تم نے مسلمانوں کے ساتھ اچھا نہیں کیا... چین اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے سفیر نکال دیے٬ معاملہ کیا ہے؟

image
 
چین نے اوٹاوا کی کارروائی کے رد عمل میں منگل کے روز شنگھائی میں مقیم کینیڈا کے ایک سفارت کار کو ملک بدر کر دیا۔ اس سے پہلے کینیڈا نے ایک چینی سفارت کار کو ملک سے نکل جانے کو کہا تھا۔
 
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے کینیڈین سفارت کار جینیفر لائن لالوندے کو 13 مئی تک ملک چھوڑ دینے کو کہا ہے۔ بیجنگ نے اسے ''کینیڈا کے غیر ایماندارانہ اقدام کے خلاف ایک جوابی اقدام'' قرار دیا ہے۔
 
اس سے قبل پیر کے روز کینیڈا نے اعلان کیا تھا کہ ٹورنٹو کے چینی قونصل خانے سے ایک سفارت کار کو ملک کے جمہوری معاملات میں مداخلت کرنے پر نکالا جا رہا ہے۔
 
کینیڈا نے آٹھ مئی پیر کے روز ٹورنٹو میں مقیم چین کے سفارت کار ژاؤ وی کو ایک انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر ملک بدر کر دیا تھا۔ ان پر یہ الزام تھا کہ وہ کینیڈا کے رکن پارلیمان مائیکل چونگ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ایغور مسلم اقلیت کے ساتھ چین کے سلوک پر تنقید کے لیے معروف ہیں۔
 
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے پنے ایک بیان میں چینی سفارت کار ژاؤ وی کو ''ناپسندیدہ شخصیت'' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے۔''
 
کئی اہم معاملات کے حوالے سے چین اور کینیڈا کے تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں اور اوٹاوا کے اعلان کے بعد چین نے جوابی اقدام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ چین کینیڈا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔
 
چین نے رد عمل میں کیا کہا؟
اوٹاوا میں چین کے سفارت خانے نے اس کارروائی کے رد عمل میں کہا تھا کہ وہ اپنے سفارت کار کے نکالے جانے کی مذمت کرتا ہے اور اس نے کینیڈا کی حکومت سے بھی اس اقدام پر باضابطہ احتجاج کیا ہے۔
 
image
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی
 
اس کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے چینی سفارت کار کو نکال کر ''بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے بنیادی اصولوں اور متعلقہ دو طرفہ معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور چین-کینیڈا تعلقات کو سبوتاژ کیا ہے۔''
 
سفارتخانے کے ترجمان نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا: ''چین سختی سے جوابی اقدامات کرے گا۔'' ترجمان نے مزید کہا کہ کینیڈا بھی امریکہ کے ''چین مخالف'' ایجنڈے میں شامل ہو رہا ہے۔
 
معاملہ کیا ہے؟
خفیہ ایجنسی کینیڈین سکیورٹی انٹیلیجنس سروس (سی ایس آئی ایس) نے سن 2021 میں کینیڈا میں چینی اثر و رسوخ کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی، جس میں کنزرویٹو رکن پارلیمان مائیکل چونگ اور ان کے خاندان کو لاحق ممکنہ خطرات کے بارے میں متنبہ کیا گیا تھا۔
 
واضح رہے کہ مائیکل چونگ چین میں ایغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ بیجنگ کی جانب سے کیے جانے والے سلوک پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہی سن 2021 میں پارلیمنٹ میں ایک قرارداد پیش کی تھی، جس میں چین کے ایغوروں کے ساتھ سلوک کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔
 
چین ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس نے اس قرارداد کے کچھ ہی دیر بعد مسٹر چونگ پر پابندی عائد کر دی تھی۔
 
کینیڈا کی حکومت کی تازہ کارروائی کے جواب میں مائیکل چونگ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ''حکومت کو یہ فیصلہ کرنے میں دو سال نہیں لگنے چاہیے تھے۔''
 
ادھر چین کا کہنا ہے کہ اس نے کینیڈا کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی اسے ایسا کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ ٹورنٹو میں چینی قونصلیٹ جنرل نے کہا کہ چونگ کے بارے میں رپورٹ کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ بالکل بے بنیاد ہے۔
 
چونگ نے اپنے متعلق خطرات کی رپورٹ سامنے آنے پر کہا تھا کہ انہیں ایک اخبار سے ہانگ کانگ میں اپنے خاندان کے لیے ممکنہ خطرے کے بارے میں جان کر ''شدید مایوسی'' ہوئی ہے۔ انہوں نے اس پر کارروائی نہ کرنے کے لیے جسٹن ٹروڈو کی حکومت پر تنقید کی تھی اور چینی سفارت کار کو نکالنے کا مطالبہ کیا۔
 
ادھر ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہیں بھی اخبار سے ہی انٹیلیجنس رپورٹ کے بارے میں پتہ چلا اور ملک کی خفیہ ایجنسی پر الزام لگایا کہ اس نے وقت پر ان تک یہ معلومات نہیں پہنچائیں۔ ایجنسی کو اب ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہل خانہ سے متعلق دھمکیوں کے بارے میں فوری طور پر معلومات فراہم کرے۔
 
Partner Content: DW Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: