|
|
انسان کی عمر کچھ بھی ہو مگر اپنی ماں کے لیے اس کے
جذبات کبھی بھی تبدیل نہیں ہو سکتے ہیں۔ بچپن میں جب انسان کی ماں کسی کام
سے گھر سے باہر جاتی ہے تو بچے گھر کے دروازے تک اس کو روتے بلکتے چھوڑنے
آتے اور یہی کہتے ہیں کہ ہمیں بھی ساتھ جانا ہے- |
|
ماں کی جدائی کے موقع پر
اس سے بھی بڑا صدمہ |
شہر کراچی کو ایک زمانے میں روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا
یہاں امن ا امان کی صورتحال مثالی تھی۔ دنیا بھر سے لوگ اس شہر میں سیر و
سیاحت کے لیے آتے تھے- رات کا اندھیرا طاری ہوتے ہی اس شہر کی روشنیاں جلنا
شروع ہو جاتی تھیں اور ساری رات یہ شہر جاگتا تھا- |
|
کھانے پینے کی دکانیں ہوں یا سیر و تفریح کے مراکز لوگ
ساری رات بغیر کسی چوری یا ڈکیتی کے اندیشے کے اپنا وقت گھر سے باہر اپنے
خاندان والوں کے ساتھ گزارتے تھے- |
|
مگر اب حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ جب گھر سے باہر
رات کے اندھیرے میں نکلنا تو آ بیل مجھے مار کی مصداق خود مصیبت کو پکارنے
کے برابر ہے- گھر سے باہر گلی کی نکڑ تک نکلنا بھی انسان کے لیے محفوظ نہیں
یہاں تک کہ اگر کسی کام سے گھر کے دروازے پر بھی کھڑا ہو تو کھلے عام ڈکیت
اس کو لوٹ سکتے ہیں- |
|
ایسی ہی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج جو کراچی کے کسی علاقے کی ہے آج کل سوشل
میڈيا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک باریش نوجوان گھر
کے دروازے سے انتہائی عزت و تکریم سے ایک بزرگ خاتون کو رخصت کر رہا ہے- |
|
|
|
نوجوان کے عزت و تکریم دینے کے انداز سے یہ محسوس ہوتا
ہے کہ یہ خاتون یا تو اس نوجوان کی والدہ ہو سکتی ہیں یا پھر ایسی ہی کوئی
اور رشتے دار خاتون جس کا درجہ ماں کے برابر ہی ہے- |
|
یہ نوجوان ان خاتون کے ساتھ گھر کے باہر کھڑا تھا کہ ان
خاتون کو پک کرنے کے لیے گاڑی آتی ہے اور ایک دوسری خاتون گاڑی سے اتر کر
ان بزرگ خاتوں کو سہارا دے کر گاڑی میں بٹھا لیتی ہیں- |
|
جس کے بعد گاڑی روانہ ہوجاتی ہے جس کے بعد کچھ لمحوں تک
وہ نوجوان اپنی آنکھوں میں نمی لیے گاڑی کو جاتے دیکھتا ہی رہ جاتا ہے-
ابھی وہ نوجوان گھر کے اندر واپس جانے کا ارادہ کر ہی رہا ہوتا ہے کہ ایک
موٹر سائيکل سوار اس کے گھر سے تھوڑا آکے جا کر موٹر سائيکل پارک کرتا ہے
اور خود اسلحہ لے کر اپنے گھر کے باہر کھڑے نوجوان کو پیسے نکالنے کا اشارہ
کرتا ہے- |
|
جس کے بعد وہ نوجوان اپنا پرس نکال کر اس ڈکیت کے حوالے
کر دیتا ہے اور ڈکیت اس نوجوان کے پرس سے انتہائی اطمینان سے پیسے نکال کر
پرس واپس اس کو لوٹا کر چلتا بنتا ہے- |
|
واقعہ کی سی سی ٹی وی
فوٹیج |
آج کل کے دور میں تقریباً اکثر گھروں اور گلیوں میں سی
سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن میں فوٹیج محفوظ ہو جاتی ہے- جیسے کہ اس نوجوان
کے ساتھ ہونے والے سارے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بن گئی- |
|
|
|
مگر ڈکیتوں اور جرائم پیشہ افراد کے حوصلے اتنے بلند ہو
چکے ہیں کہ وہ جانتے ہیں کہ ایسی چھوٹی موٹی ڈکیتیوں کے لیے کوئی بھی پولیس
کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائے گا- بلکہ گھر پر ہی رو دھو کر چپ ہو جائے گا اس
وجہ سے ان افراد کو اب ایسی فوٹیج سے بھی ڈر نہیں لگتا ہے- |
|
کراچی کے ایسے حالات کی وجہ سے اس شہر کی رونقیں اس سے
روٹھ سی گئی ہیں- لوگ اب اپنے گھر کے دروازے پر بھی محفوظ نہیں یہ واقعہ
حکام کے سر جھکانے کے لیے کافی ہونی چاہیے- |