں اور نشانیوں سے متعلق آگہی فراہم کی گئی- اس ہدایت نامے میں ٹریفک لائٹس کو ہر جگہ سرخ، پیلا اور سبز ہونا ضروری تھا۔
 
image
 
رنگ
تو پھر یہ مخصوص رنگ کہاں سے آئے؟ ٹریفک لائٹس سے قبل ٹرینوں نے سگنل لائٹ کا استعمال شروع کیا تھا- ان سگنل میں سرخ کا مطلب رک جانا٬ سفید کا مطلب جانا جبکہ سبز کا مطلب ہوتا تھا احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا-
 
جب سفید رنگ کی وجہ سے کچھ مسائل سامنے آئے تو ریلوے حکام نے سفید رنگ کی جگہ سبز کا استعمال شروع کردیا اور اب سبز رنگ کا مطلب ہوتا تھا کہ جاسکتے ہیں- اور چونکہ زرد یا پیلا رنگ زیادہ ممتاز تھا، اس لیے انہوں نے 'احتیاط کے ساتھ آگے بڑھیں' کے لیے پیلے رنگ کا استعمال شروع کیا-
 
image
 
سرخ رنگ
لیکن پھر سرخ رنگ کیوں؟ سرخ رنگ کی خاصیت یہ ہے کہ آپ اسے دور سے بھی دیکھ سکتے ہیں جبکہ یہ رنگ آپ پر زیادہ جلدی اثر انداز ہوتا ہے- اور یہ اس وقت بڑی حد تک مددگار ثابت ہوتا ہے جب کسی قسم کی وارننگ دینی ہو یا پھر ٹریفک لائٹس کے ذریعے آپ کی حفاظت کے لیے آپ کو روکنا ہو-
YOU MAY ALSO LIKE: